وزیر اعظم شہباز شریف کا رمضان المبارک1446ھ کے آغاز پر قوم کے نام پیغام
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
سٹی 42 : وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا ہے کہ رمضان کا اصل پیغام صبر، شکر، ہمدردی اور اخوت و ایثار ہے، میں اپیل کرتا ہوں کہ اس بابرکت مہینے میں ہم سب زیادہ سے زیادہ عبادات کریں، غریبوں اور محتاجوں کی مدد کریں۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے رمضان المبارک1446ھ کے آغاز پر قوم کے نام پیغام میں کہا کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ ایک بار پھر ہمیں رمضان المبارک کی سعادت نصیب ہو رہی ہے، یہ مہینہ رحمتوں، برکتوں اور مغفرت کا ہے، جس میں اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی قربت عطا فرماتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رمضان کا اصل پیغام صبر، شکر، ہمدردی اور اخوت و ایثار ہے۔ یہ وہ مہینہ ہے جو ہمیں دوسروں کے دکھ درد کا احساس دلاتا ہے۔ آج جب ہم اللہ کی نعمتوں پر شکر بجا لاتے ہیں تو ہمیں اپنے آس پاس غریبوں اور محتاجوں کو بھی یاد رکھنا چاہیئے اور اپنی استطاعت کے مطابق ان کی مدد کرنی چاہیئے۔ ہمیں ان لاکھوں فلسطینی اور کشمیری بھائیوں اور بہنوں کو بھی یاد رکھنا ہے جو ظلم و جبر کا شکار ہیں اور متحد ہو کر اس ظلم کے خلاف آواز اٹھانی ہے۔یہ وقت ہے کہ ہم امتِ مسلمہ کے اتحاد کو مضبوط کریں اور باہمی تعاون و اخوت کو فروغ دیں۔
لاہور داتا دربار جانیوالوں کی مشکلات میں اضافہ، متعلقہ انتظامیہ خاموش
شہباز شریف نے کہا کہ ہم دعاگو ہیں کہ اس مہینے کی برکت سے اللہ تعالیٰ پاکستان کو استحکام نصیب فرمائے اور ہمیں توفیق دے کہ ہم عوام کی خدمت کریں اور پاکستان کو اقوام دنیا میں اس کا جائز مقام دلائیں۔ انہوں نے کہا کہ میں اپیل کرتا ہوں کہ اس بابرکت مہینے میں ہم سب زیادہ سے زیادہ عبادات کریں، غریبوں اور محتاجوں کی مدد کریں اور اپنی دعاؤں میں فلسطین، بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم مسلمانوں اور پوری مسلم اُمہّ کو یاد رکھیں۔ اللہ تعالیٰ رمضان کی برکتوں سے ہمیں نوازے اور ہمیں آپس میں محبت اور بھائی چارے کے رشتے میں جوڑ دے۔
رمضان المبارک کی آمد، چینی کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگیا
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: شہباز شریف اللہ تعالی نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
10 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ، عمران خان کے وکیل کی وزیرِ اعظم شہباز شریف پر جرح
—فائل فوٹوبانئ پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف 10 ارب روپے ہرجانے کے دعوے کی سماعت کے دوران شہباز شریف ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے جن پر بانئ پی ٹی آئی کے وکیل نے جرح کی۔
ایڈیشنل سیشن جج یلماز غنی نے ہرجانے کے دعوے پر سماعت کی۔
شہباز شریف نے جرح سے پہلے حلف لیا اور کہا کہ جو کہوں گا سچ کہوں، غلط بیانی نہیں کروں گا، یہ درست ہے کہ دورانِ جرح اس وقت میرا وکیل میرے ساتھ بیٹھا ہے، یہ درست ہے کہ جہاں میں بیٹھا ہوں، وہاں مدعا علیہ کا وکیل نہیں ہے۔
لاہورہائی کورٹ نے بانیٔ پی ٹی آئی کے خلاف شہباز شریف کے ہتک عزت کے دعوے کے کیس پر سماعت کرنے والے جج کے دائرہ اختیار سے متعلق تمام درخواستوں کو یکجا کرنے کا حکم دے دیا۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ صدرِ مملکت کو منظوری کے لیے بھجوانے سے پہلے تمام قوانین اور رولز کا کابینہ جائزہ لیتی ہے، میں نے بانئ پی ٹی آئی کے خلاف ہرجانے کے دعوے پر خود دستخط کیے۔
انہوں نے کہا کہ یاد نہیں کہ دعویٰ دائر کرنے سے پہلے ہتک عزت کا قانون پڑھا تھا کہ نہیں، دعوے کی تصدیق کے لیے اسٹام پیپر میرے وکیل کے ایجنٹ کے ذریعے خریدا گیا، دعوے کی تصدیق کے لیے اوتھ کمشنر خود میرے پاس آیا تھا، اوتھ کمشنر کا نام، تصدیق کا دن اور وقت یاد نہیں لیکن وہ خود ماڈل ٹاؤن آیا تھا۔
شہباز شریف کا کہنا ہے کہ یہ درست ہے کہ بانئ پی ٹی آئی نے آج تک میرے آمنے سامنے یہ الزام نہیں لگایا، یہ درست ہے میں نے دعویٰ ڈسٹرکٹ جج کے روبرو دائر کیا ہے، ڈسٹرکٹ کورٹ میں نہیں، دعوے میں میڈیا ادارے، ملازم، افسر کو فریق نہیں بنایا۔
وزیرِ اعظم نے کہ کہ بانئ پی ٹی آئی نے تمام الزام 2 ٹی وی چینلز کے پروگرام پر لگائے، مجھے علم نہیں کہ دونوں نیوز چینلز کے یہ ٹی وی پروگرام کس شہر سے نشر ہوئے، دعویٰ دائر کرنے سے پہلے میں نے دونوں چینلز کے پروگرام کے نشر کرنے کے شہروں کی تصدیق نہیں کی۔
بانئ پی ٹی آئی کے وکیل نے شہباز شریف سے سوال کیا کیا یہ درست ہے کہ بانئ پی ٹی آئی نے آج تک آپ کے خلاف خود بیان شائع نہیں کیا۔
جس پر شہباز شریف نے کہا کہ بانئ پی ٹی آئی نے ٹی وی چینلز پر تمام الزامات خود ہی لگائے ہیں، مجھے علم نہیں دونوں چینلز کا مالک یا ملازم بانئ پی ٹی آئی نہیں۔
وکیل نے استفسار کیا کیا یہ درست ہے بطور ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت کو سماعت کا یا شہادت ریکارڈ کرنے کا اختیار نہیں۔
جس پر شہباز شریف کے وکیل مصطفیٰ رمدے نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا یہ قانونی نکتہ طے ہو چکا ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیرِ سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے بانئ پی ٹی آئی کو کوئی آفر نہیں کی گئی۔
عدالت نے شہباز شریف سے سوال کیا کیا آپ اس نکتے کا جواب دینا چاہتے ہیں؟ جس پر شہباز شریف نے کہا یہ غلط ہے کہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج کو بطور ڈسٹرکٹ جج دعوے کی سماعت یا شہادت ریکارڈ کرنے کا اختیار حاصل نہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے یاد نہیں، 2017ء میں جب الزام لگا تو مسلم لیگ ن کا صدر تھا یا نہیں، یہ درست ہے کہ 2017ء میں میرا مسلم لیگ ن سے تعلق تھا، آج بھی ہے، یہ درست ہے کہ جب 2017ء میں الزام لگا تو بانئ پی ٹی آئی چیئرمین پی ٹی آئی تھے، جب سے بانئ پی ٹی آئی نے سیاست شروع کی تب سے مسلم لیگ ن کے حریف رہے ہیں۔
عدالت نے شہباز شریف پر مزید جرح آئندہ سماعت تک ملتوی کرتے ہوئے سماعت 25 اپریل تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ بانئ پی ٹی آئی نے پاناما کیس واپس لینے کے لیے 10 ارب کی پیشکش کا الزام لگایا تھا جس کے خلاف شہباز شریف نے ان کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کر رکھا ہے۔