پوٹن: امریکہ کوکمیاب معدنی ذخائر کی مشترکہ تلاش کے معاہدے کی پیش کش: یہ ذخائر کیا ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
ویب ڈیسک —
ویب ڈیسک— صدر ولادیمیر پوٹن نے حال ہی میں امریکہ کو مستقبل کے کسی اقتصادی معاہدے کے تحت روس میں نایاب زمینی دھاتوں کے ذخائر مشترکہ طور پر ڈھونڈنے کی پیشکش کی تھی ، جس کے متعلق ان کا کہنا ہے کہ روسی ذخائر کی مقدار یوکرین سے زیادہ ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر ہم کر سکے تو میں روس سے بھی معدنیات خریدنا چاہوں گا۔
پوٹن کی جانب سے یہ پیش کش امریکہ اور یوکرین کے درمیان معدنیات کے ایک ابتدائی مسودے پر بات چیت کے بعد سامنے آئی تھی۔
دیکھتے ہیں روس کے پاس کونسے قیمتی معدنی ذخائر ہیں۔
روس میں نایاب زمینی دھاتوں کی صنعت
امریکی جیولوجیکل سروے (USGS) کے اعداد و شمار کے مطابق ، چین، برازیل، بھارت اور آسٹریلیا کے بعد، روس کے پاس نایاب زمینی دھاتوں کے دنیا کے پانچویں بڑے ذخائر ہیں۔
امریکی جیولوجیکل سروے کا تخمینہ ہے کہ روس کے نایاب معدنیات کے کل ذخائر کا تخمینہ 38 لاکھ میٹرک ٹن ہیں۔ جب کہ روس کا اس بارے میں اپنا تخمینہ اس سے زیادہ ہے۔
No media source currently available
روس کی قدرتی وسائل کی وزارت کے مطابق، ان کے ملک میں 15 اقسام کے نایاب زمینی دھاتوں کے ذخائر ہیں جن کی کل تعداد یکم جنوری 2023 کو دو کروڑ 87 لاکھ ٹن تھی، جن میں سے 38 لاکھ ٹن ذخائر پر کام ہو رہا ہے۔
روس 2030 تک نایاب زمینی معدنیات پیدا کرنے والے دنیا کے پہلے پانچ ممالک میں شامل ہونا اور عالمی مارکیٹ میں اپنا حصہ 12 فی صد تک لے جانا چاہتا ہے۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
آئندہ مالی سال 26-2025 کیلئے 7 ہزار 222 ارب روپے کا وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ
وزارت خزانہ نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب روپے لگادیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق آئندہ مالی سال سود کی ادائیگی کے بعد وفاق کے پاس ترقیاتی منصوبوں، دفاع، تنخواہوں، پینشن، سبسڈیز اور گرانٹس سمیت دیگر تمام اخراجات کے لیےصرف 2 ہزار 225 ارب روپے بچنے کا تخمینہ ہے، جس کے نتیجے میں وفاقی حکومت کو اخراجات پورا کرنے کے لیے قرضوں پر انحصار کرنا پڑسکتا ہے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب روپے یا جی ڈی پی کے 5 اعشاریہ 5 فیصد لگایا گیا ہے، تاہم صوبائی سرپلس کے لیے ایک ہزار 360 ارب روپے کا تخمینہ ہے۔
صوبائی سرپلس شامل کرکے مجموعی بجٹ خسارے کا تخمینہ کم ہوکر 5 ہزار 862 ارب روپے یا مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے 4 اعشاریہ 4 فیصد رہ جائے گا۔
ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے وفاقی حکومت کی مجموعی آمدنی کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے ہے، جس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ٹیکس آمدنی 15 ہزار 270 ارب اور 3 ہزار 841 ارب روپےکی نان ٹیکس آمدنی کا تخمینہ ہے۔
تاہم این ایف سی ایوارڈ کےتحت صوبوں کو ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں میں سے 8 ہزار 780 ارب روپےکی منتقلی کے بعد وفاقی حکومت کے پاس خالص آمدنی 10 ہزار 331 ارب روپے رہ جانے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
آئندہ مالی سال میں خالص آمدنی میں سود کی مد میں 8 ہزار 106 ارب روپے کی ادائیگی کے بعد یعنی وفاق کے پاس باقی تمام اخراجات کے لیے محض 2 ہزار 225 ارب روپے ہی بچ سکیں گے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال وفاقی حکومت کے مجموعی اخراجات کا تخمینہ 17 ہزار 553 ارب روپے لگایا گیا ہے۔
اخراجات میں سب زیادہ سود کی ادائیگی کے اخراجات ہوں گے، باقی اخراجات میں دفاع، پنشن، تنخواہیں، ترقیاتی بجٹ، سبسڈیز اور گرانٹس سمیت دیگر خرچے شامل ہیں۔
Post Views: 1