یون نان سے کراچی بندرگاہ تک: ایک چھوٹے سے لائٹر نے کیسے چین۔ پاکستان تجارتی تعاون میں نیا جوش ڈالا WhatsAppFacebookTwitter 0 3 March, 2025 سب نیوز

کونمنگ (شِنہوا) جنوری 2025 کے اختتام پر 11 لاکھ 30 ہزار لائٹرز چین کے جنوب مغربی صوبے یون نان کی کاؤنٹی شی چھو سے روانہ ہوئے اور ننگ بو بندرگاہ کے راستے کراچی بندرگاہ پہنچے جو چین۔پاکستان اقتصادی و تجارتی تعاون میں ایک اور سنگ میل ہے۔

یہ کھیپ مقامی پیداوار پر مبنی برآمدی اداروں کے لئے ایک اہم پیشرفت ہے جو دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعاون کی گہرائی اور وسعت کی علامت ہے۔

شینگ جائی قصبے میں ننگ چھوان الیکٹرک ٹیکنالوجی (شی چھو) کمپنی لمیٹڈ کی پیداواری ورکشاپ میں عملہ ایک مصروف اسمبلی لائن کے شور میں خودکار آلات کی مدد سے کام کرتا ہے ۔ یہاں سے یومیہ 20 لاکھ لائٹر ژے جیانگ او گوانگ ڈونگ سمیت چین کے مختلف صوبوں میں بھیجے جاتے ہیں۔

رواں سال کمپنی کی مصنوعات نے کامیابی کے ساتھ چین سے باہر نکل کر پہاڑوں اور سمندروں کو عبور کرتے ہوئے پاکستان کی کراچی بندرگاہ تک رسائی حاصل کی۔ یہ آرڈر 2020 میں پیداوار شروع کرنے کے بعد سے کمپنی کا غیرملکی تجارت میں پہلا قدم ہے۔

یہ معاہدہ 2024 میں چین کے گوانگ ژو میں منعقدہ کینٹن میلے کے دوران ہوا تھا۔ جہاں ننگ چھوان الیکٹرک ٹیکنالوجی (شی چھو ) کمپنی لمیٹڈ نے پاکستان کے امین اکبر زادہ لمیٹڈ کے ساتھ شراکت داری کرتے ہوئے 11 لاکھ 30 ہزار لائٹرز کا آرڈر حاصل کیا تھا، جو گاہگ کو پہلے ہی فراہم کردیئے گئے ہیں۔

امین اکبر زادہ لمیٹڈ نے لی یوشیا کو آرڈر دینے کے حوالے سے ای میل میں لکھا کہ چینی مصنوعات کے لئے آپ کا شکریہ، ہم انہیں بہت مفید سمجھتے ہیں اور پاکستان میں ان کی مقبولیت کے منتظر ہیں۔

چین کے یون نان۔ گوئی ژو سطح مرتفع میں واقع شی چھو کاؤنٹی لائٹر کی پیداوار کا مرکز ہے۔ ننگ چھوان الیکٹرک ٹیکنالوجی (شی چھو) کمپنی لمیٹڈ کے جنرل منیجر لی یوشیا کا کہنا ہے کہ ہماری مصنوعات سطح مرتفع اور میدانی دونوں علاقوں میں ایک اچھا شعلہ مہیا کرتی ہیں۔

کمپنی نے لائٹرز کے لئے ایک مکمل صنعتی چین قائم کررکھی ہے جس میں تحقیق ، ترقی ، پیداوار اور ترسیل کو مربوط کرتے ہوئے 2024 کے دوران 10 کروڑ یوآن سے زائد کی سالانہ پیداواری مالیت حاصل کی گئی۔

لی یوشیا نے پاکستان اور جنوبی ایشیا کی وسیع منڈی میں امکانات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ساتھ تعاون نے ہمیں حیرت زدہ کردیا ہے۔
کمپنی رواں سال چین بھر میں مختلف نمائشوں اور تجارتی میلوں کے ذریعے مزید پاکستانی غیر ملکی تجارتی اداروں کے ساتھ جڑنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

چین اور پاکستان کے درمیان تجارتی تعاون گہرا کرنے سے چینی کاروباری اداروں کو جنوبی ایشیا، مغربی ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا میں اپنی منڈیاں وسیع کرنے میں بھی مدد مل رہی ہے۔

پہلے آرڈر کی کامیاب تکمیل کے بعد ننگ چھوان الیکٹرک ٹیکنالوجی (شی چھو) کمپنی لمیٹڈ 18 لاکھ 80 ہزار لائٹرز کے دوسرے آرڈر کے ساتھ آگے بڑھنے کو تیار ہے جس نے عراق کو برآمدی منصوبوں کے متعلق فروری میں پیداوار اور کسٹم معائنہ مکمل کرلیا ہے۔

اس کے علاوہ کمپنی ویتنام میں ایک تجارتی کمپنی کے ساتھ نقل و حمل کا معاہدہ کرچکی ہے تاکہ یون نان میں زمینی سرحد سے ویتنام کو سامان برآمد کیا جاسکے جس سے جنوب مشرقی ایشیائی مارکیٹ تک رسائی مزید آسان ہوجائے گی۔

یون نان کے ایک چھوٹے سے شہر سے جنوبی ایشیا کی ایک بندرگاہ تک ایک ہلکا سا لائٹر سمندروں میں سفر کرکے دو طرفہ تجارت میں ایک نئی خصوصیت بن چکا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: کراچی بندرگاہ تجارتی تعاون یون نان

پڑھیں:

پیچیدہ ٹیکس نظام،رشوت خوری رسمی معیشت کے پھیلاؤ میں رکاوٹ

لاہور:

پاکستان میں پیچیدہ ٹیکس نظام اور ہر سطح پر رشوت خوری غیر دستاویزی معیشت کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں.

جب کوئی بھی کاروباری شخص اپنے کاروبار کو رجسٹر کرانا چاہتا ہے تو اس کو بار بار دفاتر کے چکر لگانے پڑتے ہیں اور پھر ہر سطح پر رشوت دینی پڑتی ہے، جس کی وجہ سے تاجر اپنے کاروبار کو رجسٹر کرانے میں دلچسپی نہیں لیتے. 

ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں غیر رسمی معیشت کا حجم رسمی معیشت سے ڈبل ہے، جو کہ تقریبا 400 سے 500 ارب ڈالر بنتا ہے، ریئل اسٹیٹ میں اس کا حجم تقریبا 70 فیصد تک ہے.

مزید پڑھیں: ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کرنے کیلیے ایف بی آر نے ہفتے کی چھٹی ختم کردی

چھوٹے کاروبار اور ریٹیل دکانوں کا نمبر دوسرا ہے، سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ (SDPI) کے ایک حالیہ مطالعے میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ پاکستان کا 40% ریٹیل سیکٹر غیر رسمی طور پر کام کرتا ہے، جس سے حکومت کو سالانہ 1.5 ٹریلین روپے سے زائد کا نقصان ہوتا ہے.

چھوٹے کارخانے بھی اس میں پیچھے نہیں ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیکس کے قوانین کو آسان بنانا، چھوٹے کاروباروں کے لیے شرحوں کو کم کرنا، اور عوامی خدمات کو بہتر بنانا لوگوں کو رسمی معیشت میں شامل ہونے کی ترغیب دے سکتا ہے. 

مزید پڑھیں: وزیراعظم کی ایف بی آر اور وزرا کو 34 ارب 50 کروڑ روپے کی ریکوری پر شاباش

ماہرین کے مطابق جب تک کہ رسمی نظام زیادہ قابل رسائی اور قابل اعتماد نہیں ہو جاتا، غیر رسمی معیشت ترقی کرتی رہے گی، جس سے پاکستان کم آمدنی اور بڑھتی ہوئی عدم مساوات کے چکر میں پھنسا رہے گا۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم شہباز شریف سے گلیکسی اسپیس وفد کی ملاقات، اسپیس ٹیکنالوجی میں تعاون پر اتفاق
  • چین کے ساتھ اسپیس ٹیکنالوجی، سیٹلائٹ اور ٹیلی کمیونیکیشن کے شعبوں میں مزید تعاون بڑھانا چاہتے ہیں، وزیراعظم شہباز شریف
  • پوپ فرانسس کے انتقال کے بعد ویٹیکن میں کیا کچھ ہوگا اور نئے پوپ کا انتخاب کیسے کیا جائے گا؟
  • امریکی ٹیرف مذاکرات میں پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک خوشامد سے باز رہیں، چین کا انتباہ
  • برکس میکانزم گلوبل ساؤتھ میں اتحاد کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم بن چکا ہے ، رپورٹ
  • سعودی شہریوں کیلئے پاکستان آنے پر کوئی ویزا نہیں، جب چاہیں آئیں: محسن نقوی
  • پاکستان کے ساتھ گلوبل سیکیورٹی تعاون کو فروغ دیں گے، چین
  • وزیر داخلہ محسن نقوی کی سعودی سفیر سے ملاقات، دوطرفہ تعاون پر تبادلہ خیال
  • پیچیدہ ٹیکس نظام،رشوت خوری رسمی معیشت کے پھیلاؤ میں رکاوٹ
  • کراچی: تیز رفتار ڈمپر نے رکشے کو روند ڈالا، تین افراد زخمی