اگر غزہ پر دوبارہ جنگ مسلط کی گئی تو صیہونی رجیم کو راکھ کا ڈھیر بنا دیںگے، انصار اللہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
المنار نیٹ ورک کے مطابق عبدالمالک الحوثی نے کہا کہ وہ غزہ جنگ بندی کے معاہدے سے فرار اور حماس کے ساتھ معاہدے کے دوسرے مرحلے اور قیدیوں کے تبادلے کے عمل کو روکنے کی اسرائیلی حکومت کی کوششوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ یمن کی اسلامی مزاحمتی تحریک انصار اللہ کے سربراہ نے کہا ہے کہ اگر غزہ کی پٹی میں جنگ دوبارہ شروع ہوئی تو یمنی مسلح افواج صیہونی حکومت کے خلاف اپنی فوجی کارروائیاں پھر سے شروع کر دیں گی۔ انصار اللہ کے سربراہ عبدالملک الحوثی نے القسام بریگیڈز کی قیادت میں فلسطینی عوام اور فلسطینی مزاحمتی مجاہدین کی حمایت کے لیے اپنی ثابت قدمی اور مذہبی، انسانی اور اخلاقی لحاظ سے حمایت کے عزم کا اعادہ کیا۔ المنار نیٹ ورک کے مطابق عبدالمالک الحوثی نے کہا کہ وہ غزہ جنگ بندی کے معاہدے سے فرار اور حماس کے ساتھ معاہدے کے دوسرے مرحلے اور قیدیوں کے تبادلے کے عمل کو روکنے کی اسرائیلی حکومت کی کوششوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
الحوثی نے مزید خبردار کیا کہ اگر غزہ میں دوبارہ جنگ شروع کی گئی تو ہم مزاحمت کی حمایت کے لیے ہمہ جہتی فوجی کارروائیاں کریں گے، غزہ میں جنگ کی واپسی کے ساتھ ہی صیہونی رجیم کو آگ میں جھونک دینگے۔ واضح رہے نومبر 2023 سے یمنی مسلح افواج نے غزہ میں صیہونی حکومت کی نسل کشی کا مقابلہ کرنے کے لیے غزہ کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے بحیرہ احمر میں صیہونی حکومت سے وابستہ بحری جہازوں کے ساتھ ساتھ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں بعض اسٹریٹجک اہداف کو میزائلوں اور ڈرون حملوں سے نشانہ بنایا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
رام الله نے صیہونی کالونیوں کی تعمیر کے حوالے سے امریکی سفیر کا بیان مسترد کردیا
اپنے ایک بیان میں نبیہ ابو ردنیہ کا کہنا تھا کہ اگر امریکی حکومت خطے میں منصفانہ امن کے قیام اور اشتعال میں کمی کیلئے سنجیدہ ہے تو اسے چاہئے کہ وہ بین الاقوامی قوانین اور سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل کرے۔ اسلام ٹائمز۔ نتین یاہو کی کابینہ نے مغربی کنارے میں نئی مزید 19 کالونیوں کی تعمیر کا نوٹیفیکیشن جاری کیا۔ جس پر فلسطینی اتھارٹی کے ترجمان "نبیل ابو ردنیہ" نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے کسی بھی صیہونی کالونی کا قیام، اقوام متحدہ کی قرارداد اور بین الاقوامی قوانین سے متصادم ہے۔ نیز ان کالونیوں کی حمایت میں امریکی سفیر کا بیان بھی مسترد اور ناقابل قبول ہے۔ بلکہ اتفاق رائے سے پاس ہونے والی سلامتی کونسل کی قرارداد 2334 میں واضح طور پر نشان دہی کرتی ہے کہ مقبوضہ سرزمین میں کسی بھی قسم کی صیہونی کالونی کی تعمیر، غیر قانونی ہے۔ نبیل ابو ردنیہ نے کہا کہ کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ قبضے اور اسرائیل کی معاندانہ پالیسیوں کو جائز قرار دے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر امریکی حکومت خطے میں منصفانہ امن کے قیام اور اشتعال میں کمی کے لئے سنجیدہ ہے تو اسے چاہئے کہ وہ بین الاقوامی قوانین اور سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل کرے۔ آخر میں رام الله کے ترجمان نے کہا کہ خطے میں امن و استحکام کے قیام کا واحد حل، فلسطینیوں کے جائز حقوق کو تسلیم کرنا ہے۔