وفاقی حکومت پی ٹی آئی کو دبانے میں لگی ہوئی ہے، اسد قیصر
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ اس وقت وفاقی حکومت تحریک انصاف کو دبانے میں لگی ہوئی ہے۔
نوشہرہ میں میڈیا سے گفتگو میں اسد قیصر نے کہا کہ کل کے دھماکے کے واقعہ پر انتہائی افسوس ہے، یہ واقعہ ہماری پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی وفاقی حکومت پی ٹی آئی کو دبانے میں لگی ہے، ہمارا صوبہ جنگ میں ہے، ہمیں صرف امن چاہیے۔
اسد قیصر نے مزید کہا کہ پورے ملک میں امن و امان کےلئے پالیسی ہونی چاہیے، افغانستان سے متعلق پاکستان کی پالیسی پر کام ہونا چاہیے۔
اُن کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ جعلی ہے، شفاف الیکشن ہونے چاہیے، عید کے بعد بھرپور احتجاج کریں گے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا کا وفاقی حکومت کی جانب سے افغانستان کے ساتھ بات چیت کے عمل کے آغاز کا خیرمقدم
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے وفاقی حکومت کی جانب سے افغانستان کے ساتھ بات چیت کے عمل کے آغاز کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ یہ فیصلہ دیر سے کیا گیا، لیکن ”دیر آئے درست آئے“ کے مصداق یہ اقدام خوش آئند ہے۔ بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کئی بار وفاق سے مطالبہ کر چکی تھی کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا جائے تاکہ دہشت گردی کے خاتمے اور خطے میں امن کے لیے مؤثر اقدامات کیے جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا اس وقت دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن پر ہے اور سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے، اس لیے اس حساس عمل میں صوبے کو نظر انداز کرنا غیر سنجیدگی کا مظاہرہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے تین ماہ قبل افغانستان سے بات چیت کے لیے ”ٹرمز آف ریفرنس“ (ٹی او آرز) وفاقی حکومت کو ارسال کیے تھے، جن میں قبائلی عمائدین سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کرنے پر زور دیا گیا تھا۔ بیرسٹر سیف کے مطابق یہ ٹی او آرز مذاکراتی عمل کو بامعنی اور کامیاب بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر بات چیت کا عمل سودمند ثابت نہیں ہو سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت واقعی خطے میں پائیدار امن چاہتی ہے تو اسے سنجیدگی کے ساتھ خیبر پختونخوا حکومت اور دیگر متاثرہ فریقین کو مشاورت میں شامل کرنا ہوگا۔بیرسٹر سیف نے اس امید کا اظہار کیا کہ وفاقی حکومت اب سنجیدہ رویہ اپناتے ہوئے تمام متعلقہ فریقین کے ساتھ مل کر جامع حکمتِ عملی اختیار کرے گی تاکہ افغانستان سے مذاکرات کے ذریعے پائیدار اور دیرپا امن ممکن بنایا جا سکے۔