وزارت توانائی کا انقلابی اقدام، ای وی گاڑیوں اور بائیکس سے متعلق نئی پالیسی لانچ ، چارجنگ کے اخراجات میں نمایاں کمی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک) وزارت توانائی نے ای وی گاڑیوں اور بائیکس سے متعلق نئی پالیسی لانچ کردی۔ جس میں چارجنگ کے اخراجات میں نمایاں کمی آئی۔نئی پالیسی کے تحت چارجنگ سٹیشنز کا ٹیرف 71 روپے 10 پیسے سے کم کرکے 39 روپے 70 پیسے کر دیا گیا ہے جو کہ تقریباً 45 فیصد کم ہے۔
اس اقدام سے الیکٹرک موٹر سائیکلوں اور چھوٹی گاڑیوں کے مالکان کو چارجنگ سٹیشنز تک زیادہ آسانی سے رسائی حاصل ہوگی۔نیکا آن لائن ونڈو سروس کے ذریعے 15 دنوں میں اجازت نامہ حاصل کیا جاسکتا ہے جو کاروباری سرمایہ کاروں کیلئے ایک بہت بڑی سہولت ہے۔
مزیدپڑھیں:ویرات کوہلی نے اپنے 300ویں ون ڈے میچ میں تاریخ رقم کردی
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کرنے کیلیے ایف بی آر نے ہفتے کی چھٹی ختم کردی
اسلام آباد:فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)نے رواں مالی سال 2024-2025 کیلئے مقرر کردہ ٹیکس وصولیوں کے اہداف کے حصول کو یقینی بنانے کے لیے ہفتے کی چھٹی منسوخ کرنے کا اعلان کردیا۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو ریونیو ڈویژن کی طرف سے تمام لارج ٹیکس آفسز (ایل ٹی اوز)، مِیڈیم ٹیکس آفسز (ایم ٹی اوز)، کارپوریٹ ٹیکس آفسز (سی ٹی اوز) اور ریجنل ٹیکس آفسز (آر ٹی اوز) کو ہدایات بھی جاری کردی گئی ہیں۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے تمام فیلڈ فارمشنز کو لکھے جانے والے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ وہ 30 جون 2025 تک ہفتہ کے دن معمول کے مطابق دفتری اوقات میں کام کریں گے۔
مراسلے کے مطابق یہ فیصلہ محصولات کی وصولی کے عمل کو موٴثر بنانے اور اہداف کے حصول کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے، 30 جون 2025 تک تمام ٹیکس آفس کی بروز ہفتہ کی چھٹی منسوخ کی گئی ہے۔
ایف بی آر نے اپنے تمام دفاتر پر زور دیا کہ وہ ایک جامع حکمت عملی اپنائیں، جس پر زیادہ سے زیادہ ریونیو کے سلسلے کو فوکس کیا جائے۔
ذرائع کے مطابق، متعلقہ اداروں کو تاکید کی گئی ہے کہ وہ اپنی کارکردگی میں بہتری لائیں اور قانون نافذ کرنے کے اقدامات میں تاخیر نہ کریں تاکہ قومی خزانے کو درکار وسائل بروقت دستیاب ہو سکیں۔
واضح رہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے حال ہی میں پاکستان کو رواں مالی سال کے لیے اپنے سالانہ ٹیکس ہدف کو 12,970 ارب روپے سے کم کرکے 12,370 ارب روپے کرنے کی اجازت دی تھی اورنظرثانی کے باوجود ایف بی آر کو مسلسل دباوٴ کا سامنا ہے کیونکہ مالی سال 25 کے پہلے نو ماہ کے لیے اس کا ریونیو شارٹ فال پہلے ہی 700 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔