عمران خان سے پارٹی رہنماؤں کی ملاقات نہ کروانے کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
اسلام آباد:
بانی پی ٹی آئی کی شیڈول کے مطابق جمعرات کو پارٹی رہنماؤں سے ملاقات نہ کروانے کے خلاف درخواست پر اسلام آباد ہائی کورت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔
جسٹس راجا انعام امین منہاس نے بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی، جس میں عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔
دورانِ سماعت وکیل نے دلائل دیے کہ چیف جسٹس اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے جیل ملاقات سے متعلق آرڈرز پاس کیے ہوئے ہیں۔ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو بھی نوٹس ہوا ہے، ان سے جواب مانگا گیا ہے۔ بانی پی ٹی آئی کی بشریٰ بی بی سے ملاقات کا بھی آرڈر موجود ہے۔ ہمارا اڈیالہ جیل حکام سے طے ہوا تھا کہ منگل کو فیملی، وکلا اور جمعرات کو دوستوں کی ملاقات ہوگی۔
جسٹس انعام امین منہاس نے کہا کہ جو استدعا ہے اس میں ایک آرڈر ہے، رجسٹرار آفس کا اعتراض بھی ہے۔
وکیل نے بتایا کہ 6 فروری کا آرڈرہے اور یہ جو تمام آرڈرز ہیں ان عمل نہیں کیاجارہا۔ ایک درخواست کل چیف صاحب کے پاس لگی ہے، صبح سپرنٹنڈنٹ نے پیش ہونا ہے۔ اس درخواست کے ساتھ عدالت کے دونوں فیصلے منسلک ہیں، باقی آرڈرز ان سے متعلق نہیں ہیں۔ سپرنٹنڈنٹ کا اپنا بیان بھی موجود ہے، جس کی روشنی میں 8 نومبر کا آرڈر بھی ہے۔
جسٹس راجا انعام امین منہاس نے کہا کہ چلیں دیکھ لیتے ہیں، میں اس درخواست پر باضابطہ آرڈر جاری کروں گا۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد جیل ملاقات سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: درخواست پر
پڑھیں:
خیبر پختونخوا، پہاڑی علاقوں میں تعمیرات ریگولیٹ کرنے سے متعلق فیصلہ
خیبر پختونخوا حکومت نے پہاڑی علاقوں میں تعمیرات ریگولیٹ کرنے کےلیے ورکنگ گروپ بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
اس بارے میں وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور نے ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی کو مراسلہ ارسال کیا ہے۔
مراسلے میں کہا گیا کہ پہاڑی علاقوں میں ماحولیاتی مسائل کے پیش نظر تعمیرات ریگولیٹ کرنے اور مخصوص گائیڈ لائنز پر عملدرآمد ضروری ہوگیا ہے۔
سیکرٹریٹ کے مراسلے میں مزید کہا گیا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے متعلقہ حکام پر مشتمل ورکنگ گروپ تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے۔
مراسلے میں یہ بھی کہا گیا کہ ورکنگ گروپ ایڈیشنل چیف سیکرٹری منصوبہ بندی کی سربراہی میں قائم کیا جائے، جو گائیڈ لائنز کے موثر نفاذ کےلیے میکینزم ترتیب دے گا اور 2 ماہ میں طریقہ کار پر مشتمل پلان پیش کرے گا۔