کراچی: مصطفیٰ عامر کے والدین کا سول سوسائٹی کے ہمراہ سی ویو کلاک ٹاور کے قریب احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
کراچی:
مقتول نوجوان مصطفیٰ عامر کے والدین نے سول سوسائٹی کے ہمراہ سی ویو کلاک ٹاور کے قریب احتجاج کیا۔
اس موقع پر سول سوسائٹی سمیت مقتول کے رشتے داروں اور اہلِ محلہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی جبکہ مظاہرین کی جانب سے گرفتار ملزمان ارمغان اور شیراز کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی گئی۔ مظاہرین نے مقتول مغوی نوجوان کی تصاویر والے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر قاتلوں کے خلاف اور اپنے مطالبات کے حق میں نعرے درج تھے۔
مقتول مصطفیٰ عامر کی والدہ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ارمغان اور شیراز میرے بیٹے کے قاتل ہیں، اس کیس کو بلاوجہ منشیات کے کیس سے جوڑا جا رہا ہے۔ قاتل وہی ہے جسے ہم نے پکڑوایا ہے، میں اکیلی اپنے بیٹے کے لیے کھڑی رہی، قتل کے کیس کو الجھایا نہ جائے۔ جس طرح میرے بیٹے کو سفاکیت سے قتل کیا گیا، اسی طرح ملزمان کو میرے حوالے کیا جائے تاکہ انہیں اسی انجام تک پہنچایا جا سکے۔ ادارے اس وقت کہاں تھے جب میرے بیٹے کے قاتل ارمغان کو پولیس ریمانڈ پر نہیں دیا گیا؟۔
اس موقع پر مقتول کے والد نے کہا کہ جتنے بھی لوگ اس احتجاج میں شریک ہوئے، وہ دل سے آئے ہیں اور میرے بیٹے کو انصاف دلانے کے لیے یہاں موجود ہیں۔ ارمغان اور شیراز کو سخت سزا دی جائے اور اس کیس کو روزانہ کی بنیاد پر سنا جائے تاکہ جلد از جلد مجرموں کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جا سکے۔ ہم دونوں ملزمان کو سزا دلوانے کے لیے آخری حد تک جائیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میرے بیٹے
پڑھیں:
کراچی؛ پانی کی ٹینکی کے اوپر سویا شخص نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے قتل
کراچی:شاہ لطیف ٹاؤن جام کنڈو چوک کلہاڑی چوک کے قریب نامعلوم مسلح ملزمان نے فائرنگ کرکے ایک شخص کو قتل کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق اتوار کی صبح شاہ لطیف ٹاؤن تھانے کے علاقے جام کنڈو چوک کلہاڑی چوک کے قریب نامعلوم مسلح ملزمان کی فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا جس کی لاش ایدھی ایمبولینس کے ذریعے جناح اسپتال منتقل کی گئی جہاں مقتول کی شناخت 35 سالہ گل زیب ولد قادر بخش کے نام سے کی گئی۔
شاہ لطیف ٹاؤن تھانے کے ہیڈ محررسلیم نے بتایا کہ فائرنگ کا واقعہ نماز فجر کے بعد پیش آیا، مقتول جام کنڈو چوک کلہاڑی چوک کے قریب بنی پانی کی ٹینکی کے اوپر سو رہا تھا کہ نامعلوم مسلح ملزمان نے اسے فائرنگ کرکے قتل کر دیا، مقتول کو ایک گولی سر پر ماری گئی جس کے باعث موقع پر جاں بحق ہوگیا۔
مقتول نجی کمپنی میں ملازمت کرتا تھا، فائرنگ کا واقعہ ذاتی دشمنی کا شاخسانہ معلوم ہوتا ہے۔
پولیس نے عینی شاہدین کے بیانات قلمبند اور جائے وقوع سے شواہد اکٹھا کرکے واقعے کی تفتیش شروع کر دی ہے۔