پاکستان مزید جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا، اسد قیصر
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
کل کا سانحہ بہت بڑا سانحہ ہے، اسد قیصر - فوٹو: فائل
سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ ہمیں اپنی پالیسیوں کو درست کرنا ہوگا، پاکستان مزید جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اسد قیصر دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک پہنچے اور مولانا حامد الحق کے اہلخانہ سے تعزیت کی۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے اسد قیصر کا کہنا تھا کہ کل کا سانحہ بہت بڑا سانحہ ہے، غم کی اس گھڑی میں تمام غمزدہ خاندانوں کے ساتھ برابر کے شریک ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ قومی اسمبلی میں حملے کے خلاف آواز اٹھائیں گے۔
اسد قیصر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمیں اپنی پالیسیوں کو درست کرنا ہوگا، پاکستان مزید جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی سوالیہ نشان ہے،
علاوہ ازیں صوبائی وزیر ظاہر شاہ طورو نے کہا ہے کہ مولاناحامد الحق کی شہادت بڑا سانحہ ہے، دہشتگردی کے مسئلے کے حل کیلئے افغانستان سے بات کرنا ہوگی۔
ظاہر شاہ طورو کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ اور دیگر قیادت جلد افغان حکام سے معاملے پر بات کرے گی۔
خیال رہے کہ نوشہرہ کے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی جامع مسجد میں 28 فروری کو خودکش دھماکے میں جے یو آئی (س) کے سربراہ مولانا حامدالحق سمیت 8 نمازی شہید جبکہ 18 زخمی ہوئے تھے۔
ڈپٹی کمشنر کے مطابق دھماکا مسجد کے اس خارجی راستے پر کیا گیا جہاں سے مولانا حامدالحق نماز کے بعد گھر جاتے تھے۔ دھماکا اس وقت کیا گیا جب مولانا حامدالحق اپنی رہائش گاہ کیلئے جا رہے تھے۔
نوشہرہ میں گزشتہ روز دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں ہونے والے دھماکے کے خودکش حملہ آور کے اعضاء کے نمونے شناخت کے لیے نادرا کو بھیج دے گئے۔
سیکیورٹی ذرائع نے بتایا تھا کہ مولانا حامد الحق نے رابطہ عالم اسلامی کی کانفرنس میں خواتین کی تعلیم کے بارے میں دو ٹوک مؤقف اختیار کیا تھا۔
مولانا حامد الحق نے خواتین کو تعلیم حاصل کرنے سے روکنے کو بھی خلاف اسلام قرار دیا تھا، اس بیانیے پر مولانا حامد الحق کو دھمکیاں بھی دی گئی تھی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: دارالعلوم حقانیہ مولانا حامد الحق نے کہا تھا کہ
پڑھیں:
مولانا فضل الرحمن کا پاکستان تحریک انصاف کیساتھ سیاسی اتحاد کرنے سے انکار
اسلام آباد(اوصاف نیوز) سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمن نے تحریک انصاف کےساتھ اتحاد نہ کرنے کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے ۔ذرائع کے مطابق جے یوآئی ف نہ ہی کسی ایسے اتحاد میں شامل ہوگی جو تحریک انصاف کے ایما پر قائم کیا جائے گا۔
جے یو آئی نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں آزاد حزب اختلاف کا کردار ادا کرتی رہے گی وہ حکومت کا حصہ نہیں بنے گی،اس بات کا فیصلہ جے یو آئی نے اپنی مجلس عمومی کے دو روزہ اجلاس میں کیا جو اتوار کو لاہور میں اختتام پذیر ہوا۔
جے یو آئی نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں آزاد حزب اختلاف کا کردار ادا کرتی رہے گی وہ حکومت کا حصہ نہیں بنے گی اور پارلیمنٹ میں زیر غوآنے و الے معاملات کاجائزہ لیتی رہے گی اور باوقت ضرورت تحریک انصاف کے ساتھ تعاون کرنے یا نہ کرنے کا تعین ہوگا۔
جمعیت علمائے اسلام کے ذرائع نے بتایا ہے کہ جے یو آئی کے زیر اہتمام 27؍ اپریل کو مینار پاکستان کے سبزہ زار پر ’’اسرائیل مردہ باد‘‘ ریلی ہوگی، اسی طرح 10 مئی کو پشاور اور 17 مئی کو کوئٹہ میں ’’اسرائیل مردہ باد‘‘ کے اجتماعات ہوں گے۔
جے یو آئی نے پنجاب میں نہریں نکالے جانے کے معاملے میں اپنی سندھ تنظیم کے موقف کی تائید کا فیصلہ کیا ہے اور طے کیا ہے کہ پارٹی کی مرکزی تنظیم اس بارے میں کوئی راہ عمل اختیار نہیں کرے گی۔
منرلز اور مائنز کے قانون کے سلسلے میں جمعیت علمائے اسلام صوبوں کے آئینی مفادات کا تحفظ کرے گی۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ جے یو آئی نے مولانا فضل الرحمن کی قیادت میں قومی معاملات کے بارے میں صائب فیصلے کیے ہیں۔ جے یو آئی نے تحریک انصاف کی بار بار اور پرزور درخواستوں پر اس سے رازداری کے ساتھ بعض وضاحتیں طلب کی تھیں جو کئی ہفتے گزر جانے کے باوجود جواب طلب ہیں۔
جمعیت کا کہنا تھا کہ وہ حکومت کے خلاف سیاسی جماعتوں کے اشتراک سے بڑا اتحاد قائم کرنے کی خواہاں تھی جبکہ دوسری طرف وہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات میں مصروف تھی، اس نے وسیع تر سیاسی اتحاد کا ڈول ڈال رکھا تھا تاکہ ان خفیہ مذاکرات میں اس کی سودا کار حیثیت مستحکم ہو سکے ۔ اس طرح وہ ہم عصر سیاسی جماعتوں کو آلہ کار کے طور پر استعمال کرنے کے درپے تھی۔
پنجاب میں پاور شیئرنگ پر پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی بڑی بیٹھک، ملکر چلنے پر اتفاق