عالمی شہرت یافتہ ریسلرجان سینا نے ٹورنٹو میں ڈبلیو ڈبلیو ای کے ایلیمینیشن چیمبر میچ میں اپنے کیریئر کو نیا موڑ دیتے ہوئے ریسلنگ انڈسٹری میں کئی دہائیوں کے بعد  ولن بن کر اپنے مداحوں کو حیران کردیا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق جان سینا نے سی ایم پنک کو اپنے مشہور زمانہ انداز میں شکست تسلیم کرنے پر مجبور کر کے ہائی اسٹیک میچ جیت لیا۔

        View this post on Instagram                      

A post shared by WWE (@wwe)

اس کے بعد وڈی رہوڈز رنگ میں آئے اور راک کو بلایا جو ریپر ٹریوس اسکاٹ کے ساتھ رنگ میں نمودار ہوئے۔

راک نے روڈس کو "خود کو فروخت کرنے" اور ان کے ساتھ شامل ہونے کی پیشکش کی لیکن روڈس نے انکار کر دیا، چند لمحوں بعد ہی جان سینا نے روڈس کو احترام  کے ساتھ گلے لگا لیا اور اس کے فوری بعد ان پر  اچانک حملہ کردیا۔

        View this post on Instagram                      

A post shared by WWE (@wwe)

 

 دیا جس کے بعد وہ راک اور اسکاٹ کے ساتھ رنگ سے باہر نکل گئے۔ جان سینا کی اچانک دھوکہ دہی اور ولن والا انداز اختیار کرنے نے ان کے اچھی ساکھ کے کیریئر کو نیا موڑ دیا۔

        View this post on Instagram                      

A post shared by WWE (@wwe)

جان سینا کے غیر متوقع انداز نے ڈبلیو ڈبلیو ای کی دنیا میں ریسل مینیا کی طرف جانے والے راستے کی بے یقینی اور بے اعتباری کو ایک بار پھر نمایاں کردیا۔

بعد ازاں جان سینا کو اپنے اقدام کی وضاحت کرنے کا موقع ملا بھی تو سینا خاموش رہے اور شو کے بعد پریس کانفرنس میں بغیر کوئی رد عمل دیتے ہوئے مائیکروفون چھوڑ کر وہاں سے چلے گئے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے ساتھ کے بعد

پڑھیں:

تحریک انصاف اپنے بنیادی مطالبات سے پیچھے ہٹ چکی، نامور صحافی کا انکشاف

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) نامور صحافی انصار عباسی نے اپنے بلاگ میں لکھاہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) گزشتہ ایک سال کے دوران نئے عام انتخابات، حکومت کی تبدیلی اور 2024 کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی مکمل تحقیقات کے اپنے بنیادی مطالبات سے پیچھے ہٹ چکی ہے۔
نجی ٹی وی جیونیوز کے مطابق اب پارٹی کی مکمل توجہ جیل میں قید پارٹی قیادت بشمول سابق وزیر اعظم عمران خان کیلئے ریلیف کے حصول اور مخالفانہ ماحول میں سیاسی مقام کے دوبارہ حصول پر مرکوز ہے۔
پارٹی ذرائع سے معلوم ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی کے بیشتر رہنما اب سمجھ چکے ہیں کہ تاریخی لحاظ سے پاکستان کے سیاسی منظر نامے میں فیصلہ کن کردار ادا کرنے والی طاقتور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ براہ راست تصادم فضول ہے۔ پی ٹی آئی کی سینئر شخصیات کے ساتھ پس منظر میں ہونے والی بات چیت سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان اعتماد کا گہرا فقدان ٹھیک نہیں ہو سکتا اور پس پردہ کوئی ڈیل ایسی ثابت نہیں ہو سکتی کہ جس سے عمران خان کی اڈیالہ جیل سے رہائی اور اقتدار کے ایوانوں میں دوبارہ واپسی کو ممکن بنایا جا سکے۔
پارٹی کی ایک سینئر شخصیت نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس بات کا اعتراف کیا کہ فی الوقت ہمارے لئے سب سے بہتر چیز یہ ہو سکتی ہے کہ اقتدار میں واپسی کے بجائے سیاسی بقاءکی حکمت عملی اختیار کی جائے تاکہ پارٹی کو سانس لینے کا موقع مل سکے اور 2028ء میں منصفانہ الیکشن ملے۔ پارٹی اب سمجھتی ہے کہ موجودہ ”ہائبرڈ سسٹم” (ایک اصطلاح جو اکثر اسٹیبلشمنٹ کے زیر تسلط سیاسی فریم ورک کو بیان کرنے کے لئے استعمال ہوتی ہے) جاری رہے گا۔ یہ نظام ختم کرنے یا اسے کمزور کرنے کی پی ٹی آئی کی کوششیں ناکام رہی ہیں جس کیلئے پارٹی عوامی تحریکیں، عدالتی دباﺅ یا بین الاقوامی برادری سے اپیلوں
 کا راستہ اختیار کر چکی ہے۔ 
پارٹی کا اپنا تجزیہ یہ ہے کہ عدلیہ اپنی غیر جانبداری کھو چکی ہے جبکہ غیر ملکی حکومتوں نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ ملک کے کئی حصوں میں خاص طور پر نوجوانوں اور شہری متوسط طبقے میں پی ٹی آئی کی مقبولیت زیادہ ہے۔ تاہم پارٹی رہنما مانتے ہیں کہ اس عوامی حمایت سے سیاسی فائدہ حاصل نہیں کیا جا سکا کیونکہ یہ تسلیم کیا گیا ہے کہ فوج کے ساتھ براہِ راست تصادم کی پالیسی غلط رہی۔ پارٹی کی صفوں میں ایک پریشان کن سوال جنم لے رہا ہے کہ اگر کوئی سمجھوتا ہوا بھی تو کیا اسٹیبلشمنٹ عمران خان پر دوبارہ بھروسہ کرے گی؟ اس کے ساتھ ہی یہ بھی تسلیم کیا جاتا ہے کہ عمران خان کے بغیر پی ٹی آئی سیاسی لحاظ سے ناقابل تصور ہے۔پی ٹی آئی کیلئے پریشان کن بات یہ ہے کہ مفاہمت کی خواہشات کے باوجود پارٹی کے بانی چیئرمین نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات ٹھیک کرنے کیلئے پارٹی سوشل میڈیا کو بیان بازی میں نرمی لانے یا حکمت عملی تبدیل کرنے کیلئے نہیں کہا۔ اس کے برعکس، پارٹی سوشل میڈیا کا بیانیہ سخت تنقید پر مبنی ہے جس سے حالات مزید خراب ہوتے ہیں۔
آئندہ کے حوالے سے پی ٹی آئی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی کو ایک عملی نقطہ نظر اختیار کرنا چاہئے، اپنے قیدی رہنماو¿ں کیلئے قلیل مدتی ریلیف حاصل کرنا، نچلی سطح پر دوبارہ منظم ہونا اور آئندہ عام انتخابات کیلئے تیاری شروع کرنا۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ پارٹی اپنی حکمت عملی تبدیل کرتے ہوئے تصادم کے بجائے بقائے باہمی کا راستہ چنتی ہے یا نہیں۔

لاہور سمیت ملک بھر میں زلزلے کے شدید جھٹکے 

مزید :

متعلقہ مضامین

  • فلم ’سکندر‘ کے سینسر کیے گئے سین کی ویڈیو وائرل؛ مداح حیران، فلم ناقدین پریشان
  • جان سینا ریکارڈ 17 ویں بار ڈبلیو ڈبلیو ای چیمپئن بن گئے
  • غنیٰ علی نے وزن کس طرح کم کیا؟ مداح حیران رہ گئے
  • امریکہ اپنے تمام تجارتی شراکت داروں پر اندھا دھند محصولات عائد کر رہا ہے، چینی وزارت تجارت
  • غنی علی نے وزن کس طرح کم کیا؟ مداح حیران رہ گئے
  • ن لیگ اور پیپلزپارٹی کا مسائل بات چیت سے حل کرنے اور ساتھ چلنے پر اتفاق
  • ایم ڈبلیو ایم کا مرکزی کنونشن، شخصیات کے تاثرات
  • تحریک انصاف اپنے بنیادی مطالبات سے پیچھے ہٹ چکی، نامور صحافی کا انکشاف
  • تحریک انصاف ایک سال میں اپنے بنیادی مطالبات سے پیچھے ہٹ چکی
  • عامر کی گوری کے ساتھ تصویر میں جنید خان کی موجودگی سے لوگ حیران کیوں؟