پاکستانی و دیگر تارکین وطن کو گوانتاناموبے جیل بھیجنے کیخلاف امریکا میں مقدمہ دائر
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی سول رائٹس گروپ امریکن سول لبرٹیز یونین (ACLU) نے ٹرمپ انتظامیہ کے اس اقدام کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے جس کے تحت پاکستان، بنگلہ دیش، افغانستان اور وینزویلا کے 10 تارکین وطن کو گوانتانامو بے کے نیول بیس میں منتقل کیا جا سکتا ہے۔
یہ افراد اس وقت ٹیکساس، ایریزونا اور ورجینیا میں زیر حراست ہیں۔ اے سی ایل یو کے مطابق، یہ نہ تو کسی گینگ کے ممبر ہیں اور نہ ہی خطرناک مجرم، اس کے باوجود انہیں امریکہ سے ملک بدر کر کے گوانتانامو میں قید کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔
مقدمے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ گوانتانامو میں قیدیوں کو 23 گھنٹے تک بغیر کھڑکی والے کمروں میں رکھا جاتا ہے، انہیں انتہائی تذلیل آمیز برہنہ تلاشیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اور وہ اپنے خاندانوں سے رابطہ کرنے سے قاصر ہوتے ہیں۔
مزید انکشاف ہوا ہے کہ گوانتانامو کے گارڈز قیدیوں کو جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بناتے ہیں، انہیں پانی سے محروم رکھا جاتا ہے، کرسی سے باندھ کر تشدد کیا جاتا ہے، اور بعض قیدیوں کی ہڈیاں بھی توڑ دی جاتی ہیں۔ ان انتہائی ظالمانہ حالات کی وجہ سے کئی افراد خودکشی کی کوشش بھی کر چکے ہیں۔
امریکی محکمہ داخلہ کی ترجمان ٹریشیا میکلاگلن نے اس قانونی چیلنج کو "بے بنیاد" قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت وزارت انصاف کے ساتھ مل کر مقدمے کا دفاع کرے گی۔
واضح رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ پہلے ہی ریکارڈ تعداد میں غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کا اعلان کر چکے ہیں اور اسی پالیسی کے تحت فروری میں گوانتانامو کے حراستی کیمپ میں تارکین وطن کو بھیجنے کا سلسلہ شروع کیا گیا۔
ہوم لینڈ سیکیورٹی کی سیکریٹری کرسٹی نوم کا دعویٰ ہے کہ گوانتانامو بھیجے جانے والے افراد "انتہائی خطرناک مجرم" ہیں، لیکن رپورٹس کے مطابق پہلے مرحلے میں بھیجے گئے 177 وینزویلی قیدیوں میں سے تقریباً ایک تہائی کے خلاف کوئی مجرمانہ ریکارڈ موجود نہیں تھا۔
فروری میں امریکی عدالت نے وینزویلا کے کچھ تارکین وطن کی گوانتانامو منتقلی روک دی تھی، تاہم بعد میں انہیں ملک بدر کر کے وینزویلا بھیج دیا گیا۔ اے سی ایل یو کے مطابق، اس کیس کا مقصد یہ ہے کہ دیگر ممالک کے تارکین وطن کو بھی اس غیر انسانی سلوک سے بچایا جا سکے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تارکین وطن کو
پڑھیں:
یورپی یونین کمشنر کا غیرقانونی تارکین وطن کیخلاف کاررائیوں کا اعتراف، پاکستان کے دورے کا اعلان
وزیر داخلہ محسن نقوی سے برسلز میں ہونے والی اہم ملاقات میں یورپی یونین کے کمشنر برائے داخلی امور میگنس برنر نے یورپ پہنچنے کی کوششوں میں غیر قانونی تارکین کی تعداد میں 47 فیصد کمی پر پاکستان کی کارکردگی کو سراہا۔
ملاقات کے دوران وفاقی وزیر داخلہ و نارکوٹکس کنٹرول محسن نقوی اور یورپی کمشنر نے انسانی اسمگلنگ، منشیات کی سمگلنگ اور غیر قانونی امیگریشن کے خلاف مشترکہ حکمتِ عملی کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔
یہ بھی پڑھیے: بلوچستان: افغان تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن، کوئٹہ سے 100 سے زیادہ افراد گرفتار
محسن نقوی نے گفتگو میں زور دیا کہ اسمگلرز، ڈرگ مافیا اور دہشت گردوں کا گٹھ جوڑ دنیا بھر کے ممالک کے لیے بڑا چیلنج ہے، جس سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی تعاون ناگزیر ہے۔ کمشنر نے اعلان کیا کہ غیر قانونی امیگریشن پر مشاورت کے لیے جلد پاکستان کا دورہ کریں گے۔
وزیر داخلہ نے بتایا کہ رواں سال پاکستان میں 1,770 انسانی اسمگلرز اور ایجنٹس گرفتار کیے گئے، جو غیر قانونی امیگریشن کے خلاف حکومت کی زیرو ٹالرنس پالیسی کا واضح ثبوت ہے۔
دونوں فریقوں نے مستقبل میں بھی مشترکہ کارروائیوں، معلومات کے تبادلے اور ممکنہ تعاون کو مزید وسعت دینے کے عزم کا اظہار کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں