پاکستان کڈنی سینٹر میں اب تک ایک لاکھ مریضوں کا علاج ہوچکا ہے، ڈاکٹر خلیل الرحمٰن
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
ڈاکٹر خلیل الرحمٰن کہتے ہیں کہ روزگار کی غرض سے اہلیہ کے ہمراہ نوکری کے لیے باہر ملک چلا گیا تھا، ساتھ میں مزید پڑھائی کی اور کڈنی اسپیشلسٹ بنا۔ لیکن جب پاکستان میں زلزلہ آیا تو پاکستان آئے یہاں فنڈنگ کی، فری میڈیکل کیمپس لگائے اور لوگوں کی مدد کرنا شروع کی۔ پھر اس کے بعد ہم نے یہ سلسلہ جاری رکھا اور ابھی تک 500 کے قریب میڈیکل کیمپس لگا چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صرف 2 سال کورونا کی وجہ سے میڈیکل کیمپس نہیں لگا سکے، لیکن اب تک یہ کیمپس لگ رہے ہیں۔ باہر ملکوں میں موجود پاکستانی کمیونٹی اور مقامی افراد کی مدد سے ہم نے ایبٹ آباد کے قریب پاکستان کڈنی سینٹر کے نام سے 2015 میں ایک ادارہ بنایا جس میں اس وقت 14 ڈائلیسز مشینیں تھیں، پچھلے 9 سالوں میں پاکستان کڈنی سینٹر سے ایک لاکھ سے زائد لوگ مستفید ہوچکے ہیں۔ پاکستان کڈنی سینٹر میں مزید کیا کیا سہولیات ہیں دیکھیے اس انٹرویو میں ۔۔۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان کڈنی سینٹر ڈاکٹر خلیل الرحمٰن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ڈاکٹر خلیل الرحم ن
پڑھیں:
صحت کارڈ میں تین بڑی بیماریوں کا علاج شامل کرنے کا فیصلہ
ویب ڈیسک: خیبر پختونخوا حکومت نے گردے، جگر اور بون میرو ٹرانسپلانٹ کا علاج صحت کارڈ میں شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
مشیراطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ بانی چیئرمین کے وژن کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت نے ایک اور انقلابی قدم اٹھایا ہے، خیبر پختونخوا حکومت نے ٹرانسپلانٹ اور امپلانٹ سروسز مفت فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیرِ اعلیٰ کی زیرِ صدارت اجلاس میں ٹرانسپلانٹ اور امپلانٹ کو صحت کارڈ میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ گردے، جگر اور بون میرو ٹرانسپلانٹ کا خرچ بھی حکومت برداشت کرے گی جبکہ کوکلیئر امپلانٹ کا خرچ بھی حکومت اٹھائے گی۔
اسحاق ڈار کی افغان حکام سے اہم ملاقاتیں، مشترکہ امن و ترقی کا عہد
مشیراطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے مزید کہاکہ منشیات کے عادی افراد کی بحالی کو بھی جلد صحت کارڈ میں شامل کیا جائے گا،اس حوالے سے وزیرِاعلیٰ نے محکمہ صحت کو ضروری ہدایات جاری کر دی ہیں،علاج، تحقیق اور صنعتی مقاصد کے لیے کینابیس پلانٹ کے استعمال سے متعلق قواعد کی منظوری بھی دی گئی ہے۔