وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناءاللّٰہ نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان 2 سال میں معاشی بحران سے نکل جائے گا۔

فیصل آباد میں تقریب سے خطاب میں رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ اگر دوبارہ کوئی 12 اکتوبر مسلط نہیں ہوا تو پاکستان کا معاشی بحران ختم ہوجائے گا۔

کہیں نہیں لکھا سپریم کورٹ جو کہے وہ آئین ہوگا، رانا ثناء اللّٰہ

وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ نےکہا ہے کہ سپریم کورٹ آئین اور قانون سے بالا فیصلے نہیں کرسکتا، کہیں نہیں لکھا کہ جو سپریم کورٹ کہے گا وہ آئین ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ معاشی بحران کے خاتمے پر وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی قیادت میں کام ہو رہا ہے۔

وزیراعظم کے مشیر نے مزید کہا کہ وزیراعظم کی قیادت میں وفاقی حکومت اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی قیادت میں ایس آئی ایف سی بھرپور کوشش کر رہی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ اگر سچی بات کی جائے تو یہ ایک حقیقت ہے کہ ریاست کے 3 ستون اپنی اہمیت کھوچکے ہیں، صرف میڈیا کا چوتھا ستون ہی ملک کو آگے لے کر چلے گا۔

رانا ثناء نے یہ بھی کہا کہ مخالفین کو کارکردگی کے خلاف کوئی نکتہ نہیں ملتا تو سرکاری اشتہارات کو ایشو بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: رانا ثناء الل کہا کہ

پڑھیں:

سپریم کورٹ: ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس، لاہور ہائیکورٹ بار کی متفرق درخواست دائر

سپریم کورٹ میں ججز کے تبادلے اور سنیارٹی کے مقدمے کی سماعت سے قبل لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے ایک متفرق درخواست دائر کر دی گئی ہے، جس میں نئے قانونی سوالات اور نکات اٹھائے گئے ہیں۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالت اس امر کا جائزہ لے کہ کیا ججز کے تبادلے کا جاری کردہ نوٹیفکیشن قانونی تقاضوں کے مطابق تھا یا نہیں؟ مزید استفسار کیا گیا ہے کہ کیا ججز کے تبادلے کا عمل مشاورت کے بعد چیف جسٹس کی جانب سے ہی شروع نہیں ہونا چاہیے تھا؟

مزید پڑھیں: ججز تبادلہ کیس میں جسٹس نعیم اختر افغان نے اہم سوالات اٹھادیے

درخواست میں یہ نکتہ بھی شامل ہے کہ ایگزیکٹو کی جانب سے سمری بھیجنے کے بجائے کیا یہ چیف جسٹس کی آئینی ذمہ داری نہیں تھی کہ وہ خود سمری ارسال کرتے؟ اسی طرح درخواست گزار نے یہ سوال بھی اٹھایا ہے کہ کیا ججز کے تبادلے کے معاملے میں سینئر ججز سے مشاورت چیف جسٹس کی آئینی ذمہ داری نہیں تھی؟

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ اس پہلو کا بھی جائزہ لے کہ آیا ججز کے تبادلے کا فیصلہ عوامی مفاد میں کیا گیا تھا یا نہیں۔ متفرق درخواست سینیئر وکیل حامد خان ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ کا آئینی بینچ ججز کے تبادلے اور سنیارٹی سے متعلق اس اہم کیس کی سماعت کل کرے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

چیف جسٹس حامد خان ایڈووکیٹ سپریم کورٹ لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن

متعلقہ مضامین

  • سندھ کا پانی چھینیں گے نہ چوری کریں گے، رانا ثناء
  • رانا ثناء اور شرجیل میمن کا ایک بار پھر ٹیلیفونک رابطہ
  • وفاقی حکومت نے پاکستان کے نوجوانوں کی سماجی و معاشی خودمختاری کے لیے درجنوں پروگرامز شروع کیے ہیں،چیئرمین یوتھ پروگرام رانا مشہود
  • سپریم کورٹ: ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس، لاہور ہائیکورٹ بار کی متفرق درخواست دائر
  • سپریم کورٹ پر حملے بی جے پی کی سوچی سمجھی سازش ہے، کانگریس
  • کینالز کا معاملہ: رانا ثناء اللّٰہ کا شرجیل میمن سے ٹیلی فونک رابطہ
  • کسی صوبے کا پانی دوسرے صوبے کے حصے میں نہیں جاسکتا: رانا ثناء اللّٰہ
  • کسی صوبے کا پانی دوسرے صوبے کے حصے میں نہیں جا سکتا: رانا ثناء اللّٰہ
  • ن لیگ پانی سمیت تمام مسائل پر پیپلز پارٹی کے ساتھ بات کرنے کیلئے تیار ہے، رانا ثناء
  • ‎کسی صوبے کا پانی دوسرے صوبے کے حصے میں نہیں جا سکتا؛ رانا ثناء اللہ