”احساس رمضان“ نشریات کا ”جیو ٹی وی“ پر آغاز
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
ہر سال کی طرح اس سال بھی رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں ”جیو ٹی وی“ نے اپنی روایت برقرار رکھتے ہوئے ناظرین کیلئے ”احساس رمضان“ نشریات کا اہتمام کیا ہے۔
ماہِ رمضان کی آمد سے جہاں سج رہے ہیں برکتوں کے کون و مکاں وہیں شائقین کی منتظر نگاہوں کیلئے جیو ٹیلی ویژن لا رہا ہے سحر اور افطار کے خصوصی پروگرام جس میں تاریخ کی تمثیل بھی ہے اور صبر کے امتحان بھی، سبق آموز سیریز بھی ہے اور لذت بھرے پکوان بھی۔
ناظرین کو بھرپور اور معیاری انٹرٹینمنٹ کی فراہمی کے عزم کے ساتھ جیو ٹیلی ویژن نے اس بار بھی ”احساس رمضان“ کی خصوصی نشریات تشکیل دی ہیں۔
اُم عائشہ کے سیزن 2 میں صبر کیسے ہوگا؟ قسمت پر مہربان، تاریخ کا دھارا بدلتا نظر آئے گا کرولوس عثمان میں، سزا اور جزا کے تصور کو اُجاگر کرتی نظر آئے گی سبق آموز کہانیوں کی مقبول عام سیریز مکافات کا سیزن 7۔
ہر سحر میں لذت کے ساتھ ہوں گے غذائیت بھرے پکوان اور ہر افطار میں چٹخاروں سے ہوگا اہتمام۔ اس کے ساتھ ساتھ چلبلے پن سے مسکراہٹیں بکھیرنے آرہا ہے ایک ایسا کردار جس میں حالات ہیں کٹھن اور عرشی کا رستہ ہے دشوار۔ڈاکٹر سہام کا ساتھ کیسے زندگی کو بنائے گا گلزار؟۔
یہ سب کچھ ناظرین ڈرامہ سیریل ”آس پاس“ میں یکم رمضان سے روزانہ شب 9 بجے ملاحظہ کریں گے۔ ڈرامے کے پروڈیوسرز عبداللّٰہ کادوانی اور اسد قریشی ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
فلسطین امت کی وحدت کا نقطۂ آغاز بن سکتا ہے، علامہ جواد نقوی
سربراہ تحریک بیداری امت مصطفیٰ نے لاہور میں تقریب سے خطاب میں کہاکہ قومی بیداری کو وقتی جوش کے بجائے مستقل شعور میں بدلنا ہوگا، صیہونی سرمائے سے جڑی کمپنیوں کو اپنے مفادات غیر محفوظ محسوس ہونے چاہییں۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک بیداری امت مصطفی کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے فلسطین و غزہ کی حمایت میں اٹھنے والی حالیہ عوامی تحریک کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ یہ لہر تاخیر سے اُٹھی، لیکن اب ملک کے سارے مختلف طبقات اس میں متحرک ہو چکے ہیں۔ انہوں نے 19 ماہ کی قومی خاموشی پر افسوس کا اظہار کیا، خاص طور پر اُس وقت جب غزہ میں شدید ظلم کے باوجود مزاحمت امید بن چکی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی عوام کے جذبات ایسے عوامل سے متاثر ہوتے ہیں جو بعض اوقات شدید ظلم پر بھی خاموشی اختیار کروا دیتے ہیں، اور کبھی اچانک انہیں جوش دلا دیتے ہیں۔ ان محرکات کی شناخت ضروری ہے تاکہ قومی بیداری کو وقتی نہ ہونے دیا جائے بلکہ اسے مستقل شعور میں ڈھالا جا سکے۔ انہوں نے زور دیا کہ اب جبکہ یہ تحریک ایک قومی شکل اختیار کر رہی ہے، ہر پاکستانی کو فرقہ واریت یا جماعتی وابستگی سے بالاتر ہو کر اس میں عملی شرکت کرنی چاہیے۔ فلسطین کی حمایت ایک ایسا مرکز ہے جو پاکستانی قوم کو ملتِ واحدہ بنا سکتا ہے۔
علامہ سید جواد نقوی نے کہا کہ اب احتجاج سے آگے بڑھتے ہوئے ایسے اقدامات کی ضرورت ہے جن سے صیہونی مفادات کو واضح پیغام جائے کہ پاکستان میں ان کیلئے کوئی جگہ نہیں۔ جو کمپنیاں یا ادارے اسرائیلی یا صیہونی سرمائے سے جڑے ہیں، انہیں اپنے مفادات غیر محفوظ محسوس ہونے چاہییں۔ انہوں نے امریکا کو اسرائیل کا سب سے بڑا حمایتی اور فلسطینی مظلوموں پر ظلم کا شریکِ جرم قرار دیا، اور کہا کہ وہ ہمیشہ سے اس ظلم کی پشت پناہی کرتا آیا ہے اور اب بھی اس میں پیش پیش ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ بیداری وقتی نہ رہے بلکہ ایک طویل المدتی اور منظم قومی شعور میں تبدیل ہو، تاکہ پاکستان مظلومینِ عالم کا ایک مؤثر ترجمان بن سکے۔