دوبارہ کوئی 12 مئی مسلط نہ ہوا تو پاکستان 2 سال میں معاشی بحران سے نجات حاصل کر لےگا، رانا ثنااللہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ اب اگر دوبارہ کوئی 12 اکتوبر مسلط نہ ہوا تو ملک 2 سال میں معاشی بحران سے نجات حاصل کرلے گا۔
یہ بھی پڑھیں معاشی بحرانوں سے نکلنے کے لیے پاکستان اب تیار ہے، بلوم برگ
فیصل آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہاکہ مہنگائی 40 فیصد سے 3 سے 4 فیصد پر آگئی ہے، اسے مزید نیچے لایا جائےگا۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں جب بھی موقع ملا ملک کی بھرپور خدمت کی، منارٹی کارڈ سمیت دیگر پروگرامز کا مقصد عوام کے لیے آسانیاں پیدا کرنا ہے۔
رانا ثنااللہ نے کہاکہ ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے وزیراعظم کی قیادت میں وفاقی حکومت اور آرمی چیف کی قیادت میں ایس آئی ایف سی بھرپور کوشش کررہی ہے۔
مشیر وزیراعظم نے کہاکہ یہ بات سچ ہے کہ ریاست کے تین ستونوں کی اہمیت ختم ہوچکی ہے، صرف میڈیا کا چوتھا ستون ہی ملک کو آگے لے کر چلے گا۔
یہ بھی پڑھیں موجودہ بحران کا واحد حل آزادانہ و منصفانہ انتخابات ہیں، اپوزیشن کی قومی کانفرنس کا اعلامیہ
انہوں نے مزید کہاکہ مخالفین کو کارکردگی کے خلاف کوئی نکتہ نہیں ملتا تو سرکاری اشتہارات کو ایشو بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
12 مئی wenews آرمی چیف رانا ثنااللہ مشیر وزیراعظم معاشی بحران وزیراعظم وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا رمی چیف رانا ثنااللہ وی نیوز رانا ثنااللہ نے کہاکہ کے لیے
پڑھیں:
پنجاب کا کوئی محکمہ ترقیاتی اہداف حاصل نہیں کر سکا، فنانشل رپورٹ نے قلعی کھول دی
لاہور:پنجاب کا ایک بھی محکمہ رواں مالی سال میں ترقیاتی اہداف حاصل نہیں کر سکا، فنانشل رپورٹ نے کارکردگی کا پول کھول دیا۔
صوبائی اسمبلی میں پوسٹ بجٹ بحث کے لیے رواں مالی سال کے تیسرے کوارٹر کی فنانشل رپورٹ نے سرکاری محکموں کی کارکردگی کی قلعی کھول دی ، جس کے مطابق پنجاب کا ایک بھی سرکاری محکمہ رواں مالی سال کے تیسرے کوارٹر کے طے شدہ اہداف حاصل نہیں کرسکا ۔
رپورٹ کے مطابق پنجاب حکومت نے تیسرے کوارٹر کے لیے مجموعی طور پر 488 ارب 43 کروڑ روپے جاری کیے ، تاہم رواں مالی سال کے تیسرے کوارٹر تک مجموعی طور پر 355 ارب 43 کروڑ روپے خرچ کیے جاسکے ۔
محکمہ زراعت کو 3 ارب روپے کا بجٹ ملا لیکن ایک ارب 21 کروڑ روپے خرچ ہوسکے ۔ اسی طرح بورڈ آف ریونیو کو 30 ارب 50 کروڑ روپے کا بجٹ ملا تاہم 4 ارب 79 کروڑ روپے خرچ کیے گیے جب کہ محکمہ مواصلات و تعمیرات کو 4 ارب 62 کروڑ روپے جاری کیے گئے لیکن 2 ارب 91 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔
علاوہ ازیں محکمہ تعلیم کو 4 ارب 62 کروڑ روپے جاری کیے گئے لیکن2 ارب 91 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ۔ محکمہ خزانہ کو 2 ارب 30 کروڑ روپے کا بجٹ ملے لیکن 1 ارب 33 کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔ محکمہ جنگلات، جنگلی حیات و ماہی پروری کو 324 ارب 24 کروڑ روپے جاری کیے گئے جبکہ 296 ارب 4 کروڑ روپے خرچ کیے ۔
اسی طرح محکمہ صحت کو ایک ارب 98 کروڑ روپے جاری ہوئے لیکن 1 ارب 26 کروڑ روپےکیے گئے ۔ محکمہ داخلہ کو 25 ارب 50 کروڑ روپے دیے گئے لیکن 2 ارب 18 کروڑ روپے ہی خرچ ہوئے جب کہ محکمہ ہاؤسنگ و پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کو 1 ارب 22 کروڑ روپے ملے جبکہ 67 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ۔
صنعت، تجارت و سرمایہ کاری کو 1 ارب 64 کروڑ روپے جبکہ 27 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ۔ محکمہ آبپاشی کو 19 ارب 50 کروڑ روپےملے لیکن 5 ارب 85 کروڑ روپے خرچ ہوسکے اور محکمہ لائیو اسٹاک و ڈیری ڈیولپمنٹ کو 1 ارب 97 کروڑ روپے ملے لیکن 93 کروڑ روپے خرچ کیے جاسکے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ محکمہ قانون و پارلیمانی امور کو 1 ارب 41 کروڑ روپے ملے لیکن ایک ارب روپےخرچ ہوسکے ۔ محکمہ معدنیات و کان کنی کو 31 ارب روپے ملے لیکن 12 ارب 6 کروڑ روپے خرچ ہوسکے ۔ محکمہ پولیس کو 16 ارب 25 کروڑ روپے ملے لیکن 13 ارب 93 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ متفرق مدات میں 24 ارب 17 کروڑ روپے جاری کیے گئے لیکن 7 ارب 65 کروڑ روپے خرچ کیے جاسکے۔