وزیراعظم نے رمضان پیکیج کا اعلان کردیا؛ فی خاندان کو کتنی رقم ملے گی؟
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
وزیراعظم نے رمضان پیکیج کا اعلان کردیا؛ فی خاندان کو کتنی رقم ملے گی؟ WhatsAppFacebookTwitter 0 1 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)وزیراعظم شہباز شریف نے رمضان پیکیج کا اعلان کردیا، جس کے تحت ملک کے 40 لاکھ گھرانوں کو رقم فراہم کی جائے گی۔
سب نیوزکے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی دارالحکومت میں رمضان پیکیج کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ رواں برس 40 لاکھ خاندانوں (جو تقریباً 2 کروڑ افراد بنتے ہیں) کو ڈیجیٹل والٹ کے ذریعے 5 ہزار روپے فی گھرانہ دیے جائیں گے۔
انہوں نے اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ رواں برس رمضان المبارک میں مہنگائی ماضی کے مقابلے میں کم ہے۔ رمضان پیکیج کے لیے اس سال حکومت نے 20 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی ہے، جس سے 40 لاکھ پاکستانی گھرانے کو فائدہ ہوگا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس یہ رقم 7 ارب روپے تھی، جس میں اس سال 200 فی صد اضافہ کرکے 20 ارب روپے مختص کی گئی ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ملک بھر کے لیے رمضان پیکیج کو بغیر کسی تفریق کے متعارف کروایا جا رہا ہے، جس سے کراچی تا گلگت تمام شہروں کے مستحق خاندان اس پیکیج سے مستفید ہو سکیں گے۔
وزیراعظم نے بتایا کہ رمضان پیکیج 2025ء کی شفافیت کے لیے اسٹیٹ بینک، ٹیک ادارے اور نادرا کی کاوشیں قابل تحسین ہیں۔ ان اداروں کی محنت کا نتیجہ ہے کہ رمضان پیکیج مستحق افراد تک پہنچے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ملک کو محفوظ بنانے کے لیے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے قوم اور ادارے پُرعزم ہیں۔ اس ناسور کے لیے ایسی قبر کھودیں گے کہ اس کا دوبارہ نکلنا ناممکن ہوگا۔ اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک دہشت گردی کا قلع قمع نہ کردیا جائے۔
انہوں نے گزشتہ روز ہونے والے خودکش دھماکے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اکوڑہ خٹک میں مولانا حامد الحق سمیت دیگر افراد کی شہادت کا واقعہ غمزدہ ہے، جس پر پوری قوم افسردہ ہے۔ ہم اس دھماکے کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ کے پی کے حکومت واقعے کے مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچائے گی۔
شہباز شریف نے کہا کہ دہشت گردی کا خاتمہ 2018ء میں ہو چکا تھا۔ ملک میں قیام امن کے لیے 80 ہزار پاکستانیوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا جائے، اسی طرح پاک فوج کے افسران، جوان، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے اہل کاروں کی قربانیاں بھی وطن عزیز کو محفوظ بنانے کے لیے دی گئیں، مگر ایک بار پھر دہشت گردی کا ناسور سر اٹھا رہا ہے، اس کی وجوہات کا سب کو پتا ہے، فی الحال اس کی تفصیل میں جانا نہیں چاہتا۔
وزیراعظم نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ کھربوں روپے کے محصولات جو حکومت نے وصول کرنے ہیں، وہ عدالتوں اور مختلف فورمز میں التوا کا شکار ہیں۔ 2022-23 تک ڈالر آسمان چھو رہا تھا، تب بینکوں نے ونڈفال پرافٹ بنایا، جس پر ٹیکس لگایا گیا تو انہوں نے اسٹے آرڈرز لے لیے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عدالت عالیہ سندھ نے ایک اسٹے آرڈر کو ختم کیا، جس کے نتیجے میں گورنر اسٹیٹ بینک نے ایک ہی دن میں 23 ارب روپے بینکوں سے نکال کر قومی خزانے میں منتقل کیے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ابھی تو آغاز ہے، ہم یہ کھربوں روپے کا منافع بنانے والے بینکوں سے نکلوائیں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہم اب یوٹیلٹی اسٹورز سے جان چھڑوا رہے ہیں۔ ان کی نجکاری کی جائے گی، جس سے بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ رمضان پیکیج کے تحت اب لوگوں کو قطار میں لگنا نہیں پڑے گا بلکہ باعزت طریقے سے ڈیجیٹل والٹ سے وہ ریلیف حاصل کر سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یوٹیلٹی اسٹورز میں بدعنوانی عروج پر تھی، اب باقاعدہ نظام بنا دیا ہے، جس کے تحت رمضان پیکیج کی کڑی نگرانی ہوگی۔
وزیراعظم نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ ملکی اداروں کی عوام کے لیے کی گئی کوششوں کو قبول کرے اور ماہِ مقدس کی برکتوں سے پاکستان اور پاکستانیوں کو درپیش مسائل و پریشانیوں کا خاتمہ کرے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: رمضان پیکیج
پڑھیں:
امیر جماعت اسلامی نے 26 اپریل کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کردیا
اسلام آباد:جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے حکومت اور اپوزیشن سے فلسطین اور مسئلہ کشمیر پر متحد ہونے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ 26 اپریل کو ملک بھر میں ہڑتال ہوگی اور 27 اپریل کو اگلے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔
امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے اسلام آباد میں غزہ مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے حکمران سوئے ہوئے ہیں، ہم نے کہا تھا امریکی سفارت خانے کی طرف مارچ کریں گے، حکمران طبقہ اسرائیل اور امریکا سے ڈرتا ہے اور حکمرانوں نے پورے اسلام آباد کو بند کر دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ امریکا ایک قاتل ملک ہے، اسرائیل کو امریکی پشت پناہی حاصل ہے، فلسطینی امت مسلمہ کی طرف دیکھ رہے ہیں، ہم 26 اپریل کو ہڑتال کرین گے اور 27 اپریل کوآئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کروں گا۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ امریکا میں نوجوان اپنے حکمرانوں کے خلاف کھڑے ہوئے ہیں، اسرائیل نے فلسطینوں کی زمین پر قبضہ کیا ہوا ہے، فلسطینوں سے کلمے کا تعلق ہے۔
انہوں نے حکمرانوں کومتنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل سے تعلقات بڑھانے کا سوچنا بھی مت، اٹھو اور فلسطین کا مقدمہ لڑو، امریکا کو آج پیغام دیا، تم غلام ابن غلام ہو لیکن محمد کے غلاموں کو امریکا کی غلامی قبول نہیں ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے مطالبہ کیا کہ پاکستان میں حماس کا دفتر کھولا جائے، حماس کے مجاہد قابض فوجیوں سے لڑ رہے ہیں اور امریکا نے حماس کو اقتدار میں نہیں آنے دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں حکومت اور اپوزیشن کوئی کام نہیں کر رہی ہے، اپنے کام کروانا ہو تو اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات بھی ہو جاتے ہیں، ذاتی مفاد کے لیے تھر پارکر میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کا اتحاد بھی ہو جاتا ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے حکومت اور اپوزیشن کو مخاطب کرکے کہا کہ تنخواہوں میں اضافہ کروا لیتے ہولیکن امریکا کی مذمت نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں سے کہتا ہوں کشمیر اور فلسطین کے معاملے پر ایک ہوجاؤ، فلسطین کا معاملہ انسانیت کا ہے، بچوں کوشہید کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یرغمالیوں کا تحفظ حماس نے کیا ہے لیکن اسرائیل اپنی قید میں موجود فلسطینوں کے ساتھ انسانیت سوز ظلم کر رہا ہے، مسلمانوں پر جہاد فرض ہے، ہم بائیکاٹ کریں گے، فلسطینوں کے لیے پسندیدہ کھانے پینے کی اشیا چھوڑ سکتے ہیں، سوشل میڈیا پر جہاد کریں گے کیونکہ حکمران جہاد کرنے نہیں دیتے۔
امیرجماعت اسلامی نے کہا کہ بلوچ حقوق مانگ رہے اور پشتون امن مانگ رہے ہیں، سندھ کے لوگ کینال کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔
دریں اثنا جماعت اسلامی کے ریڈزون کے اندر غزہ مارچ کے اعلان پر وفاقی پولیس نےفیض آباد، زیرو پوائنٹ اور ریڈزون سمیت ریڈزون کی طرف جانے والے تمام راستے سیل کردیےتھے لیکن پھر جماعت اسلامی اور حکومت کے مابین رابطہ کے بعد اسلام آباد ہائی وے پر آئی ایٹ پل کے قریب احتجاج مارچ اور جلسے کی اجازت دے دی گئی۔
احتجاج کے لیے جماعت اسلامی کے ہزاروں کارکن بسوں، کاروں اور دیگر گاڑیوں پرقافلوں کی شکل میں وہاں پہنچے، اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری سیکیورٹی کے لیے تعینات رکھی گئی تھی، امیر جماعت اسلامی کے خطاب کے بعد غزہ مارچ کے مظاہرین پرامن طور پر منتشر ہوگئے۔