بالی ووڈ کی مہنگی ترین طلاق: ریتک روشن نے سوزین کو کتنے کروڑ ادا کیے؟
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
بالی ووڈ کی دنیا میں محبت کے قصے اکثر طلاق کے المیے پر ختم ہوتے ہیں، اور ان میں سے کچھ طلاقیں نہ صرف جذباتی بلکہ مالی اعتبار سے بھی بہت مہنگی ثابت ہوتی ہیں۔ ایسی ہی ایک طلاق بھارتی اداکار ریتک روشن اور ان کی سابقہ اہلیہ سوزین خان کی ہے، جو بالی ووڈ کی تاریخ کی مہنگی ترین طلاق سمجھی جاتی ہے۔
ریتک روشن اور سوزین خان کی شادی 2000 میں ہوئی تھی، اور یہ جوڑی بالی ووڈ کی سب سے خوبصورت اور مشہور جوڑیوں میں سے ایک تھی۔ تاہم، 2014 میں دونوں نے علیحدگی کا اعلان کردیا، جس نے ان کے مداحوں کو حیران کردیا۔
لیکن اس طلاق کی سب سے بڑی بات یہ تھی کہ ریتک روشن نے بھارتی قانون کے مطابق سوزین خان کو 380 کروڑ بھارتی روپے ادا کیے۔ یہ رقم بالی ووڈ کی تاریخ میں طلاق کے معاملے میں ادا کی گئی سب سے بڑی رقم ہے، جس کی وجہ سے یہ طلاق بالی ووڈ کی مہنگی ترین طلاق کہلائی۔
بالی ووڈ میں طویل رشتوں کے ٹوٹنے کی یہ کوئی پہلی مثال نہیں ہے۔ اس سے قبل کرشمہ کپور اور سنجے کپور کی طلاق بھی کافی زیر بحث رہی تھی۔ دونوں نے 2006 میں شادی کی تھی، لیکن 2016 میں انہوں نے علیحدگی کا فیصلہ کیا۔ طلاق کے بعد سنجے کپور نے کرشمہ کو ایک پرتعیش گھر کے علاوہ 70 کروڑ روپے ادا کیے تھے۔
2025 کا آغاز بھی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں رشتوں کے ٹوٹنے کے ساتھ ہوا ہے۔ اس سال کے پہلے دو مہینوں میں بالی ووڈ اور ہالی ووڈ کے کئی جوڑوں نے علیحدگی کا اعلان کیا ہے۔ معروف موسیقار اے آر رحمان اور ان کی اہلیہ سائرہ بانو نے 29 سالہ تعلق کو ختم کر دیا، جبکہ اداکار گووندا اور ان کی اہلیہ سنیتا آہوجا کی طلاق کی خبریں بھی گردش کر رہی ہیں۔
بالی ووڈ میں طلاق کے یہ واقعات نہ صرف جذباتی بلکہ مالی اعتبار سے بھی کافی اہم ہوتے ہیں۔ ریتک روشن اور سوزین خان کی طلاق نے یہ ثابت کیا کہ محبت کے رشتے جب ٹوٹتے ہیں تو ان کی قیمت صرف جذباتی نہیں ہوتی، بلکہ مالی طور پر بھی یہ کافی مہنگی پڑسکتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بالی ووڈ کی ریتک روشن طلاق کے اور ان ادا کی
پڑھیں:
خلع لینے والی خاتون کو بھی حق مہر لینے کا حقدار قرار دے دیا گیا
لاہور (نیوزڈیسک) جن خواتین نے خلع لیا ہے وہ بھی حق مہر کی حقدار ہیں۔لاہور ہائی کورٹ نے خلع لینے والی خواتین کو حق مہر کا حقدار قرار دے دیا۔ عدالت نے فیصلہ دیا کہ صرف خلع لینے کی بنیاد پر عورت کو حق مہر کی رقم سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔عدالت نے قرار دیا کہ حق مہر کی رقم عورت کے لیے تحفظ سمجھی جاتی ہے، اگر شوہر کا رویہ خاتون کو خلع لینے پر مجبور کرتا ہے تو وہ حق مہر لینے کی مکمل حقدار ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس راحیل کامران شیخ نے شہری آصف محمود کی درخواست پر فیصلہ سنایا، جس میں خلع کی بنیاد پر حق مہر کی ڈگری اور رقم دینے کو چیلنج کیا گیا تھا۔عدالت نے قرار دیا ہے کہ بیٹی کو حق مہر دینا ہمارے معاشرے میں جڑ پکڑ چکا ہے اور والدین کو اپنی بیٹی کو اتنا ہی حق مہر دینا چاہیے جتنا وہ برداشت کر سکتے ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ طلاق دینا بنیادی طور پر شوہر کا حق ہے اور طلاق کی صورت میں شوہر حق مہر اور تحائف کی واپسی کا مطالبہ کرنے کا حق کھو دیتا ہے۔عدالت نے مزید ریمارکس دیئے کہ طلاق کی صورت میں سورہ نساء شوہر کو بیوی کی طرف سے دی گئی جائیداد اور تحائف واپس مانگنے سے بھی منع کرتی ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے تحت عدالت شوہر کے تشدد، برے رویے وغیرہ کی بنیاد پر طلاق کے بعد مہر کی رقم واپس نہ کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔عدالت نے قرار دیا کہ محض طلاق لینے کی بنیاد پر عورت کو مہر کی رقم سے محروم نہیں کیا جا سکتا، مہر کی رقم کو عورت کے لیے تحفظ تصور کیا جاتا ہے۔ اگر شوہر کا رویہ عورت کو طلاق دینے پر مجبور کرتا ہے تو وہ مہر کی رقم وصول کرنے کی مکمل حقدار ہے۔
مزید پڑھیں :اگر کسی نے اسرائیل سے دوستی بڑھانے کی کوشش کی تو انسانوں کو سمندر اسے لے ڈوبے گا، حافظ نعیم الرحمن