استقبال رمضان۔۔۔روزے کی حقیقی روح
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
(گزشتہ سے پیوستہ)
صحیحین میں حضرت ابو ہریرہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشادفرمایاکہ’’آدمی کے ہرنیک کام کابدلہ دس سے سات سوگناتک دیاجاتا ہے،مگرروزہ میرے لئے ہے اور اس کی جزامیں خوددوں گاکیونکہ بندہ اپنی خواہشات اورکھانے پینے کو میری وجہ سے ترک کرتاہے۔
روزہ دارکے لئے دوخوشیاں ہیں’’ایک افطارکے وقت اورایک اپنے رب سے ملنے کے وقت اورروزے دار کے منہ کی بواللہ عزوجل کے نزدیک مشک سے زیادہ پاکیزہ( خوشبودار ) ہے اورروزہ ڈھال ہے اورجب کسی کاروزہ ہوتونہ وہ کوئی بے ہودہ گفتگوکرے اورنہ چیخے، پھراگراس سے کوئی گالی گلوچ کرے یا لڑنے پرآمادہ ہوتویہ کہہ دے کہ میں روزہ سے ہوں‘‘۔
اس ماہِ مبارک کی خصوصی عبادت روزہ ہے۔ جس کامقصد تزکیہ نفس یعنی اپنے نفس کوگناہوں سے پاک کرنااورتقویٰ حاصل کرناہے۔دوسرے لفظوں میں گناہوں سے بچنااور نیکیوں کی طرف رغبت کرنا ہے۔ رسول اللہ ﷺ کافرمان ہے کہ جس نے ماہِ رمضان المبارک کے روزے ایمان واحتساب کے ساتھ رکھے اورجس نے رمضان میں نمازِ تراویح اورایمان واحتساب کے ساتھ شب بیداری کی،اللہ تعالی اس کے تمام اگلے پچھلے گناہ معاف فرمادیتاہے۔ ماہِ رمضان الکریم سے استفادہ کرنےکےلئےضروری ہےکہ ہم اس ماہ کے آداب کاخیال رکھیں۔قرآن کریم کیونکہ ماہِ رمضان میں نازل ہواہے،اس لئے اس کی زیادہ سے زیادہ تلاوت کااہتمام کیاجائے اوراس کے فہم کےلئے اس کے ترجمہ پربھی غورکیاجائے تاکہ معلوم ہوکہ قرآن کے ہم سے کیامطالبات ہیں۔اللہ تعالیٰ فرماتےہیں رمضان کامہینہ وہ ہےجس میں قرآن نازل کیا گیا جولوگوں کے لئے ہدایت ہے اورجس میں رہنمائی اورحق وباطل میں فرق کرنے کی واضح نشانیاں ہیں۔(البقرہ 185 )رمضان گناہوں کی معافی کامہینہ ہے،اس لیے زیادہ سے زیادہ استغفارکیاجائے۔فرض عبادات کےساتھ ساتھ نفل عبادات کابھی اہتمام کیاجائے۔روزے کمقصد تقویٰ حاصل کرناہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: اے ایمان والو!تم پرروزے فرض کیے گئے ہیں جیسے تم سے پہلے لوگوں پرکیے گئے تھے، تاکہ تم متقی بن جا۔(البقرہ:183)
جھوٹ ،غیبت،حسداوردیگربرے اعمال سے بچناچاہیے۔مسنون دعاں کااہتمام کریں۔رسول اللہ ﷺ کافرمان ہے:جب رمضان کامہینہ آتاہے توجنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں،جہنم کے دروازے بندکردئیےجاتے ہیں،اور شیطانوں کوجکڑدیاجاتا ہے۔ (بخاری ،مسلم)ماہِ رمضان کا استقبال عبادات،دعا، توبہ اور نیت کی درستگی سے کرناچاہیے۔ اس کے ساتھ ساتھ، روزے کے روحانی فوائد کےعلاوہ سائنسی طورپربھی جسمانی، دماغی،اورقلبی صحت پربے شمار مثبت اثرات ہیں۔ یہ نہ صرف ایک دینی فریضہ ہے بلکہ ایک قدرتی علاج بھی ہے جو جدید سائنس بھی تسلیم کرتی ہے۔ روحانی اوراخروی کے لامتناہی فوائد کے ساتھ ساتھ آج چودہ صدیاں گزرنے کے بعدسائنس بھی روزے کے فوائدکا اعتراف کر رہی ہے۔
جسمانی فوائد میں سب سے بڑافائدہ تویہ ہے کہ ’’ڈیٹوکسفیکیشن‘‘ روزے کے دوران جسم میں موجود زہریلے مادے صاف ہوجاتے ہیں جوجگراور گردوں کی صحت کے لئے انتہائی مفید ہیں۔روزہ رکھنے سے جسم میں کیلوریزکی مقدارکم ہوتی ہے،جس سے وزن متوازن رہتاہے۔روزہ رکھنے سے دماغ کے نیورونزبہترطریقے سے کام کرتے ہیں اور ’’نیوروجینیسس‘‘ میں اضافہ ہوتا ہے۔’’سیروٹونن‘‘اور’’اینڈروفنز‘‘اینڈورفنز‘‘کی سطح بڑھتی ہے، جوموڈکوبہتربناتے ہیں۔ڈپریشن اورذہنی دبائو میں کمی واقع ہوتی ہے۔روزے کے دوران ’’نیوروپلاسٹیسیٹی ‘‘ کی پیداواربڑھتی ہے جودماغی خلیوں کی مرمت اور یادداشت کوبہتربناتی ہے،روزہ رکھنے سے معدہ کوآرام ملتاہے اور’ ’گیسٹروانٹیسٹینل سسٹم‘‘ بہترکام کرتاہے جومعدہ اورجگرکی بہتری اورنظام ہاضمہ پرمثبت اثرات پیداہوتے ہیں۔قوت مدافعت میں اضافہ ہونے کی بنا پر بلڈ پریشر اور شوگرلیول میں بہتری پیداہوتی ہے اورایک تحقیق کے مطابق،روزہ رکھنے سے انسولین کی حساسیت بڑھتی ہے اورشوگرلیول کنٹرول میں رہتاہے۔کولیسٹرول کم ہونےسے دل کی بیماریوں کاخطرہ کم ہوجاتاہے۔سائنس کے مطابق وقفے وقفے سے کھانے سے زندگی کی طوالت بڑھتی ہے اور سب سے اہم فائدہ یہ ہے کہ قلبی صحت کے لئے روزہ جسم کے خلیوں میں آتوفجی کاعمل تیزکردیتاہے جوبوڑھےخلیوں کی مرمت میں مدددیتاہے۔(University of Southern California, 2014)کی تحقیق کے مطابق3دن تک مسلسل روزہ رکھنے سے مدافعتی نظام نئے سفیدخلیات بناتاہے، جوانفیکشنز سے لڑنے کی صلاحیت بڑھاتاہے۔ روزہ رکھنے سے انسولین کی حساسیت بڑھتی ہے،جوشوگر کے خطرے کوکم کرتی ہے۔ تحقیق کے مطابق 12-24گھنٹے کےروزے سےجسم ’’گلائیکوجن‘‘ کی بجائےچربی(فیٹ)کوتوانائی کے لئے استعمال کرتا ہے ۔ ’’نیو انگلینڈجرنل آف میڈیسن 2019 ء ‘‘کی تحقیق کے مطابق روزہ رکھنے سے کیلوریز کی مقدار کنٹرول ہوتی ہےجس سے وزن کم ہوتاہے۔ایک تحقیق کے مطابق روزہ موٹاپے اورمیٹابولک سنڈروم کوکنٹرول کرتاہے اورکورٹیسول (ہارمون)کی سطح کم ہوتی ہے جس سے ذہنی سکون میں اضافہ ہوتاہے۔
رمضان سے پہلے توبہ اوراستغفاریعنی گناہوں سے توبہ اوردل کوصاف کرنابہت ضروری ہے۔ جوشخص رمضان میں ایمان اوراحتساب کے ساتھ روزے رکھے،اس کے پچھلے گناہ معاف کردیے جاتے ہیں۔ (بخاری)۔ رمضان میں صدقہ وخیرات کی خاص فضیلت ہے۔ابن عباس رضی اللہ عنہماسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺسب سے زیادہ سخی رمضان میں ہوتے تھے۔ (بخاری)اس لیے غریبوں کی مدد کے لئے پہلے سے منصوبہ بندی کریں۔ رمضان کااستقبال توبہ،عبادات،اورسخاوت سےکیاجائے۔یہ مہینہ روحانی پاکیزگی اورقرآن سےرشتہ مضبوط کرنے کاموقع ہے۔روزہ نہ صرف سنتِ نبوی بلکہ جدیدسائنس بھی اس کےطبی فوائدکوتسلیم کرتی ہے۔یہ جسمانی صحت،دماغی صلاحیتوں، اورطویل عمری کاذریعہ ہے۔اس ماہِ رمضان المبارک کاتقدس اور احترام کرناسب مسلمانوں کاانفرادی اور اجتماعی فریضہ ہے۔یادرکھئے جس طرح قرآنِ کریم رمضان المبارک کی شبِ قدرمیں لوحِ محفوط سے آسمان سے دنیامیں اتاراگیا،اسی رات کواس دنیاکے نقشے پرپاکستان کا معرضِ وجود میں آناایک معجزے سے کم نہیں۔اس لئے ہم سب کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ رمضان المبارک کے شب وروز کی عبادات میں اللہ تعالیٰ کے اس انعام کابھی شکراداکریں لیکن کیاکریں یہ بات کہے کالم بھی مکمل نہیں ہوتاکہ رمضان المبارک کی آمدپرجہاں کچھ بدبختوں نے ذخیرہ اندوزی کرکے بیچاری عوام کومہنگائی کاجوتحفہ دیاہے اورحکومت نے جس طرح ان کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے وہاں ان ظالم ذخیرہ اندوزوں کوکڑے ہاتھوں لیکران کی بیخ کنی کرکے غریب اور بیکس عوام کومہنگائی کی لعنت سے بچانے کی اشد ضرورت ہے۔ برطانیہ میں ہربڑے سٹورمیں رمضان المبارک کی آمدپرروزمرہ کی خوردو نوش کی قیمتوں کونصف قیمت تک سستاکردیاگیا ہے۔ پاکستانی عوام آسمان کی طرف دیکھ کربڑی بے بسی کے ساتھ کسی ایسے مسیحاکی طرف دیکھ رہی ہے جوان ظالموں اوربدعنوانوں سےان کو نجات دلوائے۔اللہ تعالیٰ سے دعاہے کہ ہمیں رمضان کریم کی برکتوں اوررحمتوں سے مستفیض ہونے کاسلیقہ اورتوفیق عنائت فرمائے۔ہمیں رمضان کی برکتوں سے مستفید ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ہماری خطائوں کومعاف فرمائے اوراس ماہِ رمضان کااحترام نصیب فرمائے ۔ثم آمین! میری طرف سے تمام قارئین کوماہِ رمضان مبارک ہو!
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: تحقیق کے مطابق رمضان المبارک روزہ رکھنے سے اللہ تعالی رسول اللہ سے زیادہ بڑھتی ہے ہوتی ہے کے ساتھ روزے کے ہے اور کے لئے اس ماہ
پڑھیں:
کنول عالیجا، مصنوعی ذہانت کے بل پر عالمی کاروباری اداروں تک رسائی پانے والی باہمت خاتون
باہمت اور باصلاحیت پاکستانی خاتون کنول عالیجاہ کی روزمرہ کے کاروباری مسائل کو حل کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت (اے آئی )کے استعمال کی صلاحیتوں کا بین الاقوامی سطح پر اعتراف کیا گیا ہے۔
طاقتور کیریئرکنول عالیجاہ نے ٹیکنالوجی کے لیے اپنی گہری دلچسپی کو ایک طاقتور کیریئر میں تبدیل کیا۔ معمولی آغاز سے لے کر بین الاقوامی کمپنیوں کو مشورے دینے تک ان کی کہانی محنت اور جذبے پر مبنی ہے۔
انہیں بیسٹ ریسرچر فار انٹر ڈسپلنری اسٹڈی ان سسٹین ایبلٹی اینالیٹکس قرار دیا گیا ہے۔ کنزیومر انسائٹس پراڈکٹ کے حوالے سے ان کے ایک نمایاں منصوبے کو دبئی کی حکومت اور دبئی فیوچر فاؤنڈیشن کی طرف سے بھی سراہا گیا ہے۔
ترقی کا سفرکنول کی ترقی کا سفر تیزی سے جاری ہے جو ہمیشہ جدت کو حقیقی زندگی سے جوڑنے کے طریقے تلاش کرتی ہیں ۔ایوارڈز اور خطابات سے ہٹ کر کنول اپنے کام کو حقیقت سے جوڑے رکھنے کی سوچ رکھتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:مصنوعی ذہانت سے تیارکردہ مواد پر امریکی اکثریت کا بھروسہ
ٹیکنالوجی کے ذریعے لوگوں کی خدمتان کا ماننا ہے کہ ٹیکنالوجی کے ذریعے لوگوں کی خدمت کرنی چاہیے ۔اخلاقی اے آئی اور حقیقی دنیا پر اثرات پر ان کی توجہ ان کے ہر کام میں نظر آتی ہے۔
پاکستان میں اپنے آبائی شہر سے لے کر دنیا بھر کے بورڈ رومز تک وہ ایک ایسی میراث بنا رہی ہیں جو ثابت کرتی ہے کہ قیادت کا تعلق اس بات سے نہیں کہ آپ کہاں سے شروع کرتے ہیں، بلکہ اس بات سے ہے کہ آپ کتنا آگے جانے کے لیے تیار ہیں اور آپ اپنے ساتھ کسے لے کر جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:چین کی عوامی مصنوعی ذہانت خواص کو چیلنج کر رہی ہے
اے آئی اور حقیقی مسائل کا حلان کا کہنا ہے کہ وہ اے آئی کو حقیقی مسائل حل کرنے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔کاروبار کو بہتر طریقے سے چلانے، صارفین کو سمجھنے اور ترقی کرنے میں مدد دیتی ہیں۔
وہ اسٹارٹ اپس کے ساتھ مل کر کام کرتی ہیں۔ انہیں مفید مصنوعات بنانے، پروجیکٹس کی قیادت کرنے اور ایسے حل تیار کرنے میں رہنمائی فرہم کرتی ہیں جو واقعی اہمیت رکھتے ہیں۔
ڈیٹا سائنس اور مشین لرننگ میں ان کی مہارت انہیں نئے کاروباروں اور بڑی تنظیموں کو ڈیجیٹل تبدیلی کے عمل میں مدد دینے کے قابل بناتی ہے۔لیکن ان کا کام صرف کوڈنگ تک محدود نہیں ہے۔کنول کا ماننا ہے کہ قیادت صرف ٹیموں کو منظم کرنے یا سمارٹ ٹولز بنانے سے زیادہ ہے۔
حقیقی قیادت کا مطلب ہے دوسروں کی رہنمائیان کے لیے حقیقی قیادت کا مطلب ہے دوسروں کی رہنمائی کرنا، مواقع پیدا کرنا اور ایسی جامع جگہیں بنانا جہاں نوجوانوں کو آگے بڑھنے کا موقع ملے۔
وہ اکثر پاکستان میں نوجوان پیشہ ور افراد کو عالمی نمائش اور عملی تجربہ فراہم کرتی ہیں۔ ایک خاتون کے طور پر ٹیکنالوجی کے شعبے میں کامیابی حاصل کرنا آسان نہیں تھا۔
اے آئی حکمت عملی میں ایک توانا آوازکنول کو اپنے حصے کے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا، لیکن وہ رکی نہیں۔ انہوں نے نتائج دینے پر توجہ دی اور آہستہ آہستہ دنیا نے ان کی صلاحیتوں کو نوٹس کرنا شروع کیا۔آج، وہ اے آئی حکمت عملی میں ایک توانا آواز ہیں جو عالمی کمپنیوں کے ساتھ مل کر اہم کاروباری مسائل حل کرتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اے آئی اے آئی بزنس دبئی کنول عالیجا مصنوعی ذہانت