واشنگٹن:

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نائب صدر جے ڈی وینس کی جانب سے تلخ کلامی کے بعد یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی وائٹ ہاؤس کے کہنے پر وہاں سے روانہ ہوگئے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق جمعہ کے روز وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات کے دوران صدر ٹرمپ اور نائب صدر وینس نے یوکرینی صدر سے سخت لہجے میں گفتگو کی۔

نائب صدر جے ڈی وینس نے زیلنسکی سے استفسار کیا کہ انہوں نے ابھی تک صدر ٹرمپ کا شکریہ کیوں ادا نہیں کیا۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ زیلنسکی اس پوزیشن میں نہیں ہیں کہ امریکا کو احکامات دے سکیں اور انہیں بہت زیادہ بولنے سے گریز کرنا چاہیے۔

مزید پڑھیں:ٹرمپ اور زیلنسکی کی ملاقات تلخ کلامی میں بدل گئی

ٹرمپ نے زیلنسکی پر الزام عائد کیا کہ ان کی وجہ سے جنگ بندی ممکن نہیں ہو پا رہی اور وہ تیسری عالمی جنگ کا خطرہ مول لے رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر وہ صدر ہوتے تو روس-یوکرین جنگ کبھی شروع نہ ہوتی۔ ٹرمپ نے سہ فریقی مذاکرات کو "مشکل" قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی آسان معاملہ نہیں ہوگا۔

اس تند و تیز گفتگو کے بعد دونوں صدور کی مشترکہ پریس کانفرنس اور معدنی وسائل کے معاہدے پر دستخط کی تقریب منسوخ کر دی گئی۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر کی ڈانٹ ڈپٹ کے بعد یوکرینی صدر زیلنسکی کو وائٹ ہاؤس سے جانے کا کہا گیا جس کے بعد وہ روانہ ہو گئے، ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ جب زیلنسکی امن کے لیے تیار ہوں تو وہ واپس آ سکتے ہیں۔

یہ واقعہ عالمی سفارتی تاریخ کا ایک انوکھا واقعہ ہے جہاں ایک ملک کے صدر کو دوسرے ملک کے صدر کی جانب سے اس قدر سخت رویے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: یوکرینی صدر وائٹ ہاؤس کے بعد

پڑھیں:

امریکا چاہتا ہےکہ یوکرین ڈونباس سے مکمل دستبردار ہوجائے: زیلنسکی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا نے ڈونباس میں ایک آزاد اقتصادی زون قائم کرنے کی تجویز دی ہے اور واشنگٹن چاہتا ہے کہ یوکرین اس علاقے سے دستبردار ہو جائے۔

صحافیوں سے گفتگو میں زیلنسکی نے امریکی امن منصوبے کے حوالے سے غیر یقینی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب تک یہ ضمانت نہ مل جائے کہ یوکرینی انخلا کے بعد روسی فوج اس علاقے پر قبضہ نہیں کرے گی، اس منصوبے پر کوئی فیصلہ کرنا ممکن نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مجوزہ امن مذاکرات کے تحت یوکرین کو ڈونباس سے دستبردار ہونا پڑے گا، جبکہ روس بھی اسی خطے پر مکمل کنٹرول چاہتا ہے— تاہم یوکرین اس کی اجازت نہیں دے گا۔

زیلنسکی نے مزید کہا کہ اگر یوکرین کسی ایسے منصوبے پر متفق ہوتا بھی ہے، تو اس کی توثیق عوامی ریفرنڈم یا انتخابات کے ذریعے ضروری ہوگی۔

ادھر نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے دفاعی اخراجات اور پیداوار میں اضافے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے خبردار کیا کہ روس کا اگلا ممکنہ ہدف نیٹو کے رکن ممالک بھی ہو سکتے ہیں، اس لیے اتحادیوں کو ہر ممکن تیاری کرنا ہوگی تاکہ اسے روکا جا سکے۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی

متعلقہ مضامین

  • ڈر ہے یہ سب ایسے ہی چلتا رہے گا
  • ڈونلدٹرمپ کے مشرقی ونگ بال روم منصوبے کے خلاف وائٹ ہاؤس پر مقدمہ
  • روس بھی جوہری ہتھیاروں میں کمی چاہتا ہے، ٹرمپ
  • امریکا چاہتا ہے یوکرین ڈونباس شہر سے دستبردار ہوجائے، زیلنسکی کا بڑا انکشاف
  • مقبوضہ کشمیر، انتظامیہ نے مزید دو کشمیریوں کی املاک ضبط کر لیں
  • امریکا چاہتا ہےکہ یوکرین ڈونباس سے مکمل دستبردار ہوجائے: زیلنسکی
  • امریکا چاہتا ہے کہ یوکرین ڈونباس سے مکمل دستبردار ہو جائے، زیلنسکی
  • ٹرمپ کو تیسری عالمی جنگ کا خطرہ، امریکا چاہتا ہے کہ یوکرین ڈونباس سے دستبردار ہو، زیلنسکی کا انکشاف
  • امریکا پاکستان کو ایف 16 کے پرزے اور جدید ٹیکنالوجی دے گا
  • ٹرمپ انتظامیہ کا ویزہ کی درخواست دینے والوں کی 5 سالہ سوشل میڈیا سرگرمیاں جانچنے کا منصوبہ