لیڈز، ایم 621 موٹر وے پر حادثہ، ایک شخص ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
لیڈز میں ایم 621 موٹروے پر ایک کار اور HGV کے درمیان تصادم کے بعد ایک شخص ہلاک جبکہ 4 افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔
ویسٹ یارکشائر پولیس کے مطابق ایک سرخ لاری اور گرے رنگ کی والی مرسڈیز کار کا تصادم ہفتہ کی رات 12:30 بجے موٹر وے پر J1 (ہولبیک) اور M62 کے J27 کے درمیان ہوا۔
مغربی سمت جانے والی سڑک ان دونوں جنکشنز کے درمیان بند کر دی گئی تھی اور ہفتہ کے روز 12:00 بجے دوبارہ کھول دی گئی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ کار میں سوار ایک 20 سالہ نوجوان موقع پر ہی دم توڑ گیا، جبکہ کار میں موجود تین دیگر افراد کو ہسپتال منتقل کیا گیا، تاہم ان کی جان کو کوئی خطرہ نہیں۔
حادثے میں HGV کا ڈرائیور محفوظ رہا۔ پولیس نے عینی شاہدین یا ایسے ڈرائیورز سے درخواست کی ہے جن کے پاس ڈیش کیم فوٹیج ہو کہ وہ رابطہ کریں، کیونکہ حادثے کی وجوہات کی تحقیقات جاری ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
میانوالی اور مکڑوال میں پولیس اور سی ٹی ڈی کی کارروائی میں 10 سے زائد دہشتگرد ہلاک
اطلاعات کے مطابق دہشتگرد مکڑوال کے ایک گاؤں میں داخل ہوئے تھے اور یہ تب سے پولیس کو مطلوب تھے۔ پولیس کے مطابق شدت پسندوں کی جانب سے مقامی لوگوں کو جہاد پر اکسایا جا رہا تھا جس کے بعد پولیس ان کے تعاقب میں تھی۔ اسلام ٹائمز۔ میانوانی اور مکڑوال میں پولیس اور محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) کی مشترکہ کارروائی میں 10 سے زائد خوارج دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔ ایک بیان میں پنجاب پولیس نے کہا کہ پنجاب پولیس نے میانوالی اور سی ٹی ڈی کا مکڑوال میں خوارجی دہشت گردوں کے خلاف کامیاب آپریشن کیا۔ اس کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کی فائرنگ سے مقامی شخص ٹانگ میں گولی لگنے سے زخمی ہوا جسے علاج معالجے کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ جبکہ پولیس، سی ٹی ڈی کے تمام افسران و اہلکار مکمل طور پر محفوظ ہیں۔ پنجاب پولیس کے مطابق یہ آپریشن آر پی او سرگودھا ریجن محمد شہزاد آصف خان اور ڈی پی او میانوالی اختر فاروق کی سربراہی میں کیا گیا۔ آئی جی پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور نے اس موقع پر کہا کہ پنجاب پولیس الرٹ ہے، دہشت گردوں کے ناپاک عزائم خاک میں ملا کر دم لیں گے۔ دریں اثنا وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ پنجاب پولیس اور سی ٹی ڈی نے خوارجی دہشتگردوں کو عبرتناک انجام تک پہنچا کر ایک بڑی کامیابی حاصل کی۔ اطلاعات کے مطابق دہشتگرد مکڑوال کے ایک گاؤں میں داخل ہوئے تھے اور یہ تب سے پولیس کو مطلوب تھے۔ پولیس کے مطابق شدت پسندوں کی جانب سے مقامی لوگوں کو جہاد پر اکسایا جا رہا تھا جس کے بعد پولیس ان کے تعاقب میں تھی۔