سلاسل طریقت کا طرز تعلیم و تربیت
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
صوفیانہ طرز تعلیم و تربیت میں سلسلہ طریقت کا تصور ہمیشہ سے موجود رہا ہے۔ لغوی اعتبار سے سلسلے کے معنی زنجیر، قطار، لڑی، خاندان، نسل، شجرہ، تربیت، تعلق اور واسطے سے ہے۔ معنوی اعتبار سے سلسلہ طریقت کڑی در کڑی اولیائے کرام سے تعلق ظاہر کرتی ہے، عام معنی میں سلسلہ طریقت کو ایک روحانی خاندان کے شجرہ کی حیثیت سے پہچانا جاتا ہے۔ حضرت علی ہجویری المعروف داتا گنج بخش ؒ نے اسے گروہ تصوف کا نام دیا ہے۔
عالم اسلام اور خصوصاً بر صغیر پاک و ہند میں جو سلاسل مشہور ہیں ، ان میں سلسلہ قادریہ، سلسلہ جنیدیہ، سلسلہ چشتیہ، سلسلہ سہروردیہ، سلسلہ نقشبندیہ شامل ہیں۔
سلسلہ قاردریہ کے امام حضرت شیخ عبد القادر جیلانیؒ ہیں، آپ کوغوث پاک، غوث الاعظم، بڑے پیر صاحب اور دستگیر کے القابات سے نوازا گیا ہے۔ آپ نے مسلمانوں کی روحانی، اخلاقی، معاشی اور معاشرتی اصلاح کے لیے سلسلہ قادریہ کی بنیاد رکھی۔ حضرت شیخ عبد القادر جیلانیؒ کی تعلیمات بتاتی ہیں کہ زمین و آسمان کا وجود اس روشنی پر قائم ہے جس کو اﷲ تعالیٰ کا نور فیڈ کرتا ہے۔حضرت شیخ عبدالقادری جیلانی کا مزار مبارک عراق کے دارالحکومت بغداد میں ہے۔
سلسلہ چشتیہ کی نام کی نسبت ’’چشت‘‘ سے ہے، جو افغانستان میں ہرات کے قریب واقع ہے۔ سلسلہ چشتیہ ہندوستان میں بھی بہت مشہور ہوا۔ حضرت خواجہ معین الدین چشتیؒ المعروف خواجہ غریب نواز نے اس حوالے سے بے مثال خدمات انجام دیں، آپ کو مزار مبارک اجمیر شریف میں ہے۔
سلسلہ سہروردیہ حضرت شیخ عبد القادر سہروردی کے نام سے منسوب ہے۔ اس سلسلے کے خانوادے خصرت شیخ شہاب الدین سہروردیؒ اور حضرت بہائو الدین زکریہ ؒ ملتانی ہیں۔آپ کے منظم روحانی تحریک نے سندھ، ملتان اور بلوچستان کے علاقوں کی بڑی آبادی کو روحانی اعتبار سے صراط مستقیم کی راہ دکھائی، سلسلہ سہروردی کے بزرگوں نے چین، فلپائن،جاوا، سماٹرا اور مشرق بعید کے بے شمار جزائر میں تجارت کی غرض سے سفر کرتے ہوئے اپنے اخلاق، کرداراور دینی تعلیمات کے مظاہر سے کروڑوں افراد کو مسلمان کیا اور ان کی روحانی تربیت بھی کی۔
سلسلہ نقشبندیہ نے بھی اسلام کے فروغ اورصوفیائے کرام کی تعلیمات کی اشاعت میں بڑا نمایاں کردار ادا کیا ۔ اس سلسلے کا آغاز حضرت بہائو الدین نقشبندی نے کیا۔ سلسلہ نقشبندیہ کے مشہور صوفی بزرگوں میں حضرت امیر کلاںؒ، خواجہ نقش بند ثانی المعروف باقی اللہؒ، حضرت مجدد الف ثانی ؒ، خواجہ محمد معصوم ؒ، عبد الرحیم محدث دہلویؒ شامل ہیں۔
سلسلہ عظیمیہ بھی دیگر سلاسل طریقت کی طرح ایک روحانی درس گاہ ہے، زمانے اور حالات میں تبدیلی کی بناء پر لوگوں کی معاشرتی طرزوں میں بھی تبدیلی واقع ہوتی ہے۔ اس بناء پر طرز تعلیم کو بھی ماحول کے مطابق ڈھالا جاتا ہے۔
موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق لوگوں کے ماحول اور شعور میں بھی تبدیلی واقع ہوئی ہے، اس کی مطابقت کو سامنے رکھتے ہوئے 1960میں سلسلہ عظیمیہ کی بنیاد رکھی گئی۔ سلسلہ عظیمیہ کامشن لوگوں پر تفکر کے دروازے کھولنا ہے۔
اس کے اسباق و اذکار بھی اسی انداز میں مرتب کیے گئے ہیں۔سلسلے کا صدر مقام کراچی کے علاقے سرجانی ٹائون میں ہے۔ سلسلے کی تعلیمات کا مرکز و محور نماز، روزہ ، عبادات و ریاضت میں ذہنی یکسوئی پیدا کرنے کے لیے مراقبے کی مشق ضروری ہے۔
سلسلہ عظیمیہ کے مرشد حضرت خواجہ شمش الدین عظیمی جن کا انتقال جمعے کے دن 21 فروری کو ہوا، انھوں نے سلسلہ عظیمیہ کی تعلیمات کی ترویج میں کلیدی کردار ادا کیا ۔ انھوں نے سیرت طیبہ، تصوف اور روحانی علوم کے حوالے سے سیکڑوں کتابیں اور رسائل تصنیف کیے ہیں جنکے مطالعے سے کائنات کے رموز اور روحانیت سے بڑی آشنائی حاصل ہوتی ہے۔
سلسلہ عظیمیہ کے تحت ایک ماہانہ رسالہ روحانی ڈائجسٹ کے نام سے نکالا گیا ہے۔ اس کے علاوہ قلندر شعور کے نام سے ایک علمی اور تحقیقی ماہنامہ بھی شروع کیا گیا ہے۔ قلندر شعور فائونڈیشن کے تحت غور و فکر اور اسلامی تعلیمات پر سائنسی انداز پربحث یقینی اعتبار سے معلومات افزا اور ذہن کو کھولنے کی حیران کن مشق ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سلسلہ عظیمیہ کی تعلیمات میں سلسلہ
پڑھیں:
کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس 88 سال کی عمر میں وفات پا گئے
ویٹیکن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 اپریل ۔2025 )کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس 88 سال کی عمر میں وفات پا گئے ہیں وہ مارچ 2013 میں اس عہدے پر منتخب ہوئے تھے بطور پوپ فرانسس نے کیتھولک چرچ میں کئی اصلاحات متعارف کروائیں لیکن اس کے باوجود وہ روایت پسندوں میں کافی مقبول رہے. ویٹیکن سے جاری بیان کے مطابق فرانسس امریکہ سے تعلق رکھنے والے پہلے پوپ تھے 741 عیسوی میں شام میں پیدا ہونے والے گریگوری سوئم کے بعد وہ روم کے پہلے غیر یورپی بشپ تھے وہ سینٹ پیٹرز کے تخت پر بیٹھنے والے پہلے جے سیوٹ تھے روایتی طور پر جے سیوٹس کو شک کی نظر سے دیکھا جاتا تھا جے سیوٹس رومن کیتھولک پادریوں کا ایک گروہ ہے جنہیں ”سوسائٹی آف جیسس“ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے.(جاری ہے)
برطانوی نشریاتی ادارے نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ فرانسس کے پیشرو، بینیڈکٹ 600 سالوں میں پہلے پوپ تھے جو رضاکارانہ طور پر ریٹائر ہوئے تھے اور تقریباً ایک دہائی تک دونوں پوپ ویٹیکن میں رہے جب 2013 میں ارجنٹینا کے کارڈینل برگوگلیو پوپ بنائے گئے تو وہ اس وقت ان کی عمر70سال تھی. فرانسس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اصلاحات کے حامی تھے تاہم ویٹیکن بیوروکریسی میں اصلاحات کی کوششوں کو مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا جبکہ 2022 میں وفات پانے والے ان کے پیشرو پوپ بینیڈکٹ روایت پسندوں میں زیادہ مقبول رہے اپنے انتخاب کے فوراً بعد ہی فرانسس نے ظاہر کر دیا تھا کہ وہ چیزیں مختلف طریقے سے کریں گے انہوں نے کارڈینلز کا استقبال غیر رسمی طور پر کھڑے ہو کر کیا عمومی طور پر پوپ اپنے تخت پر بیٹھ کر کارڈینلز کا استقبال کرتے ہیں 13 مارچ 2013 کو پوپ فرانسس سینٹ پیٹرز سکوائر کو دیکھنے والی بالکونی میں نمدوار ہوئے اور انہوں نے اپنے لیے ایک نیا نام چنا جو 13ویں صدی کے مبلغ اور جانوروں سے محبت کرنے والے اسیسی کے سینٹ فرانسیس کو خراجِ تحسین تھا. انہوں نے پوپ کی لیموزین کے بجائے دیگر کارڈینلز کو لے جانے والی بس میں سفر کرنے پر اصرار کیا انہوں نے ایک ارب 20 کروڑ افراد کے لیے ایک اخلاقی معیار مقرر کر دیاجارج ماریو برگوگلیو 17 دسمبر 1936 میں ارجنٹینا کے شہر بیونس آئرس میں پیدا ہوئے ان کے والدین اپنے آبائی ملک اٹلی میں فاشزم سے بھاگ کر آئے تھے نمونیا کے حملے کی وجہ سے انہیں آپریشن کروانا پڑا جس میں انکے پھیپڑوں کا ایک حصہ نکالنا پڑا نمونیا کے اس حملے کے بعد ا نہیںزندگی بھر انفیکشن کا خطرہ رہا بطور کیمسٹ گریجویشن مکمل کرنے سے قبل نوجوان برگوگلیو نے نائٹ کلب میں باﺅنسر اور فرش صاف کرنے کا کام کیا انہوں نے ایک مقامی فیکٹری میں ایستھر بیلسٹرینو کے ساتھ مل کر کام کیا جنہوں نے ارجنٹائن کی فوجی آمریت کے خلاف مہم چلائی تھی انہوں نے فلسفے کی تعلیم حاصل کی اور لٹریچر اور سائیکالوجی پڑھاتے رہے ایک دہائی کے بعد ان کی تقرری ہوئی جس کے بعد انہوں نے تیزی سے ترقی حاصل کی اور 1973 میں وہ ارجنٹینا کے صوبائی سربراہ بن گئے. انہوں نے 2005 میں ابتدائی طور پر پوپ بننے کی کوشش کی 1992 میں انہیں بیونس آئرس کا معاون بشپ مقرر کیا گیا اور بعد ازاں وہ آرچ بشپ بنا دیے گئے 2001 میں پوپ جان پال دوئم نے انہیں کارڈینل مقرر کیا اور انہوں نے چرچ کی سول سروس کیوریا میں متعدد عہدے سنبھالے وہ ایک سادہ مزاج شخص کی حیثیت سے مشہور ہوئے اور سینیئر پادریوں کو ملنے والی مراعات لینے سے اجتناب کیا وہ اکانومی کلاس میں سفر کرتے اور وہ اپنے مرتبے کے مطابق سرخ اور جامنی لباس پہننے کے بجائے عام پادریوں والا کالے رنگ کا چوغہ پہنتے. ان کا کہنا تھا کہ اسلام کو شدت پسندی جوڑنا درست نہیں اوراگر میں اسلامی شدت پسندی کی بات کروں گا تو مجھے کیتھولک شدت پسندی کی بھی بات کرنی پڑے گی ایک ہسپانوی زبان بولنے والے لاطینی امریکی کے طور پر انہوں نے امریکی حکومت کی جانب سے کیوبا سے تعلقات بحال کرنے کی کوششوں میں ثالث کا بھی کردار ادا کیا .