ویب ڈیسک — امریکہ کے وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی سے مطالبہ کیا ہے کہ اوول آفس میں ہونے والی تلخی پر اُنہیں معافی مانگنی چاہیے۔

امریکی نشریاتی ادارے ‘سی این این’ سے گفتگو کرتے ہوئے مارکو روبیو کا کہنا تھا کہ "صدر زیلنسکی کو ہمارا وقت ضائع کرنے اور میٹنگ اس طرح ختم کرنے پر معافی مانگنی چاہیے۔”

خیال رہے کہ جمعے کو امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو بھی اُس وقت اوول آفس میں نائب صدر جے ڈی وینس کے ساتھ بیٹھے تھے جب صدر ٹرمپ، نائب صدر اور یوکرینی صدر کے درمیان یوکرین جنگ کے معاملے پر سخت جملوں کا تبادلہ ہوا تھا۔

تینوں رہنماؤں کے درمیان تکرار کے بعد امریکہ اور یوکرین کے درمیان معدنیات سے متعلق ممکنہ معاہدے پر بھی دستخط نہیں ہوئے تھے۔ جب کہ صدر زیلنسکی کے وائٹ ہاؤس سے چلے جانے کے بعد دونوں صدور کی مشترکہ نیوز کانفرنس بھی منسوخ کر دی گئی تھی۔


امریکی وزیرِ خارجہ نے سوال اُٹھایا کہ اب دیکھنا ہو گا کہ کیا یوکرینی صدر تین سال سے جاری جنگ ختم کرنے میں سنجیدہ بھی ہیں یا نہیں۔

مارکو روبیو کا کہنا تھا کہ بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ شاید صدر زیلنسکی امن معاہدہ نہیں چاہتے۔ وہ کہتے تو ہیں کہ وہ ایسا چاہتے ہیں۔ لیکن لگتا نہیں کہ وہ ایسا چاہتے ہیں۔

امریکی وزیرِ خارجہ کے بقول یہ صورتِ حال قیام امن کے لیے کوشاں ہر شخص کے لیے مایوسی کا باعث ہے۔

اوول آفس میں ہونے والی تکرار کے دوران صدر ٹرمپ نے زیلنسکی سے کہا تھا کہ اُن کے پاس سوائے جنگ ختم کرنے کے کوئی آپشنز نہیں ہے۔ یوکرین روس کے ساتھ معاہدہ کرے ورنہ ہم پیچھے ہٹ جائیں گے۔




صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ "آپ تیسری عالمی جنگ کا خطرہ مول لے رہے ہیں۔ آپ کے فوجی مر رہے ہیں اور آپ کے پاس کوئی آپشنز نہیں ہیں اور آپ اپنی مرضی کرنی کی پوزیشن میں بھی نہیں ہیں۔”

اس پر یوکرین کے صدر نے کہا تھا کہ روس کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں ہونا چاہیے۔

اس موقع پر امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا تھا کہ امریکہ سفارت کاری کے ذریعے اس جنگ کو ختم کرنا چاہتا ہے جس پر صدر زیلنسکی نے کہا تھا کہ کون سی سفارت کاری، ہم نے 2019 میں روس کے ساتھ معاہدہ کیا تھا۔ لیکن 2022 میں اس نے ہم پر حملہ کر دیا۔

ملاقات کے دوران امریکی نائب صدر نے زیلنسکی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ "کیا آپ نے ایک بار بھی صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا ہے۔” اس پر صدر زیلنسکی نے کہا کہ "جی میں ایسا کئی مرتبہ کر چکا ہوں۔”

خیال رہے کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی کے دورۂ امریکہ کو اہمیت کا حامل قرار دیا جا رہا تھا۔ دورے کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان یوکرین کی معدنیات اور قدرتی وسائل سے متعلق ایک تاریخی معاہدہ بھی متوقع تھا۔

ممکنہ معاہدے کو یوکرین میں تین برس سے جاری جنگ کے خاتمے کی جانب اہم قدم قرار دیا جا رہا تھا۔

صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ سابق صدر جو بائیڈن کے دور میں امریکہ نے یوکرین کو اربوں ڈالرز کی فوجی امداد دی۔ لہٰذا اس معاہدے کے ذریعے یوکرین کو امریکہ کو یہ رقم واپس کرنے کا موقع ملے گا۔

اس رپورٹ کے لیے بعض معلومات اے ایف پی سے لی گئی ہیں۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: نے کہا تھا کہ امریکی وزیر صدر زیلنسکی مارکو روبیو کے درمیان یوکرین کے کے ساتھ

پڑھیں:

یوکرین اور روس میں رواں ہفتے ہی معاہدے کی امید، ٹرمپ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اپریل 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کے روز یوکرین تنازعے سے متعلق اپنے ایک بیان میں کہا "امید ہے کہ" ایک معاہدہ "رواں ہفتے" ہی ہو جائے گا۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ معاہدہ کیا ہو گا اور اس میں کیا اہم نکات شامل ہو سکتے ہیں۔

امریکی صدر نے اس کا اعلان کرتے ہوئے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر لکھا: "امید ہے کہ روس اور یوکرین اس ہفتے ایک معاہدہ کر لیں گے۔

اس کے بعد دونوں ملک ترقی کی راہ پر گامزن امریکہ کے ساتھ بڑے کاروبار شروع کریں گے اور دولت کمائیں گے۔"

ٹرمپ نے حال ہی میں کییف اور ماسکو پر زور دیا تھا کہ وہ اس جنگ کو ختم کرنے کے لیے سمجھوتہ کرنے پر آمادگی ظاہر کریں، جو فروری 2022 میں شروع ہوئی تھی۔

(جاری ہے)

ہفتے کے روز روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ایسٹر کی تعطیل کے لیے ایک مختصر جنگ بندی کا اعلان کیا تھا، لیکن اس کے بعد دونوں فریقوں نے ایک دوسرے پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے تنقید کی۔

جنگ بندی کی خلاف ورزی کے الزامات

روس اور یوکرین نے ایک دوسرے پر ایسٹر کے موقع پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے الزامات عائد کیے اور دونوں نے بڑے پیمانے پر ڈرون اور توپ خانوں سے حملوں کی اطلاعات دی ہیں۔

کییف کے کمانڈر انچیف اولیکسینڈر سیرسکی نے کہا کہ روس کی جانب سے حملے کے لیے گولہ باری اور ڈرونز کے استعمال کا مشاہدہ کیا گیا، جبکہ یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے ماسکو پر 2000 بار جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا الزام لگایا۔

واضح رہے کہ روسی صدر نے اتوار کے روز ایسٹر کے موقع پر 30 گھنٹے کی جنگ بندی کا اعلان کیا تھا، لیکن فریقین نے ایک دوسرے پر اس کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔ کییف نے اس بات پر اصرار کیا کہ وہ صرف دفاعی حملے کر رہا ہے۔

دوسری جانب روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ اس نے مختصر جنگ بندی کے دوران یوکرین کی جانب سے ہونے والے حملوں کو "پسپا" کر دیا۔

ماسکو نے کییف پر ڈرون اور گولے برسانے کا الزام بھی لگایا، جس سے عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔

روس عارضی جنگ بندی کا جھوٹا تاثر پیش کر رہا ہے، زیلنسکی

جنگ بندی میں توسیع کا مطالبہ

زیلنسکی نے جنگ بندی میں ممکنہ توسیع کی وکالت کرتے ہوئے کہا، "کم از کم 30 دنوں کے لیے شہری انفراسٹرکچر پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے ڈرونز اور میزائلوں کے استعمال والے کسی بھی حملے کو روک دیا جانا چاہیے۔

"

انہوں نے کہا، "جنگ بندی کے اس فارمیٹ کو حاصل کر لیا گیا ہے اور اس میں توسیع کرنا سب سے آسان کام ہے۔ اگر روس ایسے اقدام پر راضی نہیں ہوتا، تو یہ اس بات کا ثبوت ہو گا کہ وہ وہی کام جاری رکھنے کا ارادہ رکھتا ہے، جو انسانی جانوں کو تباہ کرنے کے ساتھ ساتھ جنگ کو طول دینے کا سبب بنتے ہیں۔"

ایسٹر پر روس کی طرف سے یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان

جنگ بندی میں توسیع نہیں

امریکی محکمہ خارجہ نے اتوار کے روز کہا کہ ایسٹر کے موقع پر جو صرف ایک روز جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا، اس میں وہ مزید توسیع کا خیر مقدم کرے گا۔

تاہم کریملن کا کہنا ہے کہ اس کی جانب سے ایسا کوئی حکم نہیں دیا گیا ہے۔

روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ٹی اے ایس ایس نے اطلاع دی ہے کہ جب جنگ بندی میں توسیع کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے اتوار کی شام کو کہا: "اس ضمن میں کوئی اور حکم نہیں آیا ہے۔"

یوکرین پر روسی ڈرون حملے

یوکرین کی فوج نے گزشتہ رات کے دوران کئی علاقوں پر روس کی جانب سے ڈرون حملوں کی اطلاع دی ہے۔

جنوبی شہر مائکولائیو کے میئر اولیکسینڈر سینکیوچ نے کہا کہ شہر میں "دھماکے کی آوازیں سنی گئیں"۔ تاہم فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا کوئی جانی نقصان ہوا ہے یا نہیں۔

امریکہ کے ساتھ مذاکرات: کیا یورپ یوکرین کے معاملے میں اہمیت اختیار کر گیا ہے؟

آج پیر کے روز دارالحکومت کییف سمیت متعدد شہروں کے رہائشیوں پر مقامی حکام نے ڈرون حملوں کے خطرے کے پیش نظر فوری طور پر قریبی پناہ گاہوں میں پناہ لینے کی تاکید کی۔ البتہ روسی فوج نے ان تازہ حملوں سے متعلق ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

ادارت: رابعہ بگٹی

متعلقہ مضامین

  • یوکرین اور روس میں رواں ہفتے ہی معاہدے کی امید، ٹرمپ
  • میرا نہیں خیال کہ کینال کے معاملے پر کوئی کنفیوژن ہے: سعید غنی
  • پانی کے مسئلے پر ہمیں سیاست نہیں کرنی چاہیے: احسن اقبال
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی محکمہ خارجہ کی از سرِ نو تشکیل کی تجویز
  • روس عارضی جنگ بندی کا جھوٹا تاثر پیش کر رہا ہے، زیلنسکی
  • پیوٹن کا 30 گھنٹوں کی خصوصی جنگ بندی کا اعلان، یوکرینی صدر شک میں پڑ گئے
  • نہروں کا معاملہ افہام و تفہیم سے حل کرلیں گے، اس پر سیاست نہیں ہونی چاہیے، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
  • عالمی فوڈ چین پر حملہ: گرفتار ملزمان نے قوم سے معافی مانگ لی
  • عوامی فیصلوں کو ماننا چاہیے، کوئی ادارہ ریاست نہیں، وزیر بلدیات سندھ
  • وفاق سے تلخی کے بجائے سیاسی و پارلیمانی سطح پر بات ہونی چاہیے: گورنر کے پی