عمران خان کی شیڈول کے مطابق ملاقاتیں نہ کروانے کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
---فائل فوٹو
اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانیٔ پی ٹی آئی عمران خان کی شیڈول کے مطابق ملاقاتیں نہ کروانے کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
بانیٗ پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت جسٹس راجہ انعام امین منہاس نے کی۔
بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔
وکیل فیصل چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ چیف جسٹس اور جسٹس سردار اعجاز نے جیل ملاقات سے متعلق آرڈرز کیے، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو بھی نوٹس ہوا ہے جواب مانگا گیا ہے، بانیٔ پی ٹی آئی کی بشریٰ بی بی سے ملاقات کا بھی آرڈر موجود ہے۔
وکیل فیصل چوہدری نے مزید کہا کہ مارچ 2024ء کوجیل حکام سے طے ہوا تھا کہ منگل کو فیملی اور وکلاء، جمعرات کو دوست ملیں گے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ اپنے کیسز کا سامنا کروں گا اور انہی ججز کے سامنے کروں گا، علیمہ خان
جسٹس انعام نے استفسار کیا کہ جو استدعا ہے اس میں ایک آرڈر ہے، رجسٹرار آفس کا اعتراض بھی ہے۔
وکیل فیصل چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ 6 فروری کا آرڈر ہے اور یہ جو تمام آرڈر ہیں ان پر عمل نہیں کیا جا رہا، ایک صبح چیف صاحب کے پاس لگی ہے، صبح سپرنٹنڈنٹ نے پیش ہونا ہے، دونوں آرڈر لگا دیے ہیں، باقی آرڈر ان سے متعلق نہیں ہیں، سپرنٹنڈنٹ کا اپنا بیان بھی موجود ہے، 8 نومبر کا آرڈر بھی ہے۔
اس پر جسٹس راجہ انعام نے کہا کہ چلیں دیکھ لیتے ہیں، میں اس درخواست پر باضابطہ آرڈر جاری کروں گا۔
بعد ازاں عدالت نے دلائل سننے کے بعد جیل ملاقات سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: وکیل فیصل چوہدری درخواست پر پی ٹی آئی
پڑھیں:
ججز ٹرانسفر کیس؛ وکیل درخواستگزار کو جواب الجواب دینے کیلیے مہلت مل گئی
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کیس میں وکیل درخواست گزار کو جواب الجواب جمع کروانے کے لیے مہلت دیتے ہوئے سماعت 29 اپریل تک ملتوی کر دی۔
جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
جسٹس محمد علی مظہر نے درخواست گزار ججز کے وکیل منیر اے ملک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تمام فریقین کے تحریری جوابات آچکے ہیں، کیا آپ ان پر جواب الجواب دینا چاہیں گے؟
سینیئر وکیل منیر اے ملک نے جواب دیا کہ جی میں جواب الجواب تحریری طور پر دوں گا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا آپ کو کتنا وقت چاہیے ہوگا؟ وکیل نے جواب دیا کہ آئندہ جمعرات تک وقت دے دیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اتنا وقت کیوں چاہیے بہت سے وکلا نے دلائل دینے ہیں، اس کیس کو اتنا لمبا نہ کریں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آئندہ سماعت سے کارروائی 9:30 بجے سے 11 بجے تک ہوگی، فوجی عدالتوں کا کیس 11:30 بجے معمول کے مطابق چلے گا۔
عدالت نے حکمنامے میں کہا کہ رجسٹرار سپریم کورٹ اور سیکرٹری جوڈیشل کمیشن نے تحریری جوابات جمع کروائے جبکہ وفاقی حکومت نے بذریعہ اٹارنی جنرل جواب جمع کروایا، رجسٹرار بلوچستان ہائیکورٹ، رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ، رجسٹرار پشاور ہائیکورٹ اور رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ نے بھی جوابات جمع کراوائے۔
حکمانے کے مطابق تمام جوابات کا جائزہ لے کر فریقین کی طرف سے تحریری جواب الجواب جمع کروانے کے لیے وقت مانگا گیا۔