ایرانی پارلیمنٹ نے وزیر اقتصادیات کو برطرف کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
اتوار کو پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران ناصر ہمتی اعتماد کا ووٹ کھو بیٹھے اور 273 میں سے 182 قانون سازوں نے ان کی برطرفی کے حق میں ووٹ دیا۔ صرف 89 قانون سازوں نے ان کے حق میں ووٹ دیا۔ اسلام ٹائمز۔ ایرانی پارلیمنٹ نے وزیر اقتصادیات عبد الناصر ہمتی کے مواخذے کی تحریک منظور کرتے ہوئے انہیں برطرف کر دیا۔ ایرانی قانون سازوں نے اقتصادی مسائل اور قومی کرنسی کی قدر میں تیزی سے کمی پر اقتصادی امور اور مالیات کے وزیر عبد الناصر ہمتی کو عہدے سے ہٹانے کے لیے مواخذے کی تحریک پر ووٹنگ کی۔ ایرانی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اتوار کو پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران ناصر ہمتی اعتماد کا ووٹ کھو بیٹھے اور 273 میں سے 182 قانون سازوں نے ان کی برطرفی کے حق میں ووٹ دیا۔ صرف 89 قانون سازوں نے ان کے حق میں ووٹ دیا۔ رپورٹ کے مطابق مواخذے کے اجلاس میں خود وزیر اقتصادیات، صدر مسعود پیزشکیان اور قانون سازوں نے تحریک کے حق میں اور مخالفت میں خطاب کیا۔ صدر پیزشکیان نے ایران کے مرکزی بینک کے سابق گورنر ہمتی کا دفاع کیا اور کہا کہ ملک دشمن کے ساتھ معاشی جنگ میں ہے اور ایک دوسرے پر الزام لگانے سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہو گا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اتحاد اور اتفاق ہی ملک کے مسائل کا واحد حل ہے۔ ہمتی نے بھی سیشن سے خطاب کیا اور کہا کہ ایران کے پاس بے پناہ صلاحیتیں ہیں اور وہ دشمن کی اقتصادی جنگ میں فتح یاب ہو کر ابھرے گا۔ اس سے پہلے 91 قانون سازوں کے ایک گروپ نے ہیمتی کے خلاف مواخذے کی کارروائی شروع کی جس میں معیشت کو مستحکم کرنے اور مہنگائی کو روکنے میں ان کی ناکامی کا حوالہ دیا گیا۔ یاد رہے کہ کہ گزشتہ سال جولائی میں صدر پیزشکیان کے اقتدار میں آنے کے بعد ایرانی ریال کی قدر میں تیزی سے کمی واقع ہوئی ہے۔ صدر پژشکیان نے ایران کے مرکزی بنک کے سابق گورنر کو وزیر اقتصادیات کا قلمدان سونپا تھا۔ اتوار کو اوپن مارکیٹ میں ایرانی ریال امریکی ڈالر کے مقابلے میں 920,000 سے زیادہ پر ٹریڈ کر رہا تھا، جبکہ 2024ء کے وسط میں یہ تقریباً 580,000 تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے حق میں ووٹ دیا وزیر اقتصادیات
پڑھیں:
ٹھٹھہ میں وزیرمملکت کی گاڑی پر حملہ، وفاقی و صوبائی حکومتوں کا نوٹس
ٹھٹھہ میں متنازع نہروں کے خلاف جاری احتجاج کے دوران وزیر مملکت برائے مذہبی ہم آہنگی کھیل داس کوہستانی کی گاڑی پر مشتعل مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ اور انڈے ٹماٹر پھینکنے کا واقعہ پیش آیا ہے۔
قوم پرست جماعتوں کے کارکنان نہری منصوبوں کے خلاف احتجاج کر رہے تھے کہ اس دوران وزیر مملکت کا قافلہ مظاہرے کے مقام سے گزرا تو مظاہرین نے قافلے کو دیکھتے ہی شدید نعرے بازی کی، انڈے اور ٹماٹر پھینکے، اور گاڑی پر پتھراؤ کیا۔ تاہم وزیر مملکت کا قافلہ بحفاظت وہاں سے روانہ ہو گیا۔
واقعے پر وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ نے فوری نوٹس لیتے ہوئے اسے حملہ قرار دیا اور آئی جی سندھ غلام نبی میمن سے رابطہ کر کے تفصیلات طلب کیں۔ انہوں نے وزارت داخلہ سے بھی واقعے کی رپورٹ طلب کی ہے۔
عطاءاللہ تارڑ نے اپنے بیان میں کہا کہ عوامی نمائندوں پر حملے ناقابل برداشت ہیں، سندھ حکومت واقعے کی مکمل اور شفاف تحقیقات کرے اور ملوث عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بھی واقعے کا سختی سے نوٹس لیا اور کہا کہ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے ڈی آئی جی حیدرآباد کو فوری کارروائی کی ہدایت دی اور واقعے کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
پولیس ذرائع کے مطابق، مظاہرین کی شناخت اور گرفتاری کے لیے کارروائی جاری ہے۔
Post Views: 3