Daily Ausaf:
2025-04-22@07:09:08 GMT

قرآن کریم اور رمضان المبارک کی برکات

اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
رمضان المبارک کی برکات میں سے صرف اس ایک برکت کی وسعت اور تنوع پر غور کر لیا جائے تو ایمان تازہ ہو جاتا ہے کہ اس کے ذریعے دنیا بھر کے مسلمانوں کا تعلق قرآن کریم کے ساتھ قائم ہے اور ہر سال اس کی تجدید ہوجاتی ہے۔ بلکہ اس صورتحال کی یہ تعبیر بھی نامناسب نہیں ہوگی کہ ہماری سال بھر کی غفلتوں، بے پروائیوں اور کوتاہیوں کے بعد اللہ تعالیٰ رمضان المبارک میں ہمیں پھر سے قرآن کریم کے ساتھ جوڑ دیتے ہیں اور ہماری بیٹریاں اپنی اپنی گنجائش کے مطابق چارج ہوجاتی ہیں۔ قرآن کریم کے ساتھ ہم جس قدر عقیدت کا اظہار کریں کم ہے۔ کیونکہ وہ ہمارے لیے ہدایت اور رہنمائی کا سرچشمہ تو ہے ہی، ہماری وحدت اور ہم آہنگی کا بھی سب بڑا ذریعہ ہے، لیکن میں اس سے ہٹ کر ایک اور پہلو سے کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ ہم تو قرآن کریم کے بارے میں بہت کچھ کہتے ہیں اور مختلف حوالوں سے اپنے تعلق اور عقیدت کا اظہار کرتے ہیں، لیکن ہمیں یہ بھی سوچنا چاہیے کہ خود قرآن کریم ہمارے بارے میں کیا کہتا ہے اور وہ ہمیں کس نظر سے دیکھتا ہے؟ اس سلسلہ میں سورۃ الفاطر کی آیت نمبر ۲۳ آپ کے سامنے تلاوت کی ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے دو باتیں فرمائی ہیں:
ایک یہ کہ جن لوگوں کو ہم نے قرآن کریم کا وارث بنایا ہے ان کا انتخاب ہم نے خود کیا ہے،
اور دوسری بات یہ ہے کہ جو لوگ قرآن کریم کے وارث ہیں وہ تینوں درجوں پر ہیں۔ ایک طبقہ ان میں ظالم ہے، دوسرا مقتصد ہے اور تیسرا سابق بالخیرات ہے۔
قرآن کریم کے وارث کون ہیں؟ اس سلسلہ میں مفسرین کرام دو باتیں فرماتے ہیں اور دونوں اپنے اپنے درجے میں درست ہیں:
ایک یہ کہ پوری امت بحیثیت امت قرآن کریم کی وارث ہے، اور اس میں شبہ کی کوئی بات نہیں کہ اقوام عالم کے تناظر میں دیکھا جائے تو امت محمدیہ ہی قرآن کریم کی وارث کہلائے گی۔ دوسرا قول یہ ہے کہ قرآن کریم کے وارث وہ لوگ ہیں جن کا قرآن کریم کے ساتھ کوئی نہ کوئی عملی تعلق ہے، پڑھتے ہیں، پڑھاتے ہیں، تعلیم دیتے ہیں، اس کی تنفیذ کرتے ہیں اور کسی بھی حوالے سے اللہ تعالیٰ کی اس آخری کتاب کی خدمت کرتے ہیں۔ ان دونوں باتوں میں کوئی تضاد نہیں ہے اور یہ دونوں طبقے اپنی اپنی جگہ وارث ہیں اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ان کا انتخاب میں نے خود کیا ہے۔ امتی ہونے کے حوالے سے دیکھ لیجئے کہ ہم جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی ہیں اور اس وجہ سے قرآن کریم کے وارثوں میں شامل ہیں، لیکن امتی ہونے میں ہماری کسی خواہش اور چوائس کا دخل نہیں ہے، یہ خالصتاً اللہ تعالیٰ کا انتخاب ہے کہ اس نے ہمیں مسلمان گھرانوں میں پیدا کیا اور ہم جناب نبی اکرمؐ کی امت میں شمار ہوگئے ہیں، ورنہ وہ ہمیں کسی سکھ، ہندو، عیسائی یا مجوسی کے گھرانے میں بھی پیدا کر سکتا تھا۔
دوسری بات اس آیت کریمہ میں یہ فرمائی گئی ہے کہ قرآن کریم کے وارث تین حصوں میں تقسیم ہیں۔ ایک حصے کو ظالم کہا گیا ہے۔ دوسرے کو مقتصد کے عنوان سے یاد کیا گیا ہے اور تیسرے حصے کو سابق بالخیرات سے تعبیر کیا گیا ہے۔ ان تینوں تعبیرات سے کیا مراد ہے؟ اس پر مفسرین کرامؒ نے بہت سے نکات بیان فرمائے ہیں، جن میں سے امام فخر الدین رازیؒ کے بیان کردہ دو تین تفسیری نکات کا ذکر کروں گا جو انہوں نے ’’تفسیر کبیر‘‘ میں ذکر فرمائے ہیں:
ظالم سے مراد وہ ہیں جو قرآن کریم نہیں پڑھتے، مقتصد سے مراد وہ ہیں جو پڑھتے تو ہیں عمل نہیں کرتے، اور سابق سے مراد وہ لوگ ہیں جو پڑھتے بھی ہیں اور عمل بھی کرتے ہیں۔
ظالم سے مراد وہ ہیں جو قرآن کریم کے پڑھنے اور سمجھنے سے بے پروا ہیں، مقتصد سے مراد وہ ہیں جو پڑھنے اور سمجھنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں، اور سابق وہ لوگ ہیں جو قرآن کریم کا علم اور فہم رکھتے ہیں۔
ظالم سے مراد وہ ہیں جو پڑھتے ہیں مگر عمل نہیں کرتے، مقتصد سے مراد وہ ہیں جو پڑھتے بھی ہیں اور عمل بھی کرتے ہیں، جبکہ سابق سے مراد وہ لوگ ہیں جو خود بھی عمل کرتے ہیں اور دوسروں تک بھی پہنچاتے ہیں۔
ظالم سے مراد وہ ہیں کہ جن کے روزمرہ معمولات میں گناہ غالب ہوتے ہیں، مقتصد سے مراد وہ ہیں جن کی نیکیاں اور گناہ یکساں اور برابر رہتے ہیں، جبکہ سابق سے مراد وہ حضرات ہیں جن کی زندگی کے اعمال میں نیکیاں گناہوں پر غالب ہوتی ہیں۔
یہ ساری تعبیرات ایک دوسرے سے ملتی جلتی ہیں، صرف اظہار کے پہلوؤں کا فرق ہے ورنہ سب کا نتیجہ اور ثمر ایک ہی ہے۔ اور میں اس آیت کریمہ کے حوالے سے اپنے آپ کو، آپ سب حضرات کو اس بات پر غور و فکر کی دعوت دینا چاہوں گا کہ یہ وہ درجہ بندی ہے جو خود قرآن کریم نے ہمارے بارے میں کی ہے اور ہمیں مختلف حصوں میں تقسیم کر دیا ہے، جس کو دیکھ کر ہم میں سے ہر شخص کو اپنے بارے میں جائزہ لینا چاہیے کہ اس کا شمار کس درجے میں ہوتا ہے اور وہ کس کیٹیگری میں شامل ہے؟

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: مقتصد سے مراد وہ ہیں ظالم سے مراد وہ ہیں قرا ن کریم کے وارث قرا ن کریم کے ساتھ سے مراد وہ ہیں جو اللہ تعالی وہ لوگ ہیں کرتے ہیں ہیں اور اور ہم ہے اور

پڑھیں:

وزیراعظم بتائیں! کیا خیبر پختونخوا کو پی ٹی آئی کو ٹھیکے پر دیا ہے، فیصل کریم کنڈی

گورنر کے پی نے کہا کہ مائنز اینڈ منرلز بل پر وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کو تمام جماعتوں کے ساتھ بیٹھنا چاہیے، اعظم سواتی نے قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر کہا اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کا انہیں کہا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا (کے پی) کے گورنر فیصل کریم کنڈی نے وزیراعظم شہباز شریف کو پشاور آنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم ہمیں بتا دیں کہ کیا کے پی کو پی ٹی آئی کو ٹھیکے پر دیا ہے۔ گورنر فیصل کریم کنڈی نے حیات آباد میں روٹس انٹرنیشنل ایجوکیشن کے زیرِ اہتمام زمرد کیمپس کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں کہا کہ  کیا وزیراعظم پشاور میں کسی حادثے کا انتظار کررہے ہیں اور پھر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مائنز اینڈ منرلز بل پر وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کو تمام جماعتوں کے ساتھ بیٹھنا چاہیے، اعظم سواتی نے قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر کہا اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کا انہیں کہا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس صوبے میں کرپشن ہو رہی ہے، پی ٹی آئی کے لوگ ایک دوسرے پر کرپشن کا الزام لگا رہے ہیں، ہمارے صوبے کے پیسوں کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے، جب میں گورنر نہیں تھا تب بھی کہتا تھا کہ اس صوبے میں کرپشن کی جا رہی ہے، یہاں نوکریاں بیچی جا رہی ہیں۔

گورنر نے کہا کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے صوبے کے ٹیکس کے پیسے جلسے جلوسوں میں اڑا دیے ہیں، پی ٹی آئی وزرا ایک دوسرے پر الزام لگا رہے ہیں اور نیب خاموش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام اباد میں جب بھی وزیر اعلیٰ کےوکوئی ٹاسک ملتا ہے تو وہ اچھے بچوں کی طرح اسے پورا کر لیتا ہے، وزیراعلیٰ یا نوکری کریں گے یا بل پاس کریں گے، اس صوبے کے پیسے عیاشیوں میں اڑائے جارہے ہیں۔ فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ اس صوبے میں امن و امان کی صورت حال خراب ہے، علی امین گنڈا پور خود کہہ رہے ہیں کہ ان کے سابق وزرا چور ہیں، یہ اپنے آپ پر الزامات لگا رہے ہیں لیکن نیب اور ایف ائی اے خاموش ہیں، سابق وزیر خزانہ کہہ رہے ہیں کہ وزیر اعلیٰ نے سارے پیسے جلسے جلوسوں پر لگائے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پولیو کے خاتمے کے لئے حکومت سندھ پرعزم ہے، وزیراعلیٰ سندھ
  • ڈیرہ اسماعیل خان، علامہ رمضان توقیر کا تحصیل پہاڑ پور کا دورہ
  • بجٹ سے پہلے کینالز منصوبہ ختم کرائینگے مراد علی شاہ:نواز‘ شہباز شریف نے  تحفظات دور کرنے کی ہدایت کر دی‘ رانا ثنا
  • لیسکو چیف رمضان بٹ کا دورہ ’’نوائے وقت دفتر‘‘ ایم ڈی رمیزہ نظامی سے ملاقات 
  • وزیراعظم بتائیں! کیا خیبر پختونخوا کو پی ٹی آئی کو ٹھیکے پر دیا ہے، فیصل کریم کنڈی
  • جو مرضی کر لیں این آر او نہیں ملے گا، فیصل کریم کنڈی
  • کینالز منصوبہ پیپلز پارٹی ہی مسترد کرائے گی، وزیراعلیٰ سندھ
  • ینالز منصوبہ پیپلز پارٹی ہی مسترد کرائے گی، وزیراعلیٰ سندھ
  •   تمام صوبائی وزیر کرپشن کر رہے ہیں، گورنر کی گواہی
  • کینالز منصوبہ پیپلز پارٹی ہی مسترد کرائے گی: وزیرِاعلیٰ سندھ مراد علی شاہ