ٹرمپ کا افغانستان میں فوج واپس بھیجنے کا عندیہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
واشنگٹن(نیوز ڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان کے بارے میں نیا اعلان کیا ہے کہ امریکا وہاں واپس جانے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ “ جسے جو بائیڈن (سابق امریکی صدر) نے اسے چھوڑ دیا، میرا خیال ہے کہ ہمیں اسے واپس لینا چاہیے۔“
انہوں نے پہلے کابینہ اجلاس کے بعد پریس بریفنگ میں کہا کہ ”جو بات مجھے بہت زیادہ تکلیف دیتی ہے وہ یہ ہے کہ ہم نے افغانستان کو اربوں ڈالرز دیئے، یہ بات کسی کو معلوم نہیں، اور پھر ہم نے اپنا سارا قیمتی سامان اور اسلحہ چھوڑ دیا، جو میرے دور میں کبھی نہیں ہوتا تھا۔“
ان کا کہنا تھا کہ میں نے امریکی فوج کی موجودگی کو 5 ہزار سے بھی کم کرایا، لیکن ہم بگرام (فضائی اڈے) کو برقرار رکھنے والے تھے- افغانستان کے لئے نہیں، بلکہ چین کی وجہ سے، کیونکہ یہ فضائی اڈہ چین کے جوہری میزائل بنانے والے مقام سے صرف ایک گھنٹے کی دوری پر ہے، ہمیں بگرام کے فضائی اڈے کو اپنے قبضے میں رکھنا تھا۔
انہوں نے مزید کہاکہ بگرام فضائی اڈہ دنیا کے سب سے بڑے فضائی اڈوں میں سے ایک ہے۔ اس کا رن وے بہت بڑا ہے، اسے مضبوط بنانے کے لیے بہت زیادہ کنکریٹ اور فولاد استعمال کیا گیا۔ اس پر کچھ بھی لے جایا جا سکتا تھا۔
ٹرمپ نے کہا کہ ہم نے اس اہم فضائی اڈے کو چھوڑ دیا – اور آپ جانتے ہیں کہ اس وقت اس پر چین قابض ہے؟ امریکا افغانستان میں (خاص طور پر بگرام) میں صرف ایک چھوٹی فوجی موجودگی رکھے گا، امریکا اب اس اڈے پر اپنا قبضہ برقرار رکھے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی فوج ”تمام چھوڑے ہوئے سامان کی واپسی کرے گی، اس وقت تقریباً 40 ہزار بکتر بند اور فوجی گاڑیاں“ افغانستان میں اور طالبان حکومت کے ہاتھوں میں ہیں۔
ٹرمپ نے افغانستان سے امریکی انخلا کے طریقہ کار کو ”شرمناک“ قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ ہمارا وقت ہے کہ اب ہم یوکرین میں بھی داخل ہوں، کیونکہ وقت بالکل درست لگ رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کو ”امریکی امداد کے اربوں ڈالر“ کی بدولت زندہ رہنے کا موقع مل رہا ہے، جس کا ذکر کسی نے نہیں کیا، موجودہ دورِ میں ”امریکا اس بارے میں جانتاہے۔“ کیونکہ ہم امداد بھیج رہے ہیں، تو انہیں (افغان حکومت) کو اسے واپس کرنا چاہیے۔
خیال رہے کہ اگست 2021 میں افغانستان میں بحران کے دوران اس وقت کے امریکی صدر جو بائیڈن نے جنگ زدہ ملک سے فوجیوں کے مکمل انخلا کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ تاریخ اسے ”منطقی، معقول، اور درست فیصلہ“ کے طور پر ریکارڈ کرے گی۔
صدر جو بائیڈن نے یہ فیصلہ 9/11 کے دہشت گرد حملے کے بعد 20 سالوں بعد کیا، جب امریکا نے افغانستان پر حملہ کیا تھا، افغانستان کی طویل جنگ میں ہزاروں جانیں ضائع ہوئیں۔
اس حوالے سے اب تک افغان طالبان یا چین کی طرف سے کوئی سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا، جنہیں صدر ٹرمپ نے افغانستان میں فوجی موجودگی رکھنے کا الزام لگایا تھا۔
واضح رہے کہ بگرام فضائی اڈہ اصل میں سوویت یونین نے سرد جنگ کے دوران افغانستان میں اپنی فوجی موجودگی کے دوران تعمیر کیا، جب سوویت اتحاد نے افغانستان پر حملہ کیا اور امریکا نے بھی افغانستان میں اپنی سیاسی و فوجی اثر و رسوخ بڑھانے کی کوشش کی تھی۔
سابق سوویت یونین کے سقوط کے بعد امریکا افغانستان واپس آیا تاکہ اسامہ بن لادن کے خلاف جنگ لڑ سکے۔ اسی دوران امریکا نے بگرام فضائی اڈہ پر قبضہ کیا اور اسے ازسر نوتعمیرکیا تھا۔
مزیدپڑھیں:دورہ نیوزی لینڈ میں نئی ٹیم نیا کپتان، رضوان، بابر، حارث، شاہین آفریدی اسکواڈ سے باہر
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: افغانستان میں نے افغانستان انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
ٹرمپ ٹیرف: چین کا امریکا کے خوشامدی ممالک کو سزا دینے کا اعلان
چین کا کہنا ہے کہ وہ چینی مفادات کو ضرر پہنچانے میں امریکا کا ساتھ دینے والے ممالک کے خلاف بھی جوابی کارروائی کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں:یورپی یونین بلبلا اٹھی، کیا ٹرمپ ٹیرف امریکا کے گلے پڑجائیگا؟
چین کی وزارت تجارت کے ترجمان نے پیر کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ چین توقع کرتا ہے کہ دوسرے ممالک صاف اور انصاف کے ساتھ کھڑے ہوں اور جب بات امریکا کے ساتھ مذاکرات کی ہو تو اقتصادی اور تجارتی قوانین کا دفاع کریں۔
ترجمان نے کہا کہ 2 اپریل کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے لگائے گئے محصولات کے حوالے سے امریکا اپنے تمام تجارتی شراکت داروں پر ٹیرف کا غلط استعمال کررہا ہے۔
انہوں نے ٹرمپ کے محصولات کو یکطرفہ غنڈہ گردی قرار دیتے ہوئے کہا امریکا کی حمایت کرنے والے ممالک کو مخاطب کیا اور کہا کہ خوشامد کرنے سے امن نہیں لایا جا سکتا اور ایسے سمجھوتے کسی بھی طرح لائق احترام نہیں ہوسکتے۔
مزید پڑھیے: ٹرمپ ٹیرف اسٹاک مارکیٹ لے بیٹھا، کملا ہیرس کی پیشگوئی سچ ثابت
چینی ترجمان نے کہا کہ چین کسی ایسے ملک کی بھی مخالفت کرے گا جو امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدہ کرے گا اور ایسا کرنے والے کسی بھی ملک کے خلاف مضبوط طریقے سے جوابی اقدامات کیے جائیں گے۔
مزید پڑھیں: ٹریڈ وار: امریکی بندرگاہوں پر لنگرانداز چینی بحری جہازوں پر فیس عائد کرنے کا اعلان
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپریل میں چینی سامان پر محصولات بڑھا کر 145 فیصد کر دیا تھا۔ چین نے اپنے ٹیرف کے ساتھ جواب دیا اور عالمی تجارتی تنظیم میں امریکا کے خلاف مقدمہ بھی دائر کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ٹرمپ ٹیرف چین چین کا امریکی دوستوں کو انتباہ