گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی کی ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کو وفاقی وزیر بننے پر مبارکباد
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی کی ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کو وفاقی وزیر بننے پر مبارکباد WhatsAppFacebookTwitter 0 1 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی کی ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کو وفاقی وزیر بننے پر مبارکباد،گزشتہ روز گورنر کے پی نے پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی سیکرٹریٹ کا دورہ کیا اور نو منتخب وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری سے ملاقات کی۔اس موقع پر انہوں نے وفاقی وزیر کو مبارکباد پیش کی اور ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ملاقات کے موقع پر سابق ڈپٹی میئرچوہدری رفعت جاوید، امیدوار براے چیئرمین UC-79 G-8 محمد ارسلان مسعود خان سابق چیئر چوہدری منیر اشرف اور سابق چیئرمین راجہ وحید الحسن بھی موجود تھے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ڈاکٹر طارق فضل چوہدری گورنر کے پی وفاقی وزیر
پڑھیں:
سیاست میں دشمنی کا ماحول پی ٹی آئی نے پیدا کیا : طارق فضل چوہدری
وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے تحریک انصاف کو پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کو اسٹیبلشمنٹ کو مذاکرات میں ساتھ بٹھانے کا شو ق ہے تو ہم ان سے درخواست کر دیتے ہیں ، بانی کی بہنوں کی ملاقات سے زیادہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ وہاں پر تصاویر اور ٹک ٹاک بنوائیں،نہروں کا معاملہ یقینی طور پر بیٹھ کر بات چیت کے ذریعے حل کر لیا جائے گا، حکومت چلے گی اور مسائل حل کرنے کیلئے مل کر آگے بڑھیں گے ، عمر کوٹ ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ (ن)سندھ نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا فیصلہ کیا اگر یہ اتحاد نہ ہوتا تو بہتر ہوتا، پیپلز پارٹی کے ساتھ ہمارا اتحاد ملک کو مسائل سے نکلالنے کیلئے ہے ، جمہوریت کیلئے ہے لیکن یہ انتخابی اتحاد نہیں ، پیپلز پارٹی اپنے صوبے میں کام کر رہی ہے اور مرکز میں وہ ہمارے ساتھ ہیں، ملک کسی بھی سیاسی بحران کا متحمل نہیں ہو سکتا، پیپلز پارٹی کے سیاستدان سمجھدار ہیں ۔ایک انٹر ویو میں انہوں نے کہا کہ ہم تو مذاکرات کے حق میں ہیں، سیاست کا دوسرا نام بات چیت ہے ، سیاست میں دشمنی کا ماحول پی ٹی آئی نے پیدا کیاہے ، بات چیت کیلئے دروازے آج بھی کھلے ہیں، مذاکرات کیلئے ہمارا دو ٹوک موقف ہے ، پی ٹی آئی کبھی کہتی ہے کہ مذاکرات کرنے چاہئیں اور کبھی نہیں کرنے چاہئیں ، پی ٹی آئی میں جتنے اس وقت اندرونی اختلافات ہیں وہ شاید ہی کسی اور سیاسی جماعت میں رہے ہوں، ان میں دھڑے بندی اور ٹوٹ پھوٹ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے ، پہلے انہیں اپنے اندر یکسوئی پیدا کرنی چاہیے کہ وہ کرنا کیا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کبھی یہ لوگ کہتے ہیں حکومت سے بات نہیں کریں گے اسٹیبلشمنٹسے بات کریں گے تو میں انہیں کہتا ہوں کہ سارے اکھٹے بیٹھ جاتے ہیں ، اگر آپ کو اسٹیبلشمنٹکو ساتھ بٹھانے کا شوق ہے تو ہم ان سے درخواست کر دیں گے ، ملک کی بات ہے تو میں نے ایک قدم آگے جا کر کہا کہ ہم چیف جسٹس کو بھی ہاتھ جوڑیں گے ۔