اسرائیلی فورسز کی شمالی غزہ اور خان یونس میں بمباری، 5 فلسطینی شہید
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
شمالی غزہ میں اسرائیلی ڈرون حملہ اور خان یونس کے نزدیک اسرائیلی ٹینکوں کی گولہ باری سے 5 فلسطینی شہید ہوگئے۔
عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق غزہ جنگ بندی معاہدے کا پہلا مرحلہ ختم ہوتے ہی اسرائیلی جارحیت کا آغاز ہوگیا، ماہ صیام کا تقدس پامال اسرائیل فورسز کی کارروائی میں 5 فلسطینی شہید جبکہ متعدد شہری زخمی ہوگئے۔
دوسری جانب اسرائیل نے غزہ میں کھانے پینے کی اشیاء سمیت ہر قسم کے سامان کا داخلہ روک دیا ہے، فلسطینی عوام تباہ حال گھروں کے ملبے پر رمضان المبارک کے روزے رکھنے اورافطارکرنے پر مجبور ہیں۔
ادھر اسرائیل نے امریکی تجویز پر پہلے مرحلے میں توسیع کا اعلان کیا ہے اور تمام یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے، حماس نے معاہدے کے مطابق دوسرا مرحلہ شروع کرنے اور مکمل جنگ بندی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ معاہدے سے انحراف کے نتائج کی مکمل ذمہ داری اسرائیل پر ہوگی۔
جنگ بندی معاہدے کے مطابق دوسرے مرحلے میں باقی رہ جانے والے 59 یرغمالیوں کی رہائی، اسرائیلی فوج کا غزہ سے مکمل انخلا اور جنگ کا خاتمہ شامل ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
عالمی شہرت یافتہ فلسطینی فوٹوجرنلسٹ اسرائیلی حملے خاندان سمیت شہید
فرانس کے دارالحکومت پیرس میں معروف کانز فلم فیسٹول میں منتخب ہونے والی دستاویزی فلم میں اہم کردار اداکرنے والی 23 سالہ فلسطینی فوٹو جرنلسٹ فاطمہ حسنہ اپنے خاندان کے 9 افراد سمیت اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہوگئیں۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ میں جنگ بندی کے خاتمہ پر اسرائیلی کارروائیوں میں ابتک 5 لاکھ لوگ بے گھر
ریڈٹ کی رپورٹ کے مطابق کانز فلم فیسٹول کی طرف سے ان کی دستاویزی فلم ’پٹ یور سول آن یور ہینڈ اینڈ واک‘ کو کانز فلم فیسٹول کے معروف ادارے ایسوسی ایشن فار دی ڈفیوژن آف انڈیپینڈنٹ سنیما (اے سی آئی ڈی) کی سائیڈ بار کے ساتھ دکھائے جانے کا اعلان ایک روز قبل کیا گیا تھا۔ اسرائیلی فضائی حملے میں غزہ میں ان کے گھر کو نشانہ بنایا گیا۔
فاطمہ کی دستاویزی فلمفاطمہ حسنہ نے غزہ میں جنگ کی تباہی اور انسانی نقصانات کی دستاویزی تصویر کشی کرنے والی فوٹو جرنلسٹ کے طور پر بین الاقوامی سطح پر پذیرائی حاصل کی تھی اور ان کو فلم کی ایرانی نژاد فرانسیسی ڈائریکٹر سپیدہ فارسی نے ’روشنی‘ اور ’بہت باصلاحیت‘ قرار دیا تھا۔
دستاویزی فلم کی کہانی حسونہ اور سپیدہ فارسی کے درمیان ہونے والی وڈیو گفتگو کے گرد گھومتی ہے، جس میں ایک نوجوان عورت کی گہری تصویر کشی کی گئی ہے جو امید سے جڑے رہتے ہوئے اپنے وطن کے مٹ جانے کو دستاویز شکل دیتی ہے۔
غزہ کو چھوڑنا نہیں چاہتیرپورٹ کے مطابق فاطمہ حسنہ نے کہا تھا کہ وہ کانز فیسٹول میں شرکت کے لیے پیرس آئیں گی لیکن پھر واپس غزہ لوٹ جائیں گی کیونکہ وہ غزہ کو چھوڑنا نہیں چاہتیں، لیکن اب ان کا پورا خاندان ختم ہو چکا ہے۔
اسرائیل فضائی حملے میں شہید ہونے والوں میں فاطمہ حسونہ کے بہن بھائی بھی شامل ہیں جن میں سےان کی ایک بہن حاملہ تھی۔ فاطمہ حسنہ کی حال ہی میں منگنی ہوئی تھی اور وہ فرانسیسی سفارت خانے کے ذریعے پیرس جانے کے انتظامات کر رہی تھیں۔
بھونڈی اسرائیلی دلیلادھر اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے مذکورہ گھر کو ایک عسکریت پسند کی موجودگی کی اطلاع پر نشانہ بنایا تھا۔ فرانسیسی ادارے ایسوسی ایشن فار دی ڈفیوژن آف انڈیپینڈنٹ سنیما (اے سی آئی ڈی) جو اپنے کانز پروگرام میں فلمیں تیار کرتا ہے نے ایک بیان میں فاطمہ حسنہ کے خاندان سمیت مارے جانے کو خوفناک اقدام قراد دیا ہے۔
اے سی آئی ڈی کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فاطمہ حسنہ کی مسکراہٹ اتنی ہی جادوئی تھی جتنی کہ اس کی استقامت، گواہی دینا، غزہ کی تصویر بنانا، بموں، غم اور بھوک کے باوجود کھانا تقسیم کرنا۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی شہری بھی غزہ میں جنگ بندی کے حامی، انوکھے طریقے سے احتجاج
جب ہم نے اس کی دستاویزی فلم دیکھی تو لگا کہ اس نوجوان خاتون کی زندگی کی طاقت کسی معجزے سے کم نہیں تھی۔ واضح رہے کہ اے سی آئی ڈی فلمی ہدایت کاروں کی تنظیم ہے جو 1992 سے سنیما میں آزاد فلموں کی تقسیم اور مصنفین اور سامعین کے درمیان مباحثوں کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیلی حملی غزہ فاظمہ حسنہ فوٹو جرنلسٹ کانز