ہائی پاورڈ سلیکشن بورڈ کا اجلاس 2سال بعد بھی نہ ہوسکا، اجلاس نہ ہونے سے کن افسران کی ترقیاں متاثر ہوئیں ، تفصیلات سب نیوز پر
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
ہائی پاورڈ سلیکشن بورڈ کا اجلاس 2سال بعد بھی نہ ہوسکا، اجلاس نہ ہونے سے کن افسران کی ترقیاں متاثر ہوئیں ، تفصیلات سب نیوز پر WhatsAppFacebookTwitter 0 2 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)وزیراعظم کی سربراہی میں ہائی پاورڈسلیکشن بورڈکااجلاس2سال بعد بھی نہ ہوسکا، بلاول بھٹو کو بورڈ میں شرکت کی دعوت کے فیصلے کے باوجود اجلاس التوا کا شکار ہے، گریڈ 22میں ترقی کا خواب لیے کئی افسران گریڈ 21کے انتظارمیں ہی ریٹائرڈ ہو گئے ۔
ذرائع کے مطابق گریڈ 22میں ترقی کا خواب لیے کئی افسران گریڈ 21کے انتظارمیں ہی ریٹائرڈ ہوگئے، درجنوں اسامیاں دستیاب ہونے کے باوجود بورڈ نہ ہونے سے گریڈ 22 میں ترقیاں تاخیر کا شکار ہیں۔ذرائع کے مطابق بورڈاجلاس میں تاخیرسے پولیس سروس کے غلام رسول گریڈ21میں ریٹائر ہوئے، پولیس سروس کے احسان صادق کو بھی گریڈ 22نہ مل سکا اور وہ بھی ریٹائر ہوچکے، پولیس سروس کے اشتیاق احمد، فیاض احمد، سلطان علی خواجہ، عبد القادر قیوم، صابراحمد اور خالد خٹک بھی گریڈ21میں ریٹائر ہوچکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق بورڈ میں تاخیرکے سبب پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروسزکے خاقان مرتضی اور حسن اقبال گریڈ 21میں ریٹائر ہوئے، سیکریٹریٹ گروپ کے بھی کئی افسران گریڈ 21میں ریٹائرڈ ہوگئے جن مین ڈاکٹرعامر ارشاد شیخ،عامر محمود حسین،سیدخالد رضا، محمد سلمان، معراج انیس عارف، سلیم خان اور منیراحمد بھی گریڈ 21 میں ریٹائر ہوگئے۔
ذرائع کے مطابق ہائی پاورڈ سلیکشن بورڈ میں گریڈ 21 سے 22 میں ترقیوں کے کیسز زیرغور آتے ہیں، آخری بارہائی پاورڈ سلیکشن بورڈ کا اجلاس مارچ 2023 میں ہوا تھا۔دوسری جانب گریڈ 20اور 21میں ترقیوں کیلئے سینٹرل سلیکشن بورڈ کا اجلاس رواں ماہ شیڈول ہے، سینٹرل سلیکشن بورڈ اجلاس کی صدارت چیئرمین فیڈرل پبلک سروس کمیشن کریں گے، سنٹرل سلیکشن بورڈکا اجلاس ڈیڑھ سال سے التواکا شکار تھا۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ہائی پاورڈ سلیکشن بورڈ سلیکشن بورڈ کا اجلاس سب نیوز
پڑھیں:
چیف جسٹس کی زیرصدارت عدالتی پالیسی سازکمیٹی کااجلاس،جبری گمشدگی، کمرشل مقدمات پر مؤثرردعمل کا فیصلہ
چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کی صدارت قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں جبری گمشدگیوں اور کمرشل مقدمات پر مؤثر ردعمل کا فیصلہ کیاگیا۔
چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت نیشنل جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کا 56واں اجلاس منعقد ہوا، جس میں تمام ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز اور وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس امین الدین نے شرکت کی۔
اجلاس کے اعلامیہ کے مطابق، کمیٹی نے جبری گمشدگیوں کے مقدمات پر مؤثر ادارہ جاتی ردعمل اور گرفتار ملزم کو 24 گھنٹے میں مجسٹریٹ کے سامنے پیش نہ کرنے پر نیا میکنزم لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
دیگر اہم فیصلوں میں کمرشل مقدمات کے جلد فیصلوں کیلئے کمرشل لٹیگیشن کوریڈور کا نفاذ، مقدمات کے فیصلوں کیلئے مقررہ ٹائم لائنز پر سختی سے عملدرآمد، اور عدالتوں میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے استعمال کیلئے قومی گائیڈلائنز کی تیاری شامل ہیں۔
کمیٹی نے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے 4 لاکھ 65 ہزار سے زائد مقدمات نمٹانے کے ریکارڈ کو سراہا، پشاور ہائی کورٹ کے وراثتی مقدمات کے نظام کی تعریف کی، اور تمام ضلعی عدالتوں میں ای فائلنگ کے فوری آغاز کی منظوری دی۔
2019 تک کے تمام پرانے وراثتی کیسز کو 30 دن میں نمٹانے کی ہدایت کی گئی اور جیل اصلاحات پر صوبائی حکومتوں سے مشاورت کا بھی فیصلہ کیا گیا۔