ایسی قبر کھودیں گے کہ دہشت گردی کا ناسور دوبارہ سر نہیں اٹھائے گا، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف نے رمضان پیکیج 2025 کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ 40 لاکھ گھرانوں (تقریباً 2 کروڑ پاکستانیوں) کو ڈیجیٹل والٹ کے ذریعے 5 ہزار روپے فی خاندان فراہم کیے جائیں گے، اللہ کا شکر ہے کہ اس سال رمضان المبارک کے مہینے میں مہنگائی پہلے سے کم ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق اسلام آباد میں رمضان پیکیج کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ دہشتگردی کا قلع قمع کیا جائے گا، اس ناسور کا خاتمہ کیا جائے گا، ایسی قبر کھو دیں گے دوبارہ اس ناسور کا نکلنا ممکن نہیں ہوگا، ہب اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، جب تک اس ناسور کو دفن نہیں کر دیتے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اکوڑہ خٹک میں خودکش دھماکے میں مولانا حامد الحق کی شہادت اور دیگر پاکستانیوں کی شہادت المناک واقعہ ہے، یہ قدیم جامعہ ہے، جہاں اسلامی و عصری تعلیم فراہم کی جاتی ہے، یہ سچے پاکستانی ہیں، اس واقعے پر قوم افسردہ ہے، ہم اس دھماکے کی مذمت کرتے ہیں، امید ہے خیبرپختونخوا حکومت ان قاتلوں کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دے گی۔
انہوں نے کہا کہ 2018 میں دہشت گردی کا خاتمہ ہوچکا تھا، اس امن کے لیے 80 ہزار پاکستانیوں نے جانوں کی قربانیاں دیں، امن لانے کے لیے افواج پاکستان کے افسران و جوانوں، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے جام شہادت نوش کیا، تاہم ایک بار پھر دہشت گردی سر اٹھاچکی ہے، اس کی وجوہات ہم سب جانتے ہیں، لیکن اس وقت میں اس کی تفصیلات میں نہیں جانا چاہتا۔
شہباز شریف نے کہا کہ
وزیراعظم نے کہا کہ اس سال 20 ارب روپے کی خطیر رقم رمضان پیکیج کے لیے مختص کی گئی ہے، جس کے ذریعے 40 لاکھ پاکستانی خاندان مستفید ہوں گے، پچھلے سال یہ رقم 7 ارب روپے تھی، اس بار تقریباً رقم میں 200 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ رمضان پیکیج پورے پاکستان کے لیے بلاتفریق متعارف کروایا گیا ہے، کراچی سے گلگت تک تمام صوبوں کے شہروں، آزاد جموں و کشمیر کے مستحق خاندانوں کو اس پیکیج میں شامل کیا گیا ہے، اس پیکیج کو شفاف بنانے کے لیے اسٹیٹ بینک، نادرا، ٹیک اداروں کی کاوشیں لائق تحسین ہیں، میں ان تمام اداروں کا شکر گزار ہوں، جنہوں نے محنت کرکے رمضان پیکیج مستحق لوگوں تک پہنچانے میں کردار ادا کیا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: رمضان پیکیج نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
اسحاق ڈارکے دورہ کابل میں اعلانات حوصلہ افزا
اسلام آباد(طارق محمود سمیر) نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے افغانستان کا اہم دورہ کیا ،دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ صورتحال اور تحفظات
تھے ،افغانستان کی حدود سے جو دہشت گردی ہورہی تھی اس پر حکومت پاکستان کے تحفظات تھے،اس سارے معاملے میں اہم پیشرفت ہوئی ہے ، اسحاق ڈار کا کابل جانااور وہاں افغان قیادت کے ساتھ ملاقاتیںکرنا اور اس میں جو اعلانات کئے گئے وہ بڑے حوصلہ افزا اور خوش آئند ہیں ، اس میں سب سے بڑا اعلان جوکیا گیا وہ یہ کہ دہشت گردی کے لئے دونوں ممالک اپنی سرزمین کسی کو استعمال نہیںکرنے دیںگے ،پھر افغانستان سے تجارتی سامان کی نقل و حمل کے حوالے سے افغان حکومت کے مطالبے پر کہ بینک گارنٹی کے ساتھ ساتھ انشورنس گارنٹی قابل قبول ہوگی ، اس کے علاوہ وفودکے تبادلے ہونے ہیں،افغان مہاجرین کے حوالے سے بھی ایک کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے،افغان شہریوں کی پاکستان کے اندر جائیدادیں وہ جب پاکستان چھوڑ کر جائیں گے تو جائیداد فروخت کرنے کی اجازت ہوگی ،سازوسامان بھی ساتھ لے جانے کی اجازت ہوگی اور انہیں عزت واحترام کیساتھ بھیجا جائیگا،اس دورے کا مقصد اگر دیکھا جائے تو اس میں پاکستان کے لئے سب سے بڑے دو مسائل تھے ایک دہشت گردی اور دوسرا افغان مہاجرین کی باعزت طریقے سے واپسی یقینی بنانا تھا، دہشت گردی کے تناظر میں جو اعلان کیا گیا ہے وہ بڑا خوش آئند ہے ، پہلے بھی افغانستان کی جانب سے اعلانات کئے گئے لیکن عملاً کوئی اقدامات نہیںکئے گئے ،ٹی ٹی پی کے ساتھ 2021میں جو معاہدہ ہوا اس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں دہشتگرد تنظیم کے عہدیدار پاکستان آئے اوروہ منظم ہوگئے اور دہشت گردی بڑھتی گئی اور حالیہ عرصے میں دہشت گردی میں 60فیصد اضافہ ہوا،پاکستان کو دہشت گردی کا سب سے بڑا سامنا افغانستان کے اندر سے ہے، پھر بلوچستان کی جو صورتحال ہے، بی ایل اے کو بھارت کی حمایت حاصل ہے اور افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کیخلاف دہشتگردی کے لئے استعمال کر رہا ہے۔اگر اب افغان حکومت پاکستان کی شکایات دور نہیں کرتی تو یہ مناسب نہیں ہوگا کہ تجارت کے شعبے میں ان کے مطالبات من وعن پورے کئے جائیں۔کہا جارہا ہے کہ افغان وزیر خارجہ جلد پاکستان کے دورے پر آئیں گے ، اس دورے کے تناظر میں بھی دیکھا جائے توگفت وشنید بڑی اچھی بات ہے اور اس سارے معاملے میں پیشرفت کرانے میں افغانستان کیلئے پاکستان کے خصوصی نمائندے محمد صادق خان کے رابطے کام آئے ہیں،ایک اور بھی رپورٹ آئی ہے کہ افغانستان کے اندر سے خطرناک اسلحہ جو امریکی فوج چھوڑ کر گئی وہ بھی دہشت گردوں کے ہاتھ لگا ہوا ہے ،اس میں مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان کے اندر دہشتگردی کم ہو ، اگر افغانستان ہمارے ساتھ حقیقی معنوں میں تعاون کرتا ہے اوردہشت گردی پر قابو پالیا گیا تو پاکستان کے اندر بہت سے مسائل حل ہوجائیں گے ۔لاہور کی سیشن عدالت میں ایک اہم کیس زیر سماعت ہے ،شہبازشریف کی جانب سے عمران خان کے خلاف دس ارب ہرجانے کا کیس، اپریل 2017 میں بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے ایک جلسے کے دوران الزام عائد کیا تھا کہ انہیں پاناما لیکس کے معاملے پر خاموش رہنے اور مؤقف سے دستبردار ہونے کے بدلے میں اُس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی جانب سے 10 ارب روپے کی پیشکش کی گئی۔اس الزام کے جواب میں شہباز شریف نے جولائی 2017 میں لاہور کی سیشن عدالت میں عمران خان کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیا۔دعوے میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ شہباز شریف، جو اس وقت وزیراعظم نواز شریف کے بھائی اور خود پنجاب کے وزیراعلیٰ تھے، ایک معزز سیاسی خانوادے سے تعلق رکھتے ہیں اور اُن کی عوامی خدمات کی وجہ سے انہیں قومی و بین الاقوامی سطح پر عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔اس سے قبل بھی شہباز شریف نے عمران خان کو ایک قانونی نوٹس بھیجا تھا جس میں جاوید صادق کو مبینہ فرنٹ مین قرار دے کر اربوں روپے کمانے کے الزام پر معافی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔عمران خان نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جاری کردہ ایک ویڈیو میں کہا تھا کہ اگر وہ اور اُن کی جماعت پاناما لیکس پر خاموش ہو جائیں تو حکمران جماعت اُنہیں خاموش کرانے کے لیے بڑی مالی پیشکش کر سکتی ہے اور اس دعوے کی مثال کے طور پر انہوں نے 10 ارب روپے کی آفر کا ذکر کیا۔