نوشہرہ: خودکش دھماکے کی تحقیقات: سیاہ کپڑوں میں ملبوس حملہ آور نے مولانا حامد الحق کو نشانہ بنایا
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
مدرسہ جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں نماز جمعہ کے بعد خودکش دھماکے کی تحقیقات جاری ہیں جب کہ سی ٹی ڈی حکام نے کہا ہے کہ سیاہ کپڑے پہنے ہوئے خودکش حملہ آور نے مولانا حامد الحق کو نشانہ بنایا۔
رپورٹ کے مطابق سی ٹی ڈی نے خود کش حملہ اوور سے متعلق معلومات دینے والے شخص کو 5 لاکھ روپے انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مدرسہ اکوڑہ خٹک میں خودکش دھماکا، مولانا حامد الحق سمیت 7 افراد شہید، کئی شدید زخمی
محکمہ انسداد دہشت گردی کا کہنا ہے کہ اکوڑہ خٹک مدرسہ دھماکے میں ملوث مشتبہ خودکش حملہ آور کی تصویر شناخت کے لیے جاری کردی گئی، جب کہ اس حوالے سے تحقیقات شروع کردی گئی ہیں کہ حملہ آور کیسے مدرسے پینچا۔
سی ٹی ڈی حکام کے مطابق حملہ آور مسافروں کی گاڑی سے اترا یا لایا گیا، تحقیقات کی جا رہی ہیں، حکام کے مطابق جی ٹی روڈ پر لگے کیمروں کی سی سی ٹی وی فوٹیجز سے بھی تحقیقات میں مدد ملے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: حملہ آور
پڑھیں:
جنوبی وزیرستان میں پولیو ٹیم پر حملہ، لکی مروت میں بائیکاٹ کی کال
رواں سال جنوری سے اب تک پاکستان میں کم از کم چھ پولیو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ گذشتہ سال یہ تعداد 74 تھی۔ سنہ 2021ء میں پاکستان میں صرف ایک پولیو کیس رپورٹ ہوا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخواہ کے علاقے لکی مروت میں مقامی جرگے نے انسداد پولیو مہم کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ہے جبکہ جنوبی وزیرستان میں پولیو ٹیم کی سکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا ہے تاہم پولیس کے مطابق واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ پاکستان میں ساڑھے چار کروڑ بچوں کو پولیو وائرس کی بیماری سے بچانے کے لیے آج سے ملک گیر انسداد پولیو مہم کا آغاز کیا گیا ہے۔ مگر جہاں ایک طرف خیبر پختونخوا کے علاقے لکی مروت میں مقامی قبائل پر مشتمل ایک جرگے نے اس مہم کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے تو وہیں سابقہ قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں پولیو ٹیم کی سکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا ہے تاہم پولیس کے مطابق واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان اور اس کا پڑوسی ملک افغانستان دنیا کے واحد دو ممالک ہیں جہاں مہلک پولیو وائرس کا پھیلاؤ تاحال روکا نہیں جا سکا ہے۔ رواں سال جنوری سے اب تک پاکستان میں کم از کم چھ پولیو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ گذشتہ سال یہ تعداد 74 تھی۔ سنہ 2021ء میں پاکستان میں صرف ایک پولیو کیس رپورٹ ہوا تھا۔
وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے ملک بھر میں والدین کو انسداد پولیو ٹیم سے تعاون کرنے کی ہدایت دی ہے۔ یہ طبی ٹیمیں گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو ویکسین کے قطرے پیلاتی ہیں تاکہ اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔