مقبوضہ کشمیر، مزید تین کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
ذرائع کے مطابق بھارتی پولیس نے ضلع پونچھ کے علاقوں کیرنی اور قصبہ میں نجب دین، محمد لطیف اور محمد بشیر کی جائیدادیں ضبط کر لیں۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے اپنے کشمیر دشمن نوآبادیاتی ایجنڈے کو جاری رکھتے ہوئے مزید تین کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط کر لی ہیں۔ ذرائع کے مطابق بھارتی پولیس نے ضلع پونچھ کے علاقوں کیرنی اور قصبہ میں نجب دین، محمد لطیف اور محمد بشیر کی جائیدادیں ضبط کر لیں۔ مقامی عدالت کی طرف سے جاری کردہ حکم نامے میں پولیس اور متعلقہ حکام کی اجازت کے بغیر ان جائیدادوں کی فروخت، لیز یا کسی بھی قسم کے لین دین پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ یہ اقدام بی جے پی حکومت کی وسیع تر حکمت عملی کا حصہ ہے تاکہ کشمیریوں کی معیشت اور جذبہ آزادی کو کمزور کیا جا سکے۔ اگست 2019ء میں بھارتی حکومت کی طرف سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی غیر قانونی منسوخی کے بعد سے بی جے پی حکومت نے مختلف بہانوں سے کشمیریوں کی سینکڑوں جائیدادیں ضبط کر لی ہیں۔ اس مہم کا مقصد کشمیریوں کو معاشی طور پر غیرمستحکم کرنا اور ان کی زمینوں پر غیر کشمیریوں کو آباد کر کے خطے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی جائیدادیں ضبط کشمیریوں کی
پڑھیں:
جنگ 1971: بریگیڈئیر (ر) محمد سرفراز کی آنکھوں دیکھی داستان
اسلام آباد:1971 کی پاک بھارت جنگ میں بھارتی تربیتی یافتہ دہشتگرد گروہ مکتی باہنی نے مشرقی پاکستان میں بے رحمی سے قتل عام کیا۔
جنگ میں پاکستان پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے جھوٹے، من گھڑت اور بے بنیاد الزامات لگائے گئے۔ دہشتگرد تنظیم مکتی باہنی نے بھارتی سرپرستی میں اپنے سنگین جرائم اور مظالم کا ملبہ پاک فوج پر ڈالنے کیلئے زہریلا پروپیگنڈا پھیلایا۔
پاک فوج کے بریگیڈئیر محمد سرفراز (ریٹائرڈ) نے جنگ 1971ء کی آپ بیتی سناتے ہوئے بتایا کہ جولائی 1971 میں مشرقی پاکستان میں حالات کے بگڑنے کے بعد نومبر میں ہم نے دفاعی پوزیشنز سنبھال لیں۔ 22 نومبر کو بھارت نے مشرقی پاکستان پر جارحانہ حملہ کردیا۔
بریگیڈئیر (ر) محمد سرفراز نے بتایا کہ کمانڈنگ آفیسر کو ہیڈکوارٹر طلب کر کے 4 دسمبر کو "منور کمپلیکس" فتح کرنے کا حکم دیا گیا، منور کمپلیکس میں دشمن کے تین بڑے ٹینک موجود تھے جو مسلسل جنگی کارروائیوں میں استعمال کیے جارہے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ اس مقام سے ہماری پیش قدمی روکنے کیلئے بھارتی آرٹلری بلا توقف گولہ باری کرتی رہی، کمانڈنگ آفیسر تقریباً 200 گز کے فاصلے پر موجود تھے، جب ان کے سینے اور سر پر گولیاں لگیں۔ کمانڈنگ آفیسر سمیت 12 جوان شہید جبکہ 35 سے زائد زخمی ہوئے۔
بریگیڈئیر محمد سرفراز (ریٹائرڈ) نے بتایا کہ اہم محاذ پر سب سے پہلے میں نے اپنے ساتھیوں کیساتھ مائن فیلڈ میں قدم رکھا۔ اللہ اکبر کا نعرہ لگاتے ہوئے ہم آگے بڑھے تو دشمن منور کمپلیکس میں ٹینک اور مشین گنیں چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے دریائے توی کے کنارے پردو (فوجی) کمپنیوں کو تعینات کیا اور دشمن جمریال پوسٹ پر بھی اپنے ٹینک چھوڑ کر بھاگ گیا۔ 30 سے 40 ہزار میٹر رقبہ ہمارے قبضے میں آ گیا جو الحمداللہ آج بھی محفوظ ہے۔
بریگیڈئیر محمد سرفراز (ریٹائرڈ) کا کہنا تھا کہ 1971 کے شہداء قوم کا قیمتی سرمایہ ہیں جنہوں نے اسلام اوروطن کی حفاظت کیلئے جانوں کی قربانیاں دیں، 1971 کی جنگ میں بھارتی سرپرستی میں سفاک مکتی باہنی کےمنظم حملوں سے مشرقی پاکستان میں خونریزی کی انتہا تاریخ کا سیاہ باب ہے۔