نشہ آور اشیا کی تباہ کاریاں
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
پاکستان یا اسلامی ممالک میں شراب کا نشہ کرنے والوں کو نہ صرف برا سمجھا جاتا ہے بلکہ شرابی سے میل، جول، تعلقات اور لین دین کو بھی حقارت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے مگر ستم ظریفی یہ ہے کہ پاکستان کی اشرافیہ اور ایلیٹ کلاس شراب پینے والے کو پروگرسیو اور ترقی پسند ماڈرن سمجھتے ہیں پہلے یہ شغل سیاستدانوں، بیوروکریٹس کا ہوتا تھا پھر اس میں اداکار، فن کار بھی شامل ہو گئے اب ہمارے میڈیا میں بھی شراب کلچر عام ہے اور جو لوگ شراب پیتے ہیں اور نہ پینے والے کو پسماندہ سمجھتے ہوئے اس کے خلاف باتیں کرتے ہیں اسے محدود سوچ وفکر کا آدمی سمجھا جاتا ہے، قرآن مجید کی سورہ المائدہ کی آیت نمبر 90 میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’اے ایمان والو!بے شک شراب، جوا، بتوں کے چڑھائوے اور پانسے (قسمت آزمانے کے تیر) ناپاک شیطانی کام ہیں، سو ان سے بچو تاکہ تم فلاح پائو۔‘‘
مسلمان ہوتے ہوئے شراب پینے کا معاملہ قرآن پاک کے حکم کو نعوذباللہ نہ صرف جھٹلانا ہے بلکہ اللہ تعالیٰ کی ناراضگی بھی مول لیتا ہے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی اور رضا حاصل کرنا ہر مسلمان مرد ،عورت، بوڑھے اور جوان کے لئے ضروری ہے۔ جن ہمارے پاکستانی مسلمانوں کو شراب کے نشے کی لت لگ گئی ہے وہ اکثر یہ کہتے ہیں کہ یہ تو ان کا ذاتی نجی معاملہ ہے اور اس کا جواب انہوں نے اللہ تعالیٰ کو خود ہی دینا ہے مغربی ممالک میں شراب خانے اور شرابی عام ہیں یہ ایک منافع بخش کاروبار ہے اس معاشرے میں شراب کی وجہ سے اخلاقی، معاشی،قانونی خاندانی اور سماجی طور پر بہت ساری برائیوں نے جنم لے رکھا ہے اکثر لڑائیاں شراب کی وجہ سے ہوتی ہیں شرابی آدمی ہر روز شراب پی کر گاڑی چلاتے ہوئے پولیس کے ہاتھوں پکڑے جاتے ہیں ایکسیڈنٹ کرتے ہیں اپنی اور دوسروں کی زندگیاں خطرے میں ڈالتے ہیں میرے ساتھ خود اسی طرح کا حادثہ پیش آیا تھا جب میری کار کو ایک ڈرنک لاری ڈرائیور نے ٹکر مار دی تھی جس کو بعد میں جیل کی سزا بھی ہوئی تھی۔ برطانیہ و یورپ میں الکحل اور نشے سے دھت لوگ یا تو خود تشدد کا شکار ہوتے ہیں یا دوسروں پر تشدد کرتے ہیں اکثر خاندانی نظام کی تباہی میں شراب کے نشے کا بڑا عمل دخل ہے سڑکوں پر اکثر نشے میں دھت لوگ سڑکوں پر گر کر زخمی یا مر جاتے ہیں ہر ویک اینڈ جمعہ، ہفتہ اور اتوار کو صرف لندن میں شرابیوں کی وجہ سے سینکڑوں حادثات ہوتے ہیں ہسپتالوں ایمرجنسی سروسز میں بھی رش بڑھ جاتا ہے، شراب کے نشے کے عادی لوگ اپنی صحت کے ساتھ بھی کھلواڑ کرتے ہیں زیادہ دیر تک نشہ کرنے والا شخص جگر کے عارضے اور دیگر بیماریوں میں مبتلا ہوجاتا ہے جبکہ اس کا دماغ بھی بہت بری طرح متاثر ہوتا ہے۔
بعض ہمارے لوگ شراب پینے کی وجہ یہ بتلاتے ہیں کہ ڈاکٹر نے دوائی کی طور پر استعمال کرنے کا کہہ رکھا ہے، برطانیہ میں 1950ء کے بعد جو پاکستانی و کشمیری یہاں آئے ان سے سے متعلق بہت سارے لطیفے اور کہانیاں بیان کی جاتی ہیں لیکن ایک سچا واقعہ بیان کرنا شائد مناسب ہوگا میرے ایک بزرگ جو اس دنیائے فانی سے پردہ فرما گئے ہیں انہوں نے مجھے بتایا تھا کہ وہ جب برطانیہ مزدور بن کر آئے تو پیٹربرا کی ایک فیکٹری میں انہیں کام ملا جب کہ رہائش باقی ایک درجن ساتھیوں کے ساتھ تین کمروں کے ایک گھر میں ملی تھی ہر روز فیکٹری میں کام کرنے کے بعد ان باقی ایک درجن لوگوں میں جب وہ شام کو اپنی رہاہش گاہ پر واپس لوٹتے تو ان میں سے ایک شخص جس کا تعلق بھی پاکستان سے تھا وہ ان میں سے قدرے پڑھا لکھا تھا اور انگریزی سمجھتا تھا روازانہ ایک ڈبہ لے آتا اور پی کر مزے سے سو جاتا۔ اس کے باقی ایک درجن ساتھی اس سے روزانہ پوچھتے کہ یہ تم کیا پیتے ہو؟ وہ جان بوجھ کر ٹال مٹول سے کام لیتا ایک دن تنگ آکر اس نے انہیں بتایا کہ فیکٹری میں چونکہ دھول زیادہ ہے اس لئے وہ ایک ڈبہ دھول کی دوائی کےطور پر پیتا ہے اس نے انہیں یہ نہیں بتایا کہ وہ دراصل شراب پیتا تھا پھر اس نے سب کو کافی عرصے تک ایک ایک ڈبہ دھول کی دوائی بتا کرشراب پلائی اسی دوران ان میں ایک شخص کی موت واقع ہوگئی تو باقی سب نے موت کا سبب جب جاننا چاہا تو اس شخص نے باقی سب اپنے ساتھیوں کو بتایا کہ اس کی موت کا سبب فیکٹری کی دھول ہے لہذا سب کو مشورہ دیا کہ مقدار بڑھا کر دو دو ڈبے شراپ کے پیو پھر سب ایک کے بجائے دو دو ڈبے پینے میں لگ گئے کافی عرصے تک وہ سب انجانے میں شراب کو دھول کی دوائی سمجھ کر پیتے رہے۔ میرے اس بزرگ دوست مرحوم کو اپنی عمر کے آخری وقت تک انجانے میں فیکٹری کے دور میں شراب کے ڈبے پینے پر ہمیشہ پچھتاوا رہا وہ اللہ تعالیٰ سے معافی مانگتے رہے ہیں اللہ مغفرت فرمائے آمین۔ سورہ المائدہ کی آیت 90 کی تشریح اور خلاصہ کچھ طرح ہے، یہ آیت ان چیزوں کے بارے میں ایک واضح حکم دیتی ہے جو اسلامی شریعت میں حرام اور نقصان دہ سمجھی جاتی ہیں۔ اس میں چار بنیادی برائیوں کا ذکر کیا گیا ہے: شراب (خمر) ہر وہ نشہ آور چیز جو عقل کو متاثر کرے اور انسان کے شعور کو زائل کر دے۔ شراب انسان کو اللہ کی یاد سے غافل کر دیتی ہے، لڑائی جھگڑئوں اور دیگر سماجی برائیوں کو جنم دیتی ہے۔ جوا (میسر) قسمت آزمانے کا ایسا عمل جس میں بغیر محنت کے نفع یا نقصان ہو۔ یہ حرص، دشمنی، اور نفرت کو فروغ دیتا ہے اور معاشی ناہمواری کو بڑھاتا ہے۔ بتوں کے چڑھائوے (انصاب) وہ پتھر یا بت جن کی پوجا کی جاتی تھی اور جن پر قربانیاں دی جاتی تھیں۔ یہ شرک کا ایک ذریعہ تھا، جس سے لوگوں کو غیر اللہ کی عبادت میں مبتلا کر دیا جاتا تھا۔ پانسے یا قسمت آزمانے کے تیر (ازلام) زمانہ جاہلیت میں لوگ اپنے فیصلے کرنے کے لیے تیروں یا دیگر ایسے طریقوں سے قسمت آزماتے تھے، جو توکل علی اللہ کے خلاف ہے اور توہم پرستی کو فروغ دیتا ہے۔ان چاروں چیزوں کو ’’رجس من عمل الشیطان‘‘ (ناپاک اور شیطانی عمل)قرار دیا گیا ہے، یعنی یہ برائیاں انسانی اخلاق اور معاشرت کے لیے نقصان دہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہےکہ ’’فاجتنبوہ‘‘ (ان سے بچو)یعنی ان کے قریب بھی نہ جا۔ یہ ممانعت اس قدر سخت ہے کہ کسی بھی درجے میں ان سے تعلق رکھنا منع کر دیا گیا۔ ان سے اجتناب کا مقصد’’لعلکم تفلحون‘‘ (تاکہ تم فلاح پائو)بتایا گیا ہے، یعنی دنیا اور آخرت میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے ان چیزوں کو چھوڑنا ضروری ہے۔ اسلام نے شراب، جوا اور دیگر مذکورہ برائیوں کو صرف ذاتی معاملات تک محدود نہیں رکھا بلکہ اجتماعی و معاشرتی فلاح کے پیش نظر ان کی سختی سے ممانعت کی ہے۔ جدید دور میں بھی شراب اور نشہ آور اشیا کی تباہ کاریاں واضح ہیں، اور جوا لوگوں کی معیشت کو برباد کر دیتا ہے۔ قسمت آزمائی کے مختلف طریقے، جیسے لاٹری، سٹہ بازی، اور دیگر حرام ذرائع، اسلامی تعلیمات کے منافی ہیں۔ شرک اور بدعات سے بچنے کی سخت تاکید کی گئی ہے تاکہ اللہ کی توحید پر مضبوطی سے ایمان رکھا جائے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اللہ تعالی کرتے ہیں اور دیگر شراب کے جاتا ہے ہے اور کی وجہ
پڑھیں:
ن لیگ اور پی پی کا پانی کے مسئلے پر مشاورتی عمل کو آگے بڑھانے پر اتفاق
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے درمیان پانی کے مسئلے پر مشاورت کے عمل کو آگے بڑھانے پر اتفاق ہوگیا۔
وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ کا سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن سے دوبارہ ٹیلیفونک رابطہ ہوا، رانا ثنا اللہ نے کہا کہ تمام معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنے پر یقین رکھتے ہیں، واٹر کارڈ کے مطابق کسی صوبے کا پانی دوسرے صوبے کو منتقل نہیں کیا جاسکتا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پانی کے مسئلے کا حل انتظامی اور تکنیکی بنیادوں پر کیا جائے گا، کسی صوبے کی حق تلفی نہیں ہوگی۔
Post Views: 1