Islam Times:
2025-04-22@07:04:38 GMT

امریکہ اور یورپ میں بڑھتا عدم اعتماد

اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT

امریکہ اور یورپ میں بڑھتا عدم اعتماد

اسلام ٹائمز: یوکرینی صدر کو وائٹ ہاوس سے نکال باہر کر دیے جانے کے بعد تقریباً تمام یورپی ممالک نے اس کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ فرانس کے علاوہ پولینڈ کے وزیراعظم ڈونلڈ ٹاسک نے بھی زیلنسکی کے نام اپنے پیغام میں کہا ہے: "عزیز یوکرینی دوستو آپ اکیلے نہیں ہو۔" سویڈن کے وزیراعظم نے اپنے پیغام میں کہا: "آپ نہ صرف اپنی آزادی بلکہ پورے یورپ کے لیے جنگ کر رہے ہو۔" اسی طرح جمہوریہ چیک، اسپین اور لتھوانیا نے بھی ملے جلے پیغامات یوکرین کو بھیجے ہیں۔ جارجیا میلونی، اٹلی میں دائیں بازو کی رہنما جو ٹرمپ کی قریبی اتحادی تصور کی جاتی ہے نے یورپی رہنماوں سے کہا ہے کہ وہ امریکہ سے اختلافات مزید شدید ہونے سے روکیں۔ انہوں نے کہا کہ روم عنقریب امریکہ اور یورپی یونین کا مشترکہ اجلاس منعقد کرے گا تاکہ سفارتکاری اپنے درست راستے پر واپس آ جائے۔ تحریر: علی احمدی
 
جمعہ کے دن ڈونلڈ ٹرمپ اور جی ڈی وینس کی مدد سے امریکہ کی جنرل ڈپلومیسی کا بت صحافیوں کے سامنے ٹوٹ کر چکناچور ہو گیا۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی، جو امریکہ کی سربراہی میں مغربی طاقتوں کی مدد سے روس کے خلاف جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں، نے جمعہ کے دن امریکہ کا دورہ کیا۔ ان کے دورے کا مقصد روس کے خلاف حمایت کے عوض امریکہ کو اپنے معدنیات کے ذخائر دینے پر مشتمل معاہدے پر دستخط کرنا تھا۔ امریکہ کے 47 ویں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاوس کے دروازے سے ہی یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کو آڑے ہاتھوں لیا اور ان کی بے عزتی کرنا شروع کر دی۔ جیسے جیسے ملاقات آگے بڑھتی گئی ڈونلڈ ٹرمپ اور اس کے نائب جی ڈی وینس کی طعنہ آمیز گفتگو میں شدت آتی گئی اور انہوں نے زیلنسکی پر جنگ بندی کی مخالفت کرنے کا الزام عائد کیا۔
 
مغربی ذرائع ابلاغ کے بقول یوکرین کا سفارتی وفد سمجھتا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے زیلنسکی سے تلخ کلامی کے ذریعے امریکی ذرائع ابلاغ اور عوام کے سامنے اس کی بے عزتی کرنے کا منصوبہ پہلے سے تیار کر رکھا تھا۔ ٹرمپ کے نائب جی ڈی وینس نے بھی زیلنسکی کے خلاف سخت باتیں کیں اور بعض مبصرین کی نظر میں ملاقات میں تناو پیدا ہونے کی اصل وجہ ہی امریکہ کا نائب صدر جی ڈی وینس تھا۔ اخبار فارن پالیسی نے اپنی رپورٹ میں دعوی کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2015ء سے ہی میڈیا کے سامنے توجہ حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس کی حکمت عملی وسیع پیمانے پر دھچکہ پہنچانا ہے اور کیمروں کے سامنے آزاد گفتگو اس بات کی واضح دلیل ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ بین الاقوامی رہنماوں پر اپنا رعب جمانے کا ڈرامہ رچانے کی کوشش کرتا ہے۔
 
دوسری طرف یورپی سربراہان اور رہنماوں نے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کی حمایت کا اظہار کرنا شروع کر دیا ہے۔ یورپی رہنما اس وقت خود کو قیادت سے محروم تصور کر رہے ہیں۔ یورپ کے سب سے بڑے اسلحہ کے ذخائر رکھنے والا ملک فرانس ہے جس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا: "ہم سب نے تین سال پہلے یوکرین کی مدد اور روس پر پابندیاں عائد کر کے درست اقدام انجام دیا ہے اور ہمیں اس کام کو جاری رکھنا چاہیے۔" امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اپنے یورپی اتحادیوں کے خلاف مسلسل بیان بازی اور اقدامات سے یوں محسوس ہوتا ہے گویا امریکہ اور یورپ کے درمیان تعلقات کا نیا باب شروع ہونے والا ہے جس میں اداروں کی حکمرانی، آزاد تجارت اور چند طرفہ پالیسیوں کی جگہ طاقتور افراد، نیشنلزم اور اقتصادی مرچنٹلزم لے لے گا اور یوں ہمیشگی اتحادوں کا تصور ختم ہو جائے گا۔
 
1956ء میں جب اس وقت کے امریکی صدر آئزنہاور نے برطانیہ اور فرانس کو سویز کینال پر کنٹرول واپس لینے کے لیے فوجی طاقت کے استعمال سے روک دیا تھا تب سے ہی فرانس اور امریکہ میں بے اعتمادی کی فضا پیدا ہونا شروع ہو گئی تھی۔ اگرچہ آئزنہاور نے 1944ء میں جرمن نازیوں کے تسلط سے فرانس کو آزادی دلوانے میں اہم کردار ادا کیا تھا لیکن سویز کینال والے بحران میں امریکہ نے اقوام متحدہ کے ذریعے جنگ بندی کی کوشش کی۔ امریکہ کا یہ اقدام فرانس کی نظر میں غداری اور بے عزتی قرار پایا۔ تقریبا ستر برس بعد فرانس فوجی شعبے میں یورپ کا امریکہ پر انحصار کم کرنے کی ناکام کوشش میں مصروف ہے۔ امریکہ کی فوجی مدد نے ہی دوسری عالمی جنگ کے بعد سے اب تک براعظم یورپ کی سلامتی کو یقینی بنایا ہوا ہے۔
 
جب ڈونلڈ ٹرمپ صدر بنا تو اس نے وعدہ کیا کہ وہ دوبارہ امریکہ کی شان و شوکت زندہ کر دے گا اور امریکہ اس کی پہلی ترجیح ہے۔ یہ نعرے پاپولسٹک، نیشنلسٹ اور اینٹی گلوبلائزیشن ہیں۔ یہ نعرے اس وقت سامنے آئے جب عالمی سطح پر امریکہ کی سربراہی میں لبرل عالمی نظام تشکیل پا رہا تھا۔ جب 2020ء میں ٹرمپ کو جو بائیڈن سے شکست ہوئی تو ایسا دکھائی دے رہا تھا کہ امریکہ گذشتہ صورتحال میں واپس لوٹ گیا ہے۔ جو بائیڈن کی سربراہی میں امریکہ سرد جنگ کے بعد والے موقف کی جانب واپس جا رہا تھا اور لبرل نظام مضبوط بنانے اور پاپولسٹک رجحانات کنٹرول کرنے کی کوشش میں مصروف تھا۔ لیکن اب ٹرمپ کے دوبارہ صدر بن جانے کے بعد یوں دکھائی دے رہا ہے کہ ٹرمپ نہیں بلکہ جو بائیڈن غلط راستے پر گامزن تھا۔ ٹرمپ اور اس کی ٹیم خود کو طاقتور افراد کے طور پر پیش کرتے ہیں اور بین الاقوامی قوانین کو بالکل اہمیت نہیں دیتے۔
 
یوکرینی صدر کو وائٹ ہاوس سے نکال باہر کر دیے جانے کے بعد تقریباً تمام یورپی ممالک نے اس کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ فرانس کے علاوہ پولینڈ کے وزیراعظم ڈونلڈ ٹاسک نے بھی زیلنسکی کے نام اپنے پیغام میں کہا ہے: "عزیز یوکرینی دوستو آپ اکیلے نہیں ہو۔" سویڈن کے وزیراعظم نے اپنے پیغام میں کہا: "آپ نہ صرف اپنی آزادی بلکہ پورے یورپ کے لیے جنگ کر رہے ہو۔" اسی طرح جمہوریہ چیک، اسپین اور لتھوانیا نے بھی ملے جلے پیغامات یوکرین کو بھیجے ہیں۔ جارجیا میلونی، اٹلی میں دائیں بازو کی رہنما جو ٹرمپ کی قریبی اتحادی تصور کی جاتی ہے نے یورپی رہنماوں سے کہا ہے کہ وہ امریکہ سے اختلافات مزید شدید ہونے سے روکیں۔ انہوں نے کہا کہ روم عنقریب امریکہ اور یورپی یونین کا مشترکہ اجلاس منعقد کرے گا تاکہ سفارتکاری اپنے درست راستے پر واپس آ جائے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اپنے پیغام میں کہا امریکہ اور یورپ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وزیراعظم یوکرینی صدر امریکی صدر جی ڈی وینس امریکہ کی کے سامنے یورپ کے کے خلاف کی کوشش کہا ہے نے بھی کے بعد

پڑھیں:

امریکہ کے نائب صدر کا دورہ بھارت اور تجارتی امور پر مذاکرات

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اپریل 2025ء) امریکی نائب صدر جے ڈی وینس آج پیر کی صبح نئی دہلی پہنچے جن کی شام کے وقت بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقات متوقع ہے۔ اس ملاقات میں دیگر اہم امور کے ساتھ ہی دو طرفہ تجارتی معاہدے پر بات چیت توجہ مرکوز رہنے کا امکان ہے۔

امریکی نائب صدر وینس اپنی اہلیہ کے ساتھ بھارت آئے ہیں، جو بھارتی نژاد ہیں اور ان کا تعلق ریاست آندھرا پردیش سے ہے۔

صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں اس دورے کو اہم سمجھا جا رہا ہے، یاد رہے کہ یہ امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی تجارتی جنگ کے درمیان ہو رہا ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ دورہ "فریقین کو دو طرفہ تعلقات میں پیش رفت کا جائزہ لینے کا موقع فراہم کرے گا" اور ملاقات کے دوران دونوں رہنما "باہمی دلچسپی کی علاقائی اور عالمی امور کی پیش رفت پر خیالات کا تبادلہ کریں گے۔

(جاری ہے)

"

امریکی ادارے کا بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' پر پابندی کا مطالبہ

وزیر اعظم مودی کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں فروری میں مودی کے دورہ امریکہ کے دوران طے پانے والے دو طرفہ ایجنڈے کی پیش رفت پر توجہ مرکوز کرنے کا امکان ہے۔ اس ایجنڈے میں دو طرفہ تجارت میں "انصاف پسندی" اور دفاعی شراکت داری میں توسیع جیسے امور شامل ہیں۔

بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے، "ہم بہت مثبت ہیں کہ یہ دورہ ہمارے دو طرفہ تعلقات کو مزید فروغ دے گا۔"

بھارت کے لیے اہم کیا ہے؟

امریکہ بھارت کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ امریکی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس دونوں ممالک کی باہمی تجارت 129 بلین ڈالر تک پہنچ گئی تھی، جس میں بھارت کے حق میں 45.7 بلین ڈالر کا سرپلس ہے۔

مودی ان پہلے عالمی رہنماؤں میں شامل ہیں، جنہوں نے دوسری بار اقتدار سنبھالنے کے بعد صدر ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔ بھارتی حکومت نے امریکہ سے برآمد کی جانے نصف سے زیادہ اشیا پر ٹیرف میں کمی کرنے کی تجویز بھی پیش کی ہے۔

ٹرمپ کا بڑے پیمانے پر عالمی ٹیرف کا اعلان، پاکستان بھی متاثر

مودی اور ٹرمپ کے درمیان اچھے تعلقات کا ذکر عام بات ہے، البتہ امریکی صدر نے بھارت کو "ٹیرف کا غلط استعمال کرنے والا" اور "ٹیرف کنگ" تک کہا ہے۔

ٹرمپ نے بھارتی درآمدات پر 26 فیصد ٹیرف کا اعلان کیا ہے، جس پر فی الوقت 90 دنوں تک کے لیے روک لگی ہوئی ہے اور اس سے بھارتی برآمد کنندگان کو عارضی راحت بھی ملی ہے۔

امریکی نائب صدر وینس اس ماہ بھارت کا دورہ کریں گے

وینس کے دورہ بھارت کے ساتھ سے نئی دہلی کو اس بات کی امید ہے کہ 90 دن کے وقفے کے اندر ہی ایک تجارتی معاہدہ ہو جائے گا۔

بھارت رواں برس کواڈ سربراہی اجلاس کی میزبانی کرنے والا ہے اور وینس کے دورے کو اس طرح بھی دیکھا جا رہا ہے کہ اس سے بھارت میں ٹرمپ کی میزبانی کا راستہ بھی ہموار ہو سکتا ہے۔ کواڈ میں امریکہ، بھارت، جاپان اور آسٹریلیا شامل ہیں۔

ادارت رابعہ بگٹی

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کی ناکام پالیسیاں اور عوامی ردعمل
  • ڈونلڈ ٹرمپ کے دور اقتدار کے ہلچل سے بھرے پہلے 3 ماہ؛ دنیا کا منظرنامہ تبدیل
  • امریکہ کے نائب صدر کا دورہ بھارت اور تجارتی امور پر مذاکرات
  • روس اور یوکرین رواں ہفتے معاہدہ کرلیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • روس اور یوکرین رواں ہفتے معاہدہ کر لیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی محکمہ خارجہ کی از سرِ نو تشکیل کی تجویز
  • ’ امریکا میں کوئی بادشاہ نہیں‘ مختلف شہروں میں ٹرمپ مخالف مظاہرے
  • امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف سینکڑوں مظاہرے
  • ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف امریکا میں 700 مقامات پر ہزاروں افراد کے مظاہرے
  • پاکستان یورپی یونین کیساتھ قابل اعتماد دوستی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے‘ مریم نواز