خبررساں ایجنسی کے مطابق  یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے دوران ہونے والی تلخ کلامی کے بعد معافی مانگنے سے انکار کردیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وائٹ ہاؤس میں جو ہوا وہ اچھا نہیں تھا، اگر ممکن ہو بھی جائے تو واپس وائٹ ہاؤس نہیں جاؤں گا۔

یہ بھی پڑھیے: یوکرینی صدر سے وائٹ ہاؤس میں جھڑپ کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان سامنے آگیا

انہوں نے اعتراف کیا کہ یوکرین کے پاس اپنی زمین سے روس کو بے دخل کرنے کے لیے ہتھیار نہیں، امریکا کے بغیر ان کے ملک کے لیے روسی حملوں کا سامنا کرنا مشکل ہے۔

تاہم انہوں نے امید ظاہر کی کہ امریکا کے ساتھ تعلقات کو بچایا جاسکتا ہے، انہوں نے کہا کہ بطور شراکت دار وہ امریکا کو کھونا نہیں چاہتے۔

اس کے علاوہ انہوں نے فوکس نیوز پر بھی اپنا ردعمل دیا اور کہا کہ ٹرمپ کہتے ہیں کہ روس جنگ بندی کے لیے تیار ہے، مگر امریکی صدر کو سمجھنا چاہیے کہ یوکرین اتنی جلدی روس کے حوالے سے اپنا رویہ تبدیل نہیں کرسکتا۔

یہ بھی پڑھیے: ’اپنا منہ بند رکھو‘، ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر کے مابین زبانی جھڑپ کی ویڈیو وائرل

یوکرینی صدر نے کہا کہ ان کا ملک اس وقت تک جنگ بندی سے متعلق مذاکرات کا حصہ نہیں بنے گا جب تک اسے آئندہ کے روسی حملے سے بچاؤ کی سیکیورٹی ضمانت نہیں ملتی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: یوکرینی صدر ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس انہوں نے کے لیے

پڑھیں:

پیوٹن کا 30 گھنٹوں کی خصوصی جنگ بندی کا اعلان، یوکرینی صدر شک میں پڑ گئے

روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے ایسٹر تہوار کے موقع پر یوکرین جنگ میں 30 گھنٹوں کے لیے عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا ہے۔ لیکن ان کے اس اعلان نے یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی کو شک میں ڈال دیا ہے۔

روسی صدارتی دفتر کریملن کے مطابق، آج رات تک روسی فوج کوئی حملہ نہیں کرے گی۔ کریملن نے امید ظاہر کی ہے کہ یوکرین بھی اس جنگ بندی پر عمل کرے گا، تاہم خبردار کیا ہے کہ کسی بھی خلاف ورزی کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

روسی شہریوں نے جنگ بندی کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے اور ایسٹر کے موقع پر کچھ وقت کے لیے امن کی امید ظاہر کی ہے۔

دوسری جانب یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے اس اعلان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیوٹن پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ جنگ بندی یوکرینی شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کی ایک چال ہے، کیونکہ حقیقت میں روسی حملے تاحال جاری ہیں۔

زیلنسکی کے مطابق یوکرینی شہروں میں سائرن بج رہے ہیں اور روسی بمباری کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں، جبکہ یوکرینی افواج نے کریمیا سمیت مختلف محاذوں پر اپنی کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • ڈونلڈ ٹرمپ کے دور اقتدار کے ہلچل سے بھرے پہلے 3 ماہ؛ دنیا کا منظرنامہ تبدیل
  • روس اور یوکرین رواں ہفتے معاہدہ کرلیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • روس اور یوکرین رواں ہفتے معاہدہ کر لیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی محکمہ خارجہ کی از سرِ نو تشکیل کی تجویز
  • چین پر محصولات عائد کرنے سے پیداہونے والے بحران پر وائٹ ہاؤس ایک ٹاسک فورس تشکیل دے گا
  • ’ امریکا میں کوئی بادشاہ نہیں‘ مختلف شہروں میں ٹرمپ مخالف مظاہرے
  • ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف امریکا میں 700 مقامات پر ہزاروں افراد کے مظاہرے
  • پیوٹن کا 30 گھنٹوں کی خصوصی جنگ بندی کا اعلان، یوکرینی صدر شک میں پڑ گئے
  • ایم کیو ایم صبح حکومت چھوڑنے کی دھمکی دے کر شام میں پرانی تنخواہ پر کام پر راضی ہوتی ہے، سریندر ولاسائی
  • ایم کیو ایم صبح حکومت چھوڑنے کی دھمکی دے کر شام میں پرانی تنخواہ پر کام پر راضی ہوتی ہے: سریندر ولاسائی