عمارتوں پر نمائشی انہدامی کاروائیاں محض مال بٹورنے کا ذریعہ ہیں، جرأت سروے
ناظم آباد کے مختلف پلاٹ 9/15C 20/10اور3B 2/18پر نمائشی کا رروائیاں

ناظم آباد پر قابض اسسٹنٹ ڈائریکٹر ذوالفقار راؤ پر ڈائریکٹر جنرل اسحاق کھوڑو کی کرم نوازیاں جاری ہیں جس کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے ناظم آباد میں خود ساختہ سسٹم تشکیل دے کر نمائشی انہدام کی آڑ میں دس سے پندرہ لاکھ روپے فی پلاٹ بٹورنے کا سلسلہ تیز کر دیا گیاہے۔ سروے پر موجود نمائندہ جرأت کو حقائق بتاتے ہوئے متاثرہ شخص کا کہنا ہے کہ پہلے بیس لاکھ وصول کرنے کے عوض بالائی منزل کی تعمیر کا اجازت نامہ دیا گیا تھا اور پھر کچھ ہی دنوں بعد ذوالفقارراؤ اپنی ٹیم کے ہمراہ سائٹ پر تشریف لائے اور انہدام سے محفوظ رکھنے کے مزید پندرہ لاکھ روپے طلب کئے جس کا میں فوری طور پر انتظام نہ کر سکا ،پھر بڑی منت سماجت کے بعد بیرونی حصوں کی معمولی توڑ پھوڑ کر کے مخصوص زاویوں سے تصاویر بنانے کے بعد آٹھ لاکھ بٹور کر چلتے بنے ۔سروے پر موجود نمائندہ جرأت نے دیکھا کہ منہدم کی جانی والی عمارتوں پر نمائشی انہدامی کاروائیاں محض مال بٹورنے کا ذریعہ ہیں ۔اس وقت ناظم آباد میں پلاٹ نمبر 3D 7/33F 16/135C 9/15C 20/10 اور3B 2/18 پر نمائشی انہدامی کاروائیاں کی گئی ہیں۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ گزشتہ دنوں بننے والی غیر قانونی بالائی منزلوں پر نمائشی انہدامی کاروائیاں کی گئیں تھیں جن کی ازسرنو تعمیر کا عمل بھی شروع کروایا جاچکا ہے جس پر اہل علاقہ میں شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے جس کی تفصیلات آئندہ شمارے میں شائع کی جائیں گی۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: پر نمائشی انہدامی کاروائیاں

پڑھیں:

کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد ہو گئی

---فائل فوٹو

دریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔

دریائے سندھ میں پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد تک جا پہنچی۔

محکمہُ ابپاشی کے اعداد و شمار کے مطابق کوٹری بیراج کے اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 4600 کیوسک جبکہ ڈاؤن اسٹریم میں محض 190 کیوسک اخراج کیا جا رہا ہے۔

دریائے سندھ میں پانی کے بحران کا 100سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا

موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کے باعث ملک میں بارش 40 فیصد تک کمی ہوئی ہے۔

2023ء کے اپریل میں کوٹری بیراج اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 8900 کیوسک اور 2024ء کے اپریل میں 5000 کیوسک ریکارڈ کی گئی تھی۔

 یہ اعداد و شمار ہر سال پانی کم سے کم ہونے کی نشاندہی کر رہے ہیں۔

محکمہُ آبپاشی کا کہنا ہے کہ پانی کی قلت کے باعث زرعی مقاصد کے لیے پانی دستیاب نہیں ہے، صرف پینے کا پانی دستیاب ہے۔

محکمہُ زراعت کا کہنا ہے کہ پانی کی کمی کے اثرات فصلوں پر بھی مرتب ہونا شروع ہو گئے ہیں۔

خریف کے سیزن میں سندھ کے اندر گزشتہ 5 سال کے دوران پونے 5 سے سوا 6 لاکھ ہیکٹر پر کپاس کی فصل کاشت کی گئی ہے۔

 اسی طرح 2 لاکھ 79 ہزار سے 2 لاکھ 95 ہزار ہیکٹر پر گنے کی فصل کاشت کی گئی، 7 لاکھ 8 ہزار سے 8 لاکھ 11 ہزار ہیکٹر تک چاول کی فصل کاشت کی گئی ہے۔

 

ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سندھ میں پانی کی قلت جاری رہی تو سندھ کی زراعت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

محکمہُ آبپاشی، زراعت اور آبادگاروں کو امید ہے کہ بارشیں ہونے کی صورت میں صورتِ حال بہتر ہو جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ بلڈنگ ،غیر قانونی تعمیرات پر سندھ بلڈنگ کا پراسرار رویہ
  • دریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا
  • پنجاب میں پہلی بار وائلڈ لائف سروے کا آغاز، کیا فوائد حاصل ہوں گے؟
  • قابض اسرائیلی آبادکاروں کا ایک بار پھر مسجد اقصیٰ پر دھاوا
  • نائب وزیر اعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار اور متحدہ عرب امارات کے نائب وزیر اعظم شیخ عبداللہ بن زید النہیان کے مابین بات چیت
  • سندھ کے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کی نئی گاڑیوں کے لیے 52 کڑور 66 لاکھ روپے جاری
  • کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد ہو گئی
  • سندھ بلڈنگ ، سرپرستوں کی مہربانیاں ،ضلع وسطی میں تعمیرات جاری
  • امارات کے نائب وزیراعظم اسلام آباد پہنچ گئے
  • کراچی، ناظم آباد میں شادی کی تقریب کے دوران فائرنگ، دو بچے زخمی