کابینہ کی موجودہ تعداد قانونی گنجائش سے کم ہے، رانا ثنا اللہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما رانا ثنا اللہ نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ میں ممبران کی جس تعداد کی آئین اور قانون اجازت دیتا ہے موجودہ تعداد اس سے کم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ایک وزارت جس کا اربوں میں بجٹ ہے، اگر اس میں ایک وزیر کی تنخوا سے فرق پڑسکتا ہے تو ہمیں نہیں کرنا چاہیے، لیکن اگر ایک وزارت موجود ہے تو کیا اس کی سیاسی نگرانی کی ضرورت نہیں ہے؟
یہ بھی پڑھیے: وفاقی کابینہ میں شامل نئے چہرے کون ہیں؟
انہوں نے کہا کہ اخراجات کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، کابینہ کے گزشتہ اجلاس میں اس کی تفصیل دی گئی جس کی خبر میڈیا پہ بھی چلی، وزیراعظم کی جو پالیسی ہے تنخوا لینے نہ لینے اور بیرونی دوروں سے متعلق اس پر سب عمل کریں گے۔
رانا ثنا کا کہنا تھا کہ پرویز خٹک کو وزارت دینے سے کوئی پارٹی کے اندر کوئی مسئلہ کھڑا نہیں ہوگا، سیاسی ورکرز کی اپنی رائے ضرور ہوتی ہے مگر حکومت کی اپنی بھی ترجیحات ہوتی ہیں جنہیں پیش نظر رکھنا ضروری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
رانا ثنا اللہ کابینہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: رانا ثنا اللہ کابینہ
پڑھیں:
سابق ائیر وائس مارشل کا کورٹ مارشل، وزارت دفاع سے ریکارڈ طلب
راولپنڈی:اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس خادم حسین سومرو نے سابق ائیر وائس مارشل جواد سعید کو سیکرٹ ایکٹ کے تحت 14 سال قید، سزا کے بعد اڈیالہ جیل بھجوانے کے بجائے میس میں رکھنے اور مقدمہ کی تفصیلات فراہمی کی نظر ثانی درخواست پر وزارت دفاع اور ڈپٹی اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر کے29 اپریل کو ریکارڈ طلب کر لیا۔
ان کے وکیل کرنل( ر) انعام الرحیم کا موقف تھا کہ جواد سعید 18 مارچ 2021 کو ریٹائر ہوئے، ان کا نام ائیر چیف کے لیے نامزد افراد کی فہرست میں بھی شامل تھا، انہیں یکم جنوری 2024 کوگرفتار کیا گیا۔
انہیں کس جرم پر سزا دی گئی اس کا علم نہیں، چارج شیٹ بھی نہیں دی گئی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل کا موقف تھا کہ انہیں ملٹری کورٹ نے گرفتاری کے بعد دو دن میں سزا سنائی، اپیل میں سزا میں چھ سال کمی کر دی گئی۔
ان کی رحم کی اپیل ائیر چیف کے پاس التوا میں ہے، وہ اسلام آباد میں ائیرفورس کے ایک میس میں قید ہیں جسے سب جیل کا درجہ دیا گیا ہے۔