ملاکنڈ یونیورسٹی میں طالبہ کو ہراساں کرنے والا لیکچرار ملازمت سے برخاست
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
رپورٹ کے مطابق الزامات ثابت ہونے پر سینڈیکیٹ نے لیکچرار کو ملازمت سے برخاست کیا، ملاکنڈ یونیورسٹی کے لیکچرار عبدالحسیب پر طالبہ کو ہراساں کرنے کے الزامات تھے۔ اسلام ٹائمز۔ ملاکنڈ یونیورسٹی کے لیکچرار پر طالبہ کو ہراساں کرنے کے الزامات ثابت ہوگئے جس کے بعد ملازمت سے برخاست کردیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق الزامات ثابت ہونے پر سینڈیکیٹ نے لیکچرار کو ملازمت سے برخاست کیا، ملاکنڈ یونیورسٹی کے لیکچرار عبدالحسیب پر طالبہ کو ہراساں کرنے کے الزامات تھے۔ لیکچرار عبدالحسیب پر اردو ڈیپارٹمنٹ کی ایک طالبہ نے اغوا اور جنسی ہراسانی کا مقدمہ درج کیا تھا، اندارج مقدمہ کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے ملزم لیکچرار کو معطل کرکے معاملہ اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی کو بھجوا دیا تھا۔ یاد رہے کہ طالبہ کی جانب سے ہراسانی کا الزام لگائے جانے کے بعد مقدمہ درج کرکے پروفیسر کو حراست میں لے لیا گیا تھا، ملزم کے موبائل فون سے ڈیٹا لیولز نے قبضہ میں لے لیا تھا، ملاکنڈ یونیورسٹی کی انتظامیہ نے پروفیسر کو معطل کرکے انکوائری ٹیم تشکیل دی تھی، طالبہ نے الزام لگایا تھا کہ پروفیسر مسلسل ان کو ہراساں کررہے ہیں۔
میڈیا سیل یونیورسٹی آف ملاکنڈ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ یونیورسٹی آف ملاکنڈ کے ایک ملازم سے متعلق سوشل میڈیا پر ایک خبر گردش کر رہی ہے ، اس حوالے سے یونیورسٹی انتظامیہ نے فوری اور سخت اقدامات کیے ہیں۔ ملزم کا طالبہ کے گھر جاکر اس سے شادی رچانے کی کوشش کی، ملزم کو سرِدست معطل کر دیا گیا۔ اس کے بعد اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی کی میٹنگ منعقد ہوئی، جس میں شکایت کنندہ کوpersonal hearing کا موقع دیا گیا، یونیورسٹی انتظامیہ نے ہراسمنٹ کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اختیار کی ہے اور ایک محفوظ، منصفانہ، اور شفاف تعلیمی ماحول کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔ بعد ازاں گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے واقعہ پر اظہار افسوس کیا اور کہا تھا ایک استاد کیجانب سے نازیبا حرکات کا سن کر انتہائی دکھ ہوا، ایسے شرمناک واقعات خواتین کو تعلیم اور سماجی سطح پر پیچھے دھکیلنے کے مترادف ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: طالبہ کو ہراساں کرنے ملاکنڈ یونیورسٹی ملازمت سے برخاست انتظامیہ نے کے بعد
پڑھیں:
ایسٹر پر کم سن بچی کو مبینہ زیادتی کے بعد قتل کرنے والا سگا ماموں نکلا
راولپنڈی:راولپنڈی تھانہ مندرہ کے علاقے میں کم سن بچی کو مبینہ زیادتی کے بعد قتل کرنے والا ملزم پولیس نے گرفتار کرلیا، ملزم مقتولہ بچی کا سگا ماموں ہے۔
ملزم ایسٹر کے موقع پر بچی کو بھلا پھسلا کر زیر تعمیر گھر میں لے گیا جہاں اس کے ساتھ مبینہ زیادتی کے بعد قتل کر دیا۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والی کم۔سن بچی کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے ملزم کو پولیس کی سپیشل ٹیم نے گرفتار کیا ہے، گرفتار ملزم مقتولہ بچی کا سگا ماموں اور عادی نشئی ہے۔
مزید پڑھیں: راولپنڈی، 7 سالہ کرسچن بچی کی پراسرار ہلاکت، پوسٹ مارٹم میں تاخیر، لواحقین انصاف کے منتظر
ملزم کو پولیس نے مندرہ کے علاقہ سے گرفتار کیا گیا، ملزم 7سالہ بچی کو بہلا پھسلا کر ساتھ لے گیا،زیر تعمیر مکان میں زیادتی کے بعد بے دردی سے قتل کردیا۔
ملزم نے بچی کو ایسٹر کی خوشی میں چیز دلانے کا جھانسہ دیا تھا، ملزم نے بچی کا گلا دبایا اور تشدد بھی کیا تھا۔
واقعہ کا مقدمہ تھانہ مندرہ میں مقتولہ بچی کے والد کی مدعیت میں درج ہے، بچی کی لاش اتوار اور پیر کی درمیانی شب 5 مرلہ اسکیم میں زیر تعمیر گھر کے فرسٹ فلور پر واش روم سے ملی تھی۔