افغان ٹیم آئی سی سی ایونٹ جیتے گی، مگر کب؟ سابق کرکٹر کی پیشگوئی
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
سابق جنوبی افریقی کرکٹر ڈیل اسٹین نے پیشگوئی کی ہے کہ افغانستان کی ٹیم اگلی دہائی میں اپنی غلطیوں سے سیکھ ایک بڑا آئی سی سی ایونٹ جیت کر دنیا کو حیران کرے گی۔
گزشتہ روز لاہور میں کھیلے گئے مقابلے میں افغانستان اور آسٹریلیا کا میچ بارش کی نذر ہوگیا تاہم پہلے کھیلتے ہوئے افغان ٹیم نے مقررہ 50 اوورز میں 273 رنز بنائے، ہدف کے تعاقب میں کینگروز نے جارحانہ آغاز فراہم کیا اور 12.
بعدازاں بارش کے باعث میچ روک دیا گیا تاہم بہتر رن ریٹ کے باعث آسٹریلیا نے سیمی فائنل تک رسائی حاصل کی اور افغان ٹیم تقریباً ٹاپ فور کی فہرست سے باہر ہوگئی ہے۔
مزید پڑھیں: چیمپئنز ٹرافی: کیا افغانستان کی ٹیم اب بھی سیمی فائنل میں پہنچ سکتی ہے؟
ایک انٹرویو میں سابق جنوبی افریقی فاسٹ بولر ڈیل اسٹین نے پیشگوئی کی کہ افغانستان کی ٹیم اگلی دہائی میں اپنی غلطیوں سے سیکھ ایک بڑا آئی سی سی ایونٹ جیت کر دنیا کو حیران کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ آئی سی سی ایونٹس میں جس جذبے کیساتھ کھیلتی ہے وہ قابل دید ہے تاہم انہیں اپنی کچھ غلطیوں سے سیکھنا پڑے گا، وہ بہترین کھیل کا مظاہرہ کررہے ہیں۔
مزید پڑھیں: ٹیم میں 5 سے 6 تبدیلیاں؛ شاہد آفریدی نے وسیم اکرم کو آڑے ہاتھوں لے لیا
ڈیل اسٹین نے کہا کہ آپ انہیں شکست پر بطور ٹیم افسردہ دیکھتے ہیں، یہی ٹیم جیت پر یکجان ہوتی ہے اور وکٹ ملنے اور رنز بننے پر خوشی قابل رشک ہوتی ہے، واقعی وہ آگے چل کر بڑی ٹیم بن سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ٹیم سے باہر ہونے کا ڈر؛ کھلاڑیوں نے بڑا فیصلہ کرلیا، مشاورت تیز
انہوں نے افغان کھلاڑیوں کو مشورہ دیا کہ انہیں صبر کرنا سیکھنا پڑے گا، وہ جیت کے قریب آکر صبر کا دامن چھوڑ دیتے ہیں جسکا انہیں نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
3387 مزید غیر قانونی افغان باشندے باحفاظت افغانستان روانہ
پاکستان میں مقیم غیر قانونی افغان شہریوں اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا سلسلہ حکومت کی مقرر کردہ ڈیڈلائن ختم ہونے کے بعد بھی جاری ہے۔ مجموعی طور پر 3387 مزید غیر قانونی افغان باشندوں کو باحفاظت طور پر ان کے وطن واپس بھیجا گیا۔حکام کے مطابق اب تک مجموعی طور پر 9 لاکھ 79 ہزار 486 غیر قانونی افغان باشندے پاکستان چھوڑ چکے ہیں۔ انخلا کے اس عمل کو منظم اور پرامن رکھنے کے لیے حکومت پاکستان نے مکمل اقدامات کیے ہیں، جن میں باعزت واپسی کو یقینی بنانا اور انسانی وقار کا خیال رکھنا شامل ہے۔ حکومتی ترجمان نے کہا کہ اس عمل کے دوران کسی افغان شہری سے بدسلوکی نہیں کی جا رہی اور ان کی بنیادی ضروریات اور سہولیات کا بھی خاص خیال رکھا جا رہا ہے۔