اسلام آباد:

لاہور ہائیکورٹ میں سپریم کورٹ کی حدود میں قائم ’’انسانی حقوق یادگار‘‘ کی تعمیراتی لاگت سمیت دیگر معلومات کیلیے درخواست دائر کر دی گئی۔

وکیل ابوذر سلمان نیازی کی دائر درخواست میں رجسٹرار سپریم کورٹ کو مدعا علیہ بناتے ہوئے انھیں معلومات فراہم کرنے کیلیے ہدایات جاری کرنے کی استدعا کی گئی ہے، سماعت آج جسٹس شمس محمود مرزا کریں گے۔

یہ پروجیکٹ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے دور میں شروع ہوا۔ درخواست کے مطابق درخواست گزار نے دو مرتبہ معلومات کیلئے رجسٹرار سپریم کورٹ سے رجوع کیا مگر کوئی جواب نہ ملا۔

درخواست میں پروجیکٹ کے حوالے سے رجسٹرار سے چھ سوالوں کے جواب مانگے ہیں، جن میں پروجیکٹ منظوری کا طریقہ کار،ذمہ دار اتھارٹی اور متعلقہ قانون و ریگولیشن کی وضاحت مانگی گئی ہے جس کے تحت پروجیکٹ کی منظوری دی گئی، 

چوتھا سوال پروجیکٹ کا ڈیزائن و آرکیٹکچرل خدمات فراہم کرنیوالی کمپنی اور خدمات کے حصول کے طریقہ کار سے متعلق ہے، آخری سوال پروجیکٹ کا تعمیراتی کام کرنیوالی کمپنی اور کل لاگت سے متعلق ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ

پڑھیں:

مودی حکومت کو ہٹ دھرمی چھوڑ کر مسلمانوں کے جذبات کا احترام کرنا چاہیئے، سرفراز احمد صدیقی

دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے سکریٹری نے کہا کہ یہ قانون کئی بنیادی حقوق کے خلاف ہے اور اقلیتوں کو متعدد دفعات میں دئے گئے حقوق و اختیارات سے متصادم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وقف ترمیمی قانون پر جاری سماعت کے دوران سپریم کورٹ آف انڈیا کے کئی شقوں پر عارضی روک کا خیرمقدم کرتے ہوئے دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے سکریٹری اور سپریم کورٹ کے معروف وکیل سرفراز احمد صدیقی نے کہا کہ مودی حکومت کو ہٹ دھری چھوڑ کر مسلمانوں کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے وقف ترمیمی قانون کو واپس لے لینا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ آف انڈیا کے چیف جسٹس نے نہ صرف حکومت کو آئینہ دکھایا ہے بلکہ اس کے منصوبے کو ناکام کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کا ایک ادنی سا طالب علم بھی ایسا غیر آئینی بل پیش کرنے اور نہ ہی اسے پاس کرانے کی حماقت کرے گا۔

ایڈووکیٹ سرفراز احمد صدیقی نے کہا کہ یہ قانون کئی بنیادی حقوق کے خلاف ہے اور اقلیتوں کو متعدد دفعات میں دئے گئے حقوق و اختیارات سے متصادم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود بھی حکومت کا پارلیمنٹ سے پاس کرانا مسلمانوں کے جذبات سے کھیلواڑ کرنے کے علاوہ اور کیا کہا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے پہلے دن کی سماعت کے دوران جس طرح کے سوالات اٹھائے اور وقف ترمیمی قانون کے شقوں پر سوالیہ نشان لگایا اس سے ظاہر ہوگیا تھا کہ یہ قانون سپریم کورٹ میں ٹھہر نہیں پائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • ججز ٹرانسفر کیس؛ رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کا جواب سپریم کورٹ میں جمع
  • سپریم کورٹ ججز ٹرانسفر کیس میں رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کی طرف سے جواب جمع
  • رنویر الہ آبادیا کیس کی تحقیقات مکمل، پاسپورٹ واپسی کی درخواست سماعت کیلیے مقرر
  • سپریم کورٹ: ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس، لاہور ہائیکورٹ بار کی متفرق درخواست دائر
  • مودی حکومت کو ہٹ دھرمی چھوڑ کر مسلمانوں کے جذبات کا احترام کرنا چاہیئے، سرفراز احمد صدیقی
  • ججز ٹرانسفر سینیارٹی کیس میں رجسٹرار سپریم کورٹ،جوڈیشل کمیشن نے جواب جمع کروا دیئے
  • ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی کیس، جوڈیشل کمیشن، رجسٹرار سپریم اور وزارت قانون نے جواب جمع کروا دیا
  • چیف جسٹس نے ججز کے تبادلوں پر رضامندی ظاہر کی تھی: رجسٹرار سپریم کورٹ
  • ججز کے تبادلے چیف جسٹس کی مشاورت سے ہوئے، رجسٹرار سپریم کورٹ کا جواب
  • ججز ٹرانسفر سینیارٹی کیس: رجسٹرار سپریم کورٹ کا جواب جمع