دارالعلوم حقانیہ : مولانا حامد الحق کی جگہ ان کے بھائی راشد الحق نائب مہتمم مقرر
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
پشاور:
دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کے نائب مہتتم مولانا حامد الحق کی شہادت کے بعد ان کے بھائی مولانا راشد الحق کو نائب مہتمم مقرر کردیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق مولانا حامد الحق حقانی شہید سمیت دیگر شہدا کا جنازہ دارالعلوم حقانیہ میں پڑھایا گیا، ہزاروں علما و مشائخ، سیاسی اور سماجی شخصیات سمیت عوام کے جم غفیر نے شرکت کی۔
جنازے کے موقع پر مولانا عرفان الحق حقانی نے حقانی خاندان اور مشائخ دارالعلوم حقانیہ کی ترجمانی کرتے ہوئے متفقہ فیصلہ سناتے ہوئے یہ اعلان کیا کہ مولانا راشد الحق حقانی بن مولانا سمیع الحق شہید اتفاق رائے سے دارالعلوم حقانیہ کے نائب مہتمم ہوں گے۔
انہوں نے جنازہ میں شریک تمام افراد سے ہاتھ اٹھا کرکے مولانا راشد الحق سمیع کی بطور نائب مہتمم اور مولانا عبدالحق ثانی کو اپنے شہید والد کا سیاسی جانشین بننے کی تائید حاصل کی۔
مجمع میں ہزاروں علماء و طلباء اور عامة المسلمین نے اس تجویز کی توثیق کرتے ہوئے مولانا راشد الحق سمیع اور مولانا عبدالحق ثانی کو یقین دہانی کرائی گئی کہ ہم اعلائے کلمة اللہ اور اس ملک میں قیام امن کے لئے مولانا حامد الحق شہید کے مشن میں آپ کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے
نومنتخب نائب مہتمم مولانا راشد الحق حقانی نے جنازے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک ہمارا ہے ہمارے آبا و اجداد نے اس کی بقا کیلئے لازوال قربانیاں دی ہیں، ہمارے والد مولانا سمیع الحق شہید اور برادرم مولانا حامد الحق شہید بھی اس ملک کے لیے قربان ہوگئے۔
مولانا عبدالحق ثانی نے کہا کہ ہم حق کا راستہ کبھی نہیں چھوڑیں گے، یہ دھماکے، حملے اور دھمکیاں ہمارے مشن میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈال سکتے۔ انہوں نے کہاکہ جب تک حقانی خاندان کا ایک فرد بھی زندہ ہو ہم مولانا سمیع الحق شہید کا مشن اور حق کاراستہ نہیں چھوڑیں گے،میں دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ دین اور اسلام پر کبھی کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
جنازے کے بعد مولانا حامد الحق حقانی شہید کو شہید والد مولانا سمیع الحق شہید کے پہلو میں سپرد خاک کردیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مولانا سمیع الحق شہید دارالعلوم حقانیہ مولانا حامد الحق مولانا راشد الحق نائب مہتمم الحق حقانی
پڑھیں:
بلوچستان میں کالج یونیورسٹی موجود؛ ڈسکرمینشن موجود نہیں تو جنگ کیا ہے ؛ سابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ
سٹی 42: سابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کاہ ان لوگوں سے لڑنا مشکل نہیں اصل لوگوں کو سمجھانا ایشو ہے ۔یہ چند لوگ کھلم کھلا علیحدگی کی تحریک چلا رہے تشدد ان کے لئے معنی نہیں ۔
سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ ے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاسپرنٹ موومنٹ کا صرف پاکستان کو سامنا نہیں ۔ایران افریقہ،انڈیا کئی اور ممالک میں ایسی تحریک ہے ۔بلوچستان میں چند افراد اس طرح کی تحریک چلا رہے ہے ۔ یہ لوگ 17 سو سمیت مختلف تاریخی کا حوالہ دیتے ہے ۔برٹش راج سے قبل ایسٹ انڈیا کمپنی نے کام شروع کیا ۔پھر برٹش راج آیا اور کئی ریاستوں کو قبضے میں لیا ۔ برٹشن نے جانے کا فیصلہ کیا تو دو تحریکوں سے جنم لیا ۔جو آج بلوچستان ہے یہ پہلے برٹشن بلوچستان تھا ۔اس میں کچھ ریاست کلات پر کچھ حصہ مشتمل تھا ۔ 17 مارچ 1948 کو ریاست کلات پاکستان کا حصہ بن گئے ،موجودہ حالات میں یہ چند لوگ مختلف بہانے بناتے ہے ۔وائلس کو بطور آلہ کار بنا کر تحریک شروع کر دی گی جہاں تشدد ہو وہاں کوئی بہنانہ ڈھونڈا جاتا ہے ۔مزدوروں کو بسوں سے اتار کر مار دیا جاتا ہے ۔
صوبہ بھر میں انفورسمنٹ سٹیشن قائم کرنے کا فیصلہ، وزیراعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت خصوصی اجلاس
آج بلوچستان میں کالج یونیورسٹی موجود ہے ،جب ڈسکیرمنشن کہیں موجود نہیں تو پھر یہ جنگ کیا ہے ۔ان لوگوں سے لڑنا مشکل نہیں اصل لوگوں کو سمجھانا ایشو ہے ۔یہ چند لوگ کھلم کھلا علیحدگی کی تحریک چلا رہے تشدد ان کے لئے معنی نہیں ۔