کیا عمران خان اسلام آباد پر چڑھائی سے رہا ہو جائیں گے؟ گورنر خیبر پختونخوا
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
اسلام آباد:گورنر خیبر پختوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ مولانا حامد الحق کی شہادت کا واقعہ افسوسناک ہے، ہمیں مدرسہ حقانیہ میں دہشت گردی کے واقعہ کو سنجیدہ لینا پڑے گا، صوبائی حکومت کو امن ومان کے لئے عملی اقدامات کرنا ہوں گے، کیا عمران خان اسلام آباد پر چڑھائی سے رہا ہو جائیں گے؟ بانی پی ٹی آئی نے عدالتوں سے آزاد ہونا ہے۔
نجی ٹی وی پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ماضی میں غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا، وزیر اعلیٰ کے پی اپنے ضلع کو نہیں سنبھال سکتے ہیں، صوبائی حکومت کرم کی 25 کلومیٹر کی سڑک کو کھولنے میں ناکام ہے، وزیر اعلیٰ کے پی نے سکیورٹی کے لیے کیا کیا؟
فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ کراچی کی صوبائی حکومت امن کے لیے کام کر رہی ہے، سندھ حکومت نے امن کے لیے رینجرز طلب کی، کے پی حکومت تو فوج کے خلاف قرار دادیں پاس کرتی ہے، اپوزیشن کا کام ہے تحریک چلانا ہے، ہم ان سب کو خوش آمدید کہیں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا کا وفاقی حکومت کی جانب سے افغانستان کے ساتھ بات چیت کے عمل کے آغاز کا خیرمقدم
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے وفاقی حکومت کی جانب سے افغانستان کے ساتھ بات چیت کے عمل کے آغاز کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ یہ فیصلہ دیر سے کیا گیا، لیکن ”دیر آئے درست آئے“ کے مصداق یہ اقدام خوش آئند ہے۔ بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کئی بار وفاق سے مطالبہ کر چکی تھی کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا جائے تاکہ دہشت گردی کے خاتمے اور خطے میں امن کے لیے مؤثر اقدامات کیے جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا اس وقت دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن پر ہے اور سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے، اس لیے اس حساس عمل میں صوبے کو نظر انداز کرنا غیر سنجیدگی کا مظاہرہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے تین ماہ قبل افغانستان سے بات چیت کے لیے ”ٹرمز آف ریفرنس“ (ٹی او آرز) وفاقی حکومت کو ارسال کیے تھے، جن میں قبائلی عمائدین سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کرنے پر زور دیا گیا تھا۔ بیرسٹر سیف کے مطابق یہ ٹی او آرز مذاکراتی عمل کو بامعنی اور کامیاب بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر بات چیت کا عمل سودمند ثابت نہیں ہو سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت واقعی خطے میں پائیدار امن چاہتی ہے تو اسے سنجیدگی کے ساتھ خیبر پختونخوا حکومت اور دیگر متاثرہ فریقین کو مشاورت میں شامل کرنا ہوگا۔بیرسٹر سیف نے اس امید کا اظہار کیا کہ وفاقی حکومت اب سنجیدہ رویہ اپناتے ہوئے تمام متعلقہ فریقین کے ساتھ مل کر جامع حکمتِ عملی اختیار کرے گی تاکہ افغانستان سے مذاکرات کے ذریعے پائیدار اور دیرپا امن ممکن بنایا جا سکے۔