پرویز خٹک کی وفاقی کابینہ میں شمولیت پر ن لیگی رہنما اختیار ولی کی مخالفت ، شدید تحفظات کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوزڈیسک)تحریک انصاف دور کے وزیر دفاع اور سابق وزیراعلیٰ کے پی پرویز خٹک کی وفاقی کابینہ میں شمولیت پر (ن) لیگ کے کچھ رہنماؤں نے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما اختیار ولی نے کہا کہ وفاقی کابینہ میں پرویز خٹک کی شمولیت پر (ن) لیگ کے کچھ رہنماؤں نے تحفظات کا اظہار کیا ہے ۔ اختیار ولی کا کہنا تھا کہ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے لیڈر کو گالی دینے کی وجہ سے پروزیز خٹک سے انہوں نے 15، 16 سال بات تک نہیں کی۔
مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما کا کہنا تھا کہ یہ تاثر ابھر رہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) میں رہتے ہوئے اگر کسی بندے کے پاس پنجاب کا ڈومیسائل نہ ہو تو وہ ہلکا رہ جاتا ہے۔
طلبا کے لیے خوشخبری، مفت لیپ ٹاپ حاصل کرنے کا طریقہ کار جاری
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
پی ٹی آئی کے آئین تبدیلی اور مزید انڑا پارٹی الیکشن کے ارادے، بانی رہنما کا شدید ردعمل
پی ٹی آئی کی جانب سے آئین میں تبدیلی اور ایک اور انڑا پارٹی الیکشن کرانے کے ارادے پر پارٹی کے بانی رہنما اکبر ایس بابر نے شدید ردعمل دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ذریعے اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ورکرز کے بنیادی آئینی حقوق پر ایک اور ڈاکہ ڈالنے کی تیاری نامنظور ہے۔ پی ٹی آئی پر قابض ٹولہ اپنی جماعت کے آئین کی پاسداری نہیں کرسکا وہ ملک کے آئین اور قانون کا کیا تحفظ کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ تاریخ کا حصہ ہے کہ پی ٹی آئی پر قابض ٹولہ نے بار بار جعلی انڑا پارٹی الیکشن کروائے جس سے پارٹی کو شدید سیاسی اور قانونی نقصان پہنچا۔ 2 دسمبر 2023 کے جعلی انڑا پارٹی الیکشن نے پارٹی کو 8 فروری 2024 کے الیکشن میں ناقابل تلافی قانونی اور سیاسی نقصان پہنچایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ 3 مارچ 2024 کو ایک اور جعلی انڑا پارٹی الیکشن کروائے گئے جسے مجھ سمیت دیگر پارٹی ممبران نے 5 مارچ 2024 سے چیلنج کر رکھا ہے۔ ایک سال سے زیادہ عرصہ ہوچکا، پی ٹی آئی پر قابض ٹولے نے لاہور ہائی کورٹ سے 'سٹے' کے ذریعے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو فیصلہ سنانے سے روک رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی پر قابض ٹولہ کی طرف سے پی ٹی آئی کے آئین میں تبدیلی اور ایک اور انڑا پارٹی الیکشن کرانے کا ارادہ اس بات کی تصدیق ہے کہ 3 مارچ 2024 کو کرائے گئے انڑا پارٹی الیکشن بھی جعلی اور غیر قانونی تھے۔