بلوچستان بااعتبار رقبہ پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے، جو اپنے منفرد و دلکش لینڈز اسکیپ کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ بلوچستان کے باشندے فطرتاً مہمان نواز اور محبت کرنے والے ہیں۔

ان خوش کن حقائق کے باوجود ایک تلخ حقیقت یہ بھی ہے کہ بلوچستان ہی وہ واحد صوبہ ہے جہاں پاکستان دشمن عناصر نسبتاً زیادہ سرگرم ہیں، وہ دہشتگردی کے زور پر بلوچستان کے سادہ لوح عوام کو پاکستان خلاف اُکسانے کی ناکام کوششوں میں مصروف ہیں، مگر دوسری طرف حال یہ ہے کہ اہل بلوچستان بلکہ اس کے نوجوانوں کے دل آج بھی پاکستان کے لیے دھڑکتے ہیں۔ اس بات کی صداقت پر اس وقت مہر تصدیق ثبت ہوگئی جب بلوچستان کے کالجز، ہائر اینڈ ٹیکنیکل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے اپنے ہونہار طلبا کو گزشتہ ماہ فروری میں 2 مختلف مواقع پر صوبہ پنجاب کے مختلف تاریخی، تعلیمی اور تفریحی مقامات کا مطالعاتی دورہ کروایا گیا۔

اس سے پہلے کہ ان مطالعاتی دوروں کی روداد ملاحظہ کریں، یہ جان لیں کہ بلوچستان کالجز، ہائر اینڈ ٹیکنیکل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ اپنی شاندار کارکردگی کی وجہ سے اپنی مثال آپ ہے۔ اس ڈپارٹمنٹ نے گزشتہ برس نومبر 2024 میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریباً 400 تقریبات کا انعقاد کیا، جن میں مباحثے اور ٹیبلوز بھی شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں:وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے دوسرے صوبوں کے لیے بھی لیپ ٹاپ اسکیم کا اعلان کردیا

کون نہیں جانتا کہ علامہ اقبال کا پیغام پاکستان کی فکر کا حوالہ ہے، سو کالجز، ہائر اینڈ ٹیکنیکل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے فقط ایک ماہ میں ریکارڈ 400 پروگرامات کرکے بلوچستان کے طلبا میں روحِ پاکستان اجاگر کرنے کا فریضہ خوش اسلوبی سے انجام دیا۔

خیر ذکر تھا بلوچستان کے طلبا کے ٹور کا تو اس تعلیمی اور انٹیگریشن ٹور کے لیے سیکریٹری آف ہائر ایجوکیشن نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلبا کا انتخاب کیا۔

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے بلوچستان کے مختلف کالجز کی طالبات اور فیکلٹی ممبرز نے ملاقات pic.

twitter.com/a9AIwzD4Gr

— Government of Punjab (@GovtofPunjabPK) February 19, 2025

ٹور کا بنیادی مقصد طلبا کو فکر اقبال کے بارے میں آگاہی فراہم کرنا اور پاکستان کے دیگر حصوں سے روشناس کرنا تھا، تاکہ وہ جان سکیں کہ دوسرے لوگ اہل بلوچستان کے لیے کس قدرے اپنائیت اور محبت کا جذبہ رکھتے ہیں۔

طلبا کا یہ ٹور 2 مرحلوں پر مشتمل تھا، پہلے مرحلہ جو یکم تا  14 فروری تک جاری رہا، اس مرحلے میں بلوچستان کے  30 مرد طلبا شامل تھے، جب کہ دوسرا مرحلہ 14تا 25 فروری تک جاری رہا، یہ دوسرا گروپ  70 طالبات پر مشتمل تھا۔ اس اس گروپ میں بھی بلوچستان کے تمام ڈویژنز کی نمائندگی موجود تھی۔

بلوچستان کے طلبہ و طالبات کو لاہور میں علامہ اقبال کی رہائشگاہ جاوید منزل لیجایا گیا جو اب اقبال میوزیم کا درجہ اختیار کرچکا ہے، وہاں طلبہ و طالبات کو مصور پاکستان کی ذاتی اشیا دیکھنے کا موقع ملا۔

اس کے بعد طلبا نے مزار اقبال کا دورہ کیا اور بصورت دعا شاعر مشرق کو خراج عقیدت پیش کیا۔ شاہی قلعہ لاہور اور عالمگیری مسجد کے پہلو میں آسودہ خاک علامہ اقبال کا مزار اپنے آپ میں خود ایک سادہ و باوقار عمارت ہے۔ جو اپنے آرکیٹیکچر کی وجہ سے مسجد ہی کا حصہ معلوم ہوتی ہے۔ یہی وجہ رہی کہ طلبا اس عمارت میں ایک تاریخی عمارت کے طور پر بھی دلچسپی لیتے رہے۔

اب طلبا کی اگلی منزل اقبال اکیڈمی تھی، یہ اکیڈمی اپنے آپ میں فکرِ میراثِ اقبال کا معتبر حوالہ ہے،  اکیڈمی کے دورے کے دوران طلبا کو یہ جاننے کا موقع ملا کہ دنیا فکر اقبال کس قدر اہمیت دیتی ہے۔ اور یہ کہ ان کا پیغام دنیا کی درجنوں زبانوں میں منتقل ہوچکا ہے۔

اقبالیات کے سلسلے میں طلبا کو لاہور میں موجود دیگر آثار اقبال بھی دیکھنے کا موقع ملا۔

لاہور کے دورے کے دوران بلوچستان کے طلبہ و طالبات کے لیے ایک دلچسپ مقام واہگہ بارڈر تھا، یہاں ہر شام پرچم اتارنے کی ایک باوقار تقریب منعقد ہوتی ہے۔ اس موقع پر سرحد کے دونوں جانب موجود لوگوں میں خاصا جوش خروش ہوتا۔ واہگہ بارڈر کا دورہ کرنے والے طلبہ وطالبات کے لیے یہ سب خاصا حیران کن اور دلچسپ تھا۔

اپنے اس دورے میں بلوچستان کے طلبا نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے بھی ملاقات کی، یہ ملاقات اس اعتبار سے یادگار تھی کہ مریم نواز نہ صرف بلوچستان سے آئے مہمانوں میں گھل مل گئیں بلکہ اس دورے میں شریک ہر ایک طلبہ و طالبہ کو لیپ ٹاپ بھی تحفے میں دیا۔

لاہور سے فارغ ہوئے تو ان طلبا کی اگلی منزل وفاقی دارالحکومت اسلام آباد تھی۔ یہاں انہیں NUST، NUTECH، IIUI جیسے معروف تعلیمی اداروں کا وزٹ کرنے کا موقع ملا۔ اس کے علاوہ طلبا سینٹورس مال اور راول ڈیم بھی گئے۔ طلبا ان تجارتی اور تفریحی مقامات سے بھی خاصے محظوظ ہوئے۔

اس کے بعد طلبا کا قافلہ اسلام آباد سے نکلا تو مری پہنچ گیا۔ یوں تو خود مری اپنے آپ میں ایک فرحت بخش مقام ہے، مگر یہاں طلبا و طالبات کے لیے سب سے دلچسپ بات آرمی 12 ڈویژن ہیڈ کوارٹرز کا سرپرائز وزٹ تھا۔ طلباء نے یہاں دوپہر کا کھانا کھایا، اور پاک فوج کی میزبانی سے لطف اندوز ہوئے۔ یہ ان کے لیے ایک یادگار لمحہ تھا۔

اس دورے میں بلوچستان کے طلبا نے خبیب فاؤنڈیشن بوائز کا دورہ کیا، یہاں انہیں جاننے کا موقع ملا کہ اہل پنجاب خبیب فاؤنڈیشن کے ذریعے کس محبت سے بلوچستان کے طلبا کی دیکھ بھال اور ان کی تعلیمی معاونت کر رہے ہیں۔

اس دورے کے نتیجے میں بلوچستان کے طلبا و طالبات کو یہ جاننے کا موقع بھی ملا کہ بلوچستان کے باہر بھی پاکستان بستا ہے جو اہل بلوچستان سے والہانہ محبت رکھتا ہے۔

طلبا  کو یہ سمجھنے میں بھی مدد ملی کہ کس طرح فکر اقبال قومی یکجہتی کے ساتھ دنیا میں آگے بڑھنے میں رہنما ہوسکتی ہے، انہوں نے یہ بھی جانا کہ
فرد قائم ربط ملت سے ہے تنہا کچھ نہیں
موج ہے دریا میں اور بیرون دریا کچھ نہیں

حقیقت یہ ہے کہ اس دورے نے دلوں کو مزید جوڑ دیا، دوستی کو پروان چڑھایا، اور بلوچستان کے طلبا کو ایک خوشحال مستقبل کی ترغیب دی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بلوچستان کے طلبا میں بلوچستان کے علامہ اقبال کا موقع ملا مریم نواز اقبال کا طلبا کی طلبا کو اپنے ا کے لیے

پڑھیں:

نیئر اعجاز کا بیوی کے سامنے ماضی کی محبتوں کے ذکر پر دو ٹوک مؤقف

پاکستان شوبز انڈسٹری کے معروف و لیجنڈ اداکار نیئر اعجاز نے بیوی کے سامنے ماضی کی محبتوں کا ذکر کرنے پر دو ٹوک مؤقف اپنا لیا۔

پاکستان کے مایہ ناز اداکار نیئر اعجاز جنہیں ہزار چہروں والا انسان بھی کہا جاتا ہے، اپنی جاندار اداکاری اور حقیقی زندگی کے تجربات میں کھلے دل سے بات کرنے کے حوالے سے مشہور ہیں۔

نیئر اعجاز ہمیشہ سے ایک خاندانی مزاج رکھنے والے شخص رہے ہیں، اگرچہ وہ زندگی میں کئی بار محبت میں مبتلا ہوئے، مگر ان کی شادی ایک طے شدہ بندھن کے ذریعے ہوئی، وہ اپنی اہلیہ سے بے حد محبت کرتے ہیں اور اکثر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔

حال ہی میں نیئر اعجاز معروف شاعر اور میزبان وصی شاہ کے پروگرام میں مہمان بنے، جہاں انہوں نے اپنی زندگی کے اہم پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔

نیئر اعجاز نے بتایا کہ میں رومانوی طبیعت کا حامل شخص ہوں اور جوانی میں کئی مرتبہ محبت کا تجربہ کر چکا ہوں، ایک ایسی محبت بھی تھی جو 7 سال تک جاری رہی، مگر بالآخر وہ رشتہ انجام تک نہ پہنچ سکا۔

انہوں نے بتایا کہ ایک وقت کے بعد جب میں اپنی اس پرانی محبت سے دوبارہ ملا تو وہ شادی شدہ تھیں اور ان کے 3 بچے بھی تھے، نیئر اعجاز نے یہ بھی انکشاف کیا کہ میری اہلیہ کو میری ماضی کی محبت کا علم ہے۔

پروگرام میں ایک اہم سوال کے جواب میں کہ آیا بیوی کے سامنے ماضی کی محبتوں کا تذکرہ کرنا بیوی کی توہین کے مترادف ہے یا نہیں، نیئر اعجاز نے بڑے وقار سے جواب دیا۔

انہوں نے کہا کہ آج میں ایک خوش و خرم شادی شدہ انسان ہوں، میں ہمیشہ اس بات کا خیال رکھتا ہوں کہ اپنی بیوی یا خاندان کے سامنے اپنے ماضی کا ذکر نہ کروں، جب آپ کے گھر میں ایک عظیم عورت موجود ہو جو آپ کی بے حد پرواہ کرتی ہو تو مرد کو بھی اس محبت کا احترام کرنا چاہیے۔

نیئر اعجاز نے کہا کہ اگر کبھی مجھے پتہ چلے کہ میری بیوی نے شادی سے قبل کسی سے محبت کی تھی، تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ عورت بھی ایک انسان ہے اور اس کے دل میں بھی محبت کے جذبات جاگ سکتے ہیں۔

نیئر اعجاز نے زور دیا کہ میں ہمیشہ اپنی بیوی کے جذبات کا خیال رکھتا ہوں اور کسی بھی بات یا عمل سے انہیں کبھی تکلیف نہیں دینا چاہتا۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • اےکابل وقندھار کےمیرے اپنےلوگو !
  • ڈیڑھ لاکھ ماہانہ تنخواہ، پی ایچ ڈی طلبہ کیلئے خوشخبری
  • نیئر اعجاز کا بیوی کے سامنے ماضی کی محبتوں کے ذکر پر دو ٹوک مؤقف
  • ڈونلڈ ٹرمپ کے دور اقتدار کے ہلچل سے بھرے پہلے 3 ماہ؛ دنیا کا منظرنامہ تبدیل
  • طلبا و طالبات کے لئے روزگار، ماہانہ ڈیڑھ لاکھ تنخواہ
  • چینی، بھارتی طلبا کی ویزا قوانین پر ٹرمپ کے خلاف قانونی جنگ
  • خیرپور: ببرلو بائی پاس پر وکلا کا احتجاج، جانوروں سے بھرے ٹرک سمیت متعدد گاڑیاں پھنس گئیں
  • پاکستان سمیت دنیا بھر میں مسیحی آج ایسٹر کا تہوار منا رہے ہیں
  • پاکستان سمیت دنیا بھر میں مسیحی برادری آج ایسٹر کا تہوار منا رہی ہے
  • باکو بائی ایئر: پی آئی اے آج ’ایشیائی پورپ‘ کی جانب پہلی اُڑان بھرے گی