کینیڈا براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کی سیریز "دی اسٹیٹ آف اسپیریچوئلٹی ود لیزا لِنگ" میں اس بات کا جائزہ لیا گیا کہ آخر اسلام کیوں قیدیوں میں اتنا مقبول ہو رہا ہے۔

سی بی سی نے "طیبا فاؤنڈیشن" کے بانی ڈائریکٹر رامی نسور سے بات کی۔ یہ تنظیم امریکی جیلوں میں قیدیوں کے لیے فاصلاتی تعلیم کا پروگرام فراہم کرتی ہے۔

رامی نسور نے بتایا کہ "ہم نے تقریباً 15 سال پہلے اس تنظیم کا آغاز کیا تھا کیونکہ یہ وہ بنیادی ضرورت تھی جس کا قیدی بارہا مطالبہ کرتے رہے تھے۔

طیبا فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر نے مزید بتایا کہ اسلام امریکا کی جیلوں میں سب سے تیزی سے پھیلتا ہوا مذہب ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہم نے 13,000 سے زائد افراد کو تعلیمی اور تربیتی مواد فراہم کیا جن میں سے تقریباً 90 فیصد نے اسلام قبول کیا اور بیشتر نے یہ جیل میں رہتے ہوئے کیا۔

رامی نسور کا کہنا ہے کہ جیل میں جسمانی اور روحانی طور پر قید ہونے کی وجہ سے بہت سے قیدی اسلام کو اپنا کر روحانی آزادی حاصل کرتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ اسلام میں نظم و ضبط کا ایک طریقہ کار ہے جیسے پانچ وقت کی نمازیں ہیں۔

سی بی سی نے اسلام قبول کرنے والے ایسے ہی ایک قیدی سے بھی بات کی۔ محمد امین اینڈرسن کو 30 سال قید ہوئی تھی اور انھوں نے دوسرے سال ہی اسلام قبول کیا۔

محمد امین نے بتایا کہ جب میں جیل آیا تھا، تو میں نے اپنی انسانیت کھو دی تھی، میں حیوان تھا لیکن جیل میں آ کر میں نے اپنی انسانیت کو دوبارہ حاصل کیا اور اس کا سہرا اسلام کو جاتا ہے۔

اسلام قبول کرنے والے قیدی امین فیلڈیلفیا کے رہائشی اور ایک پادری کے بیٹے تھے لیکن نوجوانی میں ہی منشیات کی لت میں مبتلا ہو گئے تھے۔

بعد ازاں وہ ایک گینگ کا حسہ بن گئے اور قتل جیسا ہولناک جرم بھی کیا۔ گرفتار ہوئے اور 30 سال قید کی سزا کاٹنے جیل پہنچے۔

جہاں انھیں اپنی غلطیاں سدھارنے کا موقع ملا اور انھوں نے اپنی زندگی، ایمان اور روحانیت پر غور کرنا شروع کیا تو اسلامی تعلیمات میں ذہنی، جسمانی اور روحانی سکون پایا۔

محمد امین نے اسلام قبول میں دیر نہیں لگائی اور کلمہ پڑھ کر مسلمان ہوگئے اور اب وہ دوسرے قیدیوں کو اسلام کی حقانیت سے روشناس کراتے ہیں۔

 

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اسلام قبول انھوں نے

پڑھیں:

نئی نہروں کے معاملے میں مزید شدت،بین الصوبائی تجارت کو مفلوج، ہزاروں گاڑیاں پھنس گئیں۔

سندھ میں نئی نہریں نکالنے کے فیصلے کے خلاف عوامی ردعمل شدت اختیار کر گیا ہے۔ خیرپور کے قریب ببرلو بائی پاس پر وکلا کے دھرنے نے چوتھے روز میں داخل ہو کر ملک کی بین الصوبائی تجارت کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے۔ دھرنے کے باعث نیشنل ہائی وے پر ہزاروں گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں، جن میں ٹرک، مال بردار گاڑیاں اور مویشیوں سے لدی ٹرانسپورٹ شامل ہے۔ کروڑوں روپے مالیت کا سامان خراب ہونے کے خدشے کے پیش نظر کئی گاڑیاں واپس لوٹ گئیں۔ ڈرائیورز کا کہنا ہے کہ آبادی سے دور پھنسی گاڑیوں میں لوٹ مار کی وارداتیں ہو رہی ہیں جبکہ مویشیوں کی ہلاکت کے خدشات نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔سکھر، نوشہروفیروز، خیرپور، گھوٹکی اور ڈہرکی سمیت مختلف شہروں میں بھی دھرنے اور احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ ڈہرکی میں مظاہرین نے دیگر صوبوں کو سامان کی فراہمی روک دی ہے۔مظاہرین نے وفاقی حکومت کو 72 گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو مہلت ختم ہونے پر آئندہ کا لائحہ عمل سخت تر ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • جج ہمایوں دلاور کے خلاف مبینہ سوشل میڈیا مہم‘اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے دی 
  • جے یو آئی بڑی جماعت، جو فیصلہ کرے قبول ہو گا: بیرسٹر گوہر 
  • نئی نہروں کے معاملے میں مزید شدت،بین الصوبائی تجارت کو مفلوج، ہزاروں گاڑیاں پھنس گئیں۔
  • جج ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا مہم ،اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دیدی
  • سونے کی فی تولہ قیمت میں ہزاروں روپے کا اضافہ
  • حکمران امریکا اور اسرائیل سے خوف کھاتے ہیں:حافظ نعیم الرحمٰن
  • جماعت اسلامی کے زیراہتمام اسلام آباد میں غزہ مارچ: پاکستان میں حماس کا دفتر کھولا جائے، حافظ نعیم کا مطالبہ
  • ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف امریکا میں 700 مقامات پر ہزاروں افراد کے مظاہرے
  • بھارت میں وقف ترمیمی بل کے خلاف علما و مشائخ سراپا احتجاج، ہزاروں افراد کی شرکت
  • صیہونی حملے کے بعد اسرائیلی نژاد امریکی قیدی کا کوئی علم نہیں، ایک محافظ شہید ہو چکا ہے، القسام بریگیڈ