شافع حسین کی زیر صدارت پرائس کنٹرول کونسل کا اجلاس ،اشیا ضروریہ کی قیمتوں ،دستیابی کا جائزہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
لاہور ( این این آئی)صوبائی وزیر صنعت و تجارت چوہدری شافع حسین کی زیر صدارت پرائس کنٹرول کونسل کا اجلاس ہوا ۔محکمہ صنعت و تجارت کے کمیٹی روم میں منعقدہ اجلاس میں یک نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا ۔اجلاس میں چکن کی قیمتوں کے تعین کے میکانزم کی منظوری دی گئی ۔ اشیا ضروریہ کی قیمتوں ،دستیابی اور مانیٹرنگ کے عمل کا جائزہ لیا گیا ۔پرائس کنٹرول کونسل نے اشیا ضروریہ کی قیمتوں میں استحکام پر اطمینان کا اظہار کیا تاہم چکن کی قیمتوں میں کمی لانے کیلئے موثر اقدامات کی ضرورت پر زور دیا گیا ۔صوبائی وزیر صنعت و تجارت چوہدری شافع حسین نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پرائس کنٹرول کونسل مانیٹرنگ ، کوآرڈینیٹشن اور پالیسی سازی کا کردار جاری رکھے گی۔ صوبائی وزیر نے ہدایت کی کہ پرائس کنٹرول کمیٹیوں کے اجلاس کے باقاعدگی سے انعقاد کو یقینی بنایا جائے اور اشیا ضروریہ کی مارکیٹوں میں دستیابی پر نظر رکھی جائے ،ناجائز منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کاروائیاں تیز کی جائیں ۔صوبائی وزیر نے کہا کہ ماڈل بازاروں میں اشیا ضروریہ کی قیمتوں کے میکانزم کو بھی چیک کرنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ عوام کو معیاری اشیا ضروریہ کی مقررہ نرخوں پر فراہمی یقینی بنائی جائے اور عوام کو ریلیف کی فراہمی کے لئے متعلقہ ادارے محنت اور جانفشانی سے کام کریں ۔سیکرٹری صنعت و تجارت عمر مسعود ،سیکرٹری پرائس کنٹرول اینڈ کموڈہٹیز ڈیپارٹمنٹ اجمل بھٹی،سیکرٹری لائیو سٹاک ،ڈی جی انڈسٹریز اور متعلقہ محکموں کے افسران نے اجلاس میں شرکت کی ۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اشیا ضروریہ کی قیمتوں پرائس کنٹرول کونسل
پڑھیں:
ٹرمپ کے دوسرے دورِ صدارت کے ہل چل سے بھرپور پہلے 100 دن
ناقدین نے پہلے 100 دنوں کی حکومت کو "آمرانہ طرزِ حکومت" قرار دیا ہے اور ان کی پالیسیوں کو انتشار کا باعث قرار دیا۔ سیاسی مورخ میٹ ڈالک کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا دوسرا دورِ صدارت پہلے سے کہیں زیادہ آمرانہ ذہنیت اور اقدامات سے بھرپور ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں دوبارہ واپسی کے بعد ان کے اقدامات اور بیانات نے دنیا بھر میں ہلچل مچا دی۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسرے دورِ صدارت کے پہلے 100 دن 30 اپریل کو مکمل ہو رہے ہیں اور اب تک صدر ٹرمپ نے صدارتی اختیارات کو نئی بلندیوں تک پہنچایا۔ 78 سالہ صدر ٹرمپ نے ایک ایونٹ میں کہا کہ میرا دوسرا دورِ حکومت پہلے سے زیادہ طاقتور ہے۔ جب میں یہ کہتا ہوں یہ کام کرو تو وہ کام ہو جاتا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ٹیرف پالیسی کا دفاع کیا اور سب سے پہلے امریکا کے اپنے ایجنڈے کو پورا کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ امریکی صدر نے اپنی سمت کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ بڑی کامیابی کے ساتھ اپنے اہداف کو حاصل کر رہے ہیں۔ البتہ ان کے ناقدین نے پہلے 100 دنوں کی حکومت کو "آمرانہ طرزِ حکومت" قرار دیا ہے اور ان کی پالیسیوں کو انتشار کا باعث قرار دیا۔ سیاسی مورخ میٹ ڈالک کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا دوسرا دورِ صدارت پہلے سے کہیں زیادہ آمرانہ ذہنیت اور اقدامات سے بھرپور ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ روزانہ اوول آفس میں صحافیوں کے سوالات کا سامنا کرتے اور ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کرتے ہوئے خود کو ایک "ریئلٹی شو" کے مرکزی کردار کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ ٹرمپ کے ناقدین کا بھی کہنا ہے کہ نئے صدر کے دوسرے دور میں وائٹ ہاؤس میں مخصوص اور من پسند نیوز اداروں کو رسائی دی جارہی ہے۔ علاوہ ازیں عدلیہ کے ساتھ بھی صدر ٹرمپ کا رویہ جارحانہ رہا ہے جہاں انہوں نے ماضی کے مقدمات میں شریک کئی لاء فرمز کو سخت معاہدوں میں جکڑ دیا ہے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے پہلے 100 دنوں کی تکمیل پر ان کی مقبولیت تمام جنگ عظیم دوم کے بعد صدور میں سب سے کم ہے۔ سوائے خود ان کے پہلے دور کے۔ ریپبلکن سینیٹر لیزا مرکاؤسکی نے کہا کہ ہم سب خوف زدہ ہیں جبکہ پروفیسر باربرا ٹرش کا کہنا تھا کہ صدر آئینی پابندیوں کی پرواہ کیے بغیر فیصلے کر رہے ہیں۔ ناقدین کا یہ بھی کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے روس کے توسیع پسندانہ عزائم کی تقلید میں گرین لینڈ، پاناما اور کینیڈا پر علاقائی دعوے کرتے ہوئے امریکی اثرورسوخ بڑھانے کا عندیہ دیا ہے۔
ٹرمپ نے تعلیمی اداروں، جامعات اور ثقافتی مراکز کو نشانہ بناتے ہوئے خود کو ایک اہم آرٹس سینٹر کا سربراہ مقرر کیا اور ڈائیورسٹی پروگرامز کو ختم کر دیا ہے۔ اسی طرح تارکین کو پکڑ پکڑ کر دور دراز علاقے میں قائم خطرناک جیلوں میں زبردستی بھیجا جا رہا ہے۔ یاد رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 20 جنوری کو عہدے کا حلف اُٹھایا تھا اور اسی دن چند اہم لیکن متنازع اقدامات کی منظوری دی تھی۔