کیلا 250 روپے درجن، سیب 350 روپے کلو، پہلے روزے سے قبل ہی قیمتوں کو پر لگ گئے
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
کمشنر کراچی کی جانب سے جاری کردہ پھلوں اور سبزیوں کا نرخ نامہ محض کاغذ کا ٹکڑا ثابت ہوگیا, پہلے روزے سے قبل ہی سبزیاں اور فروٹ مہنگے ہوگئے۔
نجی ٹی وی کے مطابق کمشنر کی جاری کردہ پرائس لسٹ میں پیاز کی قیمت 63 روپے فی کلو مقرر کی گئی تھی تاہم پیاز 80 روپے فی کلو بیچی جارہی ہے، اسی طرح لہسن 610 کے بجائے 1200 روپے فی کلو میں فروخت ہورہا ہے، اسی طرح پھلوں کی قیمتوں میں بھی نمایاں فرق دیکھا جارہاہے ۔
کیلا 146 روپے کے بجائے 250 روپے درجن بیچا جارہا ہے، سیب 219 کے بجائے 350 روپے فی کلو، امرود 138 کے بجائے 200 روپے فی کلو فروخت کیا جارہا ہے۔
مارکیٹ کے نرخ کمشنر کے جاری کردہ نرخ نامے سے کہیں مختلف نظر آرہے ہیں، آلو کی قیمت کمشنر کی لسٹ میں 92 روپے ہے، جب کہ دکاندار 70 روپے کلو بیچ رہے ہیں، مرچیں 58 روپے کے بجائے 100 روپے میں فروخت کی جارہی ہیں، اسی طرح دھنیا 5 روپے کے بجائے 30 روپے میں دستیاب ہے، پودینا 6 روپے کے بجائے 15 روپے فی گڈی مل رہا ہے۔
فروٹ کی بات کی جائے تو کیلا 146 روپے کے بجائے 250 روپے فی درجن، سیب 219 کے بجائے 350 روپے فی کلو، امرود 138 کے بجائے 200 روپے فی کلو، موسمی 161 کے بجائے 300 روپے فی درجن، اسٹرابیری 161 کے بجائے 450 روپے فی کلو میں فروخت کی جارہی ہے۔
یاد رہے کہ کمشنر کراچی کی جانب سے ایک روز قبل ماہ رمضان المبارک کے لیے اشیائے خورو نوش کی قیمتوں کی فہرست جاری کی گئی تھی، اور انتظامیہ کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ پرائس لسٹ پر عملدرآمد کروائے، تاہم کراچی میں پہلے روزے سے پہلے ہی سبزیوں اور پھلوں کی قیمتوں میں اچانک اضافہ ہوگیا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ تنخواہ دار طبقہ رمضان المبارک میں پھل خریدنے کی استطاعت ویسے ہی کھوچکا ہے، ایسے میں مافیا کی جانب سے پھلوں کی قیمتیں بڑھادینا اسے افطار میں کسی ایک پھل سے بھی محروم کرنے کا سبب بن جائے گا، انتظامیہ پرائس کنٹرول کو یقینی بنائے تاکہ متوسط طبقہ بھی اپنی فیملی کے ساتھ افطار میں کوئی ایک پھل تو کھاسکے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: روپے کے بجائے روپے فی کلو
پڑھیں:
پنجاب کا کوئی محکمہ ترقیاتی اہداف حاصل نہیں کر سکا، فنانشل رپورٹ نے قلعی کھول دی
لاہور:پنجاب کا ایک بھی محکمہ رواں مالی سال میں ترقیاتی اہداف حاصل نہیں کر سکا، فنانشل رپورٹ نے کارکردگی کا پول کھول دیا۔
صوبائی اسمبلی میں پوسٹ بجٹ بحث کے لیے رواں مالی سال کے تیسرے کوارٹر کی فنانشل رپورٹ نے سرکاری محکموں کی کارکردگی کی قلعی کھول دی ، جس کے مطابق پنجاب کا ایک بھی سرکاری محکمہ رواں مالی سال کے تیسرے کوارٹر کے طے شدہ اہداف حاصل نہیں کرسکا ۔
رپورٹ کے مطابق پنجاب حکومت نے تیسرے کوارٹر کے لیے مجموعی طور پر 488 ارب 43 کروڑ روپے جاری کیے ، تاہم رواں مالی سال کے تیسرے کوارٹر تک مجموعی طور پر 355 ارب 43 کروڑ روپے خرچ کیے جاسکے ۔
محکمہ زراعت کو 3 ارب روپے کا بجٹ ملا لیکن ایک ارب 21 کروڑ روپے خرچ ہوسکے ۔ اسی طرح بورڈ آف ریونیو کو 30 ارب 50 کروڑ روپے کا بجٹ ملا تاہم 4 ارب 79 کروڑ روپے خرچ کیے گیے جب کہ محکمہ مواصلات و تعمیرات کو 4 ارب 62 کروڑ روپے جاری کیے گئے لیکن 2 ارب 91 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔
علاوہ ازیں محکمہ تعلیم کو 4 ارب 62 کروڑ روپے جاری کیے گئے لیکن2 ارب 91 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ۔ محکمہ خزانہ کو 2 ارب 30 کروڑ روپے کا بجٹ ملے لیکن 1 ارب 33 کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔ محکمہ جنگلات، جنگلی حیات و ماہی پروری کو 324 ارب 24 کروڑ روپے جاری کیے گئے جبکہ 296 ارب 4 کروڑ روپے خرچ کیے ۔
اسی طرح محکمہ صحت کو ایک ارب 98 کروڑ روپے جاری ہوئے لیکن 1 ارب 26 کروڑ روپےکیے گئے ۔ محکمہ داخلہ کو 25 ارب 50 کروڑ روپے دیے گئے لیکن 2 ارب 18 کروڑ روپے ہی خرچ ہوئے جب کہ محکمہ ہاؤسنگ و پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کو 1 ارب 22 کروڑ روپے ملے جبکہ 67 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ۔
صنعت، تجارت و سرمایہ کاری کو 1 ارب 64 کروڑ روپے جبکہ 27 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ۔ محکمہ آبپاشی کو 19 ارب 50 کروڑ روپےملے لیکن 5 ارب 85 کروڑ روپے خرچ ہوسکے اور محکمہ لائیو اسٹاک و ڈیری ڈیولپمنٹ کو 1 ارب 97 کروڑ روپے ملے لیکن 93 کروڑ روپے خرچ کیے جاسکے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ محکمہ قانون و پارلیمانی امور کو 1 ارب 41 کروڑ روپے ملے لیکن ایک ارب روپےخرچ ہوسکے ۔ محکمہ معدنیات و کان کنی کو 31 ارب روپے ملے لیکن 12 ارب 6 کروڑ روپے خرچ ہوسکے ۔ محکمہ پولیس کو 16 ارب 25 کروڑ روپے ملے لیکن 13 ارب 93 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ متفرق مدات میں 24 ارب 17 کروڑ روپے جاری کیے گئے لیکن 7 ارب 65 کروڑ روپے خرچ کیے جاسکے۔