چاند نظر نہیں آیا، پاکستان‘ بھارت میں روزہ کل، سعودی عرب اور کئی ممالک میں آج
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
لاہور‘ اسلام آباد‘ ریاض (خصوصی نامہ نگار+ خبر نگار) سعودی عرب میں رمضان المبارک 1446 ہجری کا چاند نظر آگیا۔ پہلا روزہ آج ہوگا۔ ادھر پاکستان میں رمضان المبارک کا چاند نظر نہیں آیا۔ ملک میں پہلا روزہ کل 2 مارچ اتوار کو ہوگا۔ اس بات کا اعلان چیئرمین رویت ہلال کمیٹی مولانا عبدالخبیر آزاد نے پریس کانفرنس میں کیا۔ سنگاپور، ملائیشیا، برونائی دارالسلام، بنگلہ دیش، جاپان‘ فلپائن‘ بھارت میں بھی اتوار اور انڈونیشیا‘ افغانستان نے پہلا روزہ آج رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ امارات میں پہلی بار رمضان کا چاند دیکھنے کیلئے ڈرونز اور مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا گیا۔ آسٹریلیا کے مفتی اعظم ڈاکٹر ابراہیم نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ آسٹریلیا میں آج ہفتہ کے روز پہلا روزہ ہوگا۔ انڈونیشیا‘ قطر‘ سلطنت عمان نے ہفتہ یکم مارچ کو پہلا روزہ رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ ماہ رمضا ن المبارک کا چاند دیکھنے کیلئے چیئرمین مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی پاکستان مولانا سید محمد عبد الخبیر آزاد کی زیر صدارت مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی پاکستان کا اجلاس دفتر ایڈمنسٹریٹر اوقاف عیدگاہ چارسدہ روڈ پشاور میں ہوا۔ اجلاس میں رابطہ کے فرائض وزارت مذہبی امور حکومت پاکستان سے حافظ عبدالقدوس نے جبکہ فنی معاونت کے لیے محکمہ موسمیات سے چیف میٹ سردار سرفراز، محکمہ سپارکو سے غلام مرتضیٰ اور شوکت اللہ خان اور وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پاکستان سے جوائنٹ سیکرٹری زین العابدین نے اپنی خدمات سر انجام دیں۔ اجلاس میں مرکزی رؤیت کمیٹی پاکستان کے جو ارکان شریک ہوئے جن میں مولانا حافظ عبدالغفور، مولانا یٰسین ظفر، مفتی فیصل احمد، قاری عبدالرؤف مدنی، مفتی علی اصغر عطاری، مفتی محمد یوسف کشمیری، حافظ عبدالمالک بروہی، مولانا اشرف علی، مفتی قاری مہراللہ، مولانا سردار محمد خان لغاری، صاحبزادہ سید حبیب اللہ چشتی، مولانا اسد زکریا قاسمی اور زونل رؤیت ہلال کمیٹی پشاور کے ممبران مولانا احسان الحق، مولانا مفتی فضل اللہ جنیدی، مولانا محمد علی شاہ، مولانا سید عبد البصیر رستمی، علامہ عابد حسین شاکری، مفتی عتیق اللہ قادری، اعجاز احمد اور دیگر علماء کرام میں مفتی حافظ آصف علی گل اعوان، مولانا عمر فاروق شاہ، مولانا عابد اسرار، مولانا بلال احمد گولڑوی، سید محمد عبدالبصیر آزاد، پروفیسر ظفراللہ جان، حاجی غلام حسین قریشی و دیگر حضرات شامل تھے۔ اس کے علاوہ پاکستان بھر میں زونل رؤیت ہلال کمیٹیوں کے اجلاس ان کے متعلقہ ہیڈ کوارٹرز لاہور، کراچی، اسلام آباد، کوئٹہ میں منعقد ہوئے۔ مولانا سید محمد عبد الخبیر آزاد چیئر مین مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی پاکستان نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز پاکستان کے اکثر و بیشتر مقامات پر مطلع ابر آلود رہا اور کچھ مقامات پر مطلع صاف بھی رہا۔ پاکستان کے کسی بھی مقام سے ماہ رمضان المبارک کے چاند کے نظر آنے کی کوئی شہادت موصول نہیں ہوئی اور عدم رویت رہی۔ لہذا اتفاق رائے سے فیصلہ کیا گیا کہ یکم رمضان المبارک 1446ھ 2 مارچ 2025ء بروز اتوار کو ہوگی۔ مولانا عبد الخبیر آزاد نے کہاکہ اللہ تعالیٰ وطن عزیز پاکستان کو اتحاد و وحدت عطاء فرمائے، ملک کو ہر اندرونی و بیرونی خطرات سے محفوظ فرمائے۔ آمین۔ اجلاس کے آخر میں عالم اسلام کے اتحاد، حرمین شریفین کے تحفظ، پاکستان کی سلامتی و استحکام‘ ترقی وخوشحالی، اتحاد و وحدت، مقبوضہ کشمیر اور فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کی آزادی کیلئے خصوصی دعا کی گئی۔ مسجد قاسم علی خان میں مفتی شہاب الدین پوپلزئی نے بھی چاند نظر نہ آنے اور پہلا روزہ اتوار کو رکھے جانے کا اعلان کر دیا۔ اجلاس کے دوران شرکاء کو کہیں سے بھی چاند نظر آنے کی شہادت موصول نہیں ہوئی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کمیٹی پاکستان رمضان المبارک مرکزی رو یت پہلا روزہ کا اعلان چاند نظر کا چاند
پڑھیں:
پہلا سسٹین ایبل انویسٹمنٹ سکوک بانڈ جاری کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد:حکومت نے صاف انرجی کے تین منصوبوں کی فنانسنگ کے لیے پاکستان کا پہلا سسٹین ایبل انویسٹمنٹ ایسٹیس بیکڈ سکوک بانڈز جاری کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
اس سکوک بانڈ کے ذریعے حکومت صاف توانائی کے منصوبوں کے لیے مقامی مارکیٹ سے سرمایہ جمع کرے گی، صاف توانائی کے ان منصوبوں کی تکمیل کے لیے حکومت کو 52 ارب روپے کی ضرورت ہے۔
بانڈز نئے منظور شدہ سسٹین ایبل انویسٹمنٹ سکوک فریم ورک کے تحت جاری کیے جائیں گے، جس کی منظوری کابینہ نے رواں ماہ ہی دی ہے، وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق ان پہلے سکوک کا حجم 30 ارب روپے تک ہوسکتا ہے۔
مزید پڑھیں: اجارہ سکوک بانڈز کی نیلامی سے 573 ملین روپے کی بچت
حکام کے مطابق ابتدائی طور پر وزارت خزانہ بلوچستان میں گروک اسٹوریج ڈیم، سندھ میں نائگاج ڈیم اور اسکردو میں شگرتھنگ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی تعمیر کے لیے فنڈز فراہم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔
یہ منصوبے پہلے ہی زیر تعمیر ہیں اور حکومت کو کام کی تکمیل کے لیے مزید 52 ارب روپے درکار ہوں گے۔
واضح رہے کہ بلوچستان کے ضلع خاران میں واقع گروک ڈیم کی لاگت 28 ارب روپے کے لگ بھگ ہو گئی ہے، جس کی وجہ کام کی تکمیل میں تاخیر اور کام کے دائرہ کار میں اضافہ ہے، حکومت کو کام مکمل کرنے کے لیے مزید 5 ارب روپے درکار ہیں۔
مزید پڑھیں: سکوک بانڈز کے ذریعے حکومتی توقعات سے 16گنا زیادہ سرمایہ فراہم
اسی طرح سندھ کے خیرپور ناتھن شاہ میں نائی گج ڈیم کے منصوبے کی لاگت میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے اور اس کا افتتاح پہلی بار 2005 میں کیا گیا تھا، باقی کام کی تکمیل کے لیے حکومت کو 22 ارب روپے درکار ہیں۔
حکومت نے شگرتھنگ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی بھی منظوری دے دی ہے اور اسکردو شہر اور اس کے ملحقہ علاقوں کو بجلی فراہم کرنے کے لیے 26 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے لیے 25 ارب روپے کی فنڈنگ درکار ہے۔
وزارت خزانہ کے حکام نے کہا کہ گرین سکوک، سوشل سکوک اور سسٹین ایبل سکوک کا اجراء ایک منفرد اور قابل عمل فنانسنگ میکانزم پیش کرتا ہے جو اسلامی مالیاتی اصولوں کے مطابق ہے اور مؤثر منصوبوں کیلیے ضروری سرمایہ جمع کرتا ہے۔