Express News:
2025-04-22@11:09:05 GMT

بانی کے خط میں کیا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT

ہم حیران ہیں، پریشان ہیں، خامہ بدندان اورناطقہ سربگریبان بھی ہیں بلکہ دل بھی دھڑک رہا ہے اورجگر بھی پھڑک رہا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہوجائے کہیں ویسا نہ ہوجائے ، بات ہی کچھ ایسی بنتی ہے کہ سارے وجود میں سنسنی ہے ، آخر ’’بانی‘‘ کے خط میں ایسا کیا ہے اورایک خط میں ایسا کیا ہوسکتا ہے کہ حکومت کی ٹانگیں کانپنے لگی ہیں ، رونگٹے کھڑے ہوگئے ہیں اورہاتھ پیر لرزنے کانپنے لگے ہیں ؎

 کس شیر کی آمد ہے کہ رن کانپ رہا ہے

 بلکہ حکومت کانپ بھی رہی اوراس خبر کا ذریعہ بھی کوئی ایسا ویسا نہیں ہے، بڑا ہی باوثوق ثقہ اورسچا ذریعہ ہے یعنی معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات و بیانات اورتعلقات عامہ وخاصہ جناب علامہ ڈاکٹر پروفیسر انجینئر بیرسٹر ہیں جو کبھی جھوٹ نہیں بولتے جب بھی بولتے ہیں، سچ بولتے ہیں اورسچ کے سوا کچھ نہیں بولتے، وہ بھی کسی سیتا ،گیتا ببیتا ،نویتا ، انیتا، ہیمامالنی ، شرمیلاٹیگور، دیپکا،ودیا اوربپاشا پر ہاتھ رکھے بغیر، چونکہ وہ کم کم بہت ہی کم کم بولتے ہیں اورشاذونادر اورکبھی کبھار بولتے ہیں، اس لیے سچ ہی سچ بولتے ہیں۔ اوریہ انھی نے کہا ہے کہ ’’بانی‘‘ کے خط سے حکمرانوں کی ٹانگیں کانپنے لگی ہیں۔ یاد رہے کہ یہ وہ تو ہو نہیں سکتا جس کاذکر اخباروں میں آیا ہے کیوں کہ یہ تو باتیں ہیں اورباتوں سے تو کوئی کانپتا لرزتا نہیں ۔

تو خیر انھوں نے اس جام جمشید یاآئینہ سکندری میں دیکھ لیا ہوگا جو خالص ان کی ایجاد ہے لیکن اس خط میں ایسا کیا ہے اوراس کا ہمیں یقین اس لیے بھی ہے کہ اس خبر بلکہ بیان کی کمپوزنگ کرتے ہوئے کمپوزر کے بھی ہاتھ کانپ رہے ہوں گے کیوں کہ اس نے شراب سیخ پہ ڈالی ، کباب شیشے میں کہ ٹانگیں کانپنے کی جگہ کانپیں ٹانگنے ، کمپوزہوگیا ہے یعنی کمپوزکرتے ہوئے اس کے کانپ ہاتھنے لگے ہوں گے ۔

یہ تو معلوم نہیں کہ بانی نے یہ خط کس کو لکھا ہے کب لکھا ہے کہاں لکھا ہے اورکس چیز پر کس چیز سے لکھا ہے لیکن یقیناً اس خط میں ایسا کچھ ضرور ہے جو حکمرانوں کو ہیروشیما اور ناگاساکی کرنے والاہے دراصل ہمارے محترم معاون خصوصی برائے اطلاعات و بیانات وتعلقات عامہ وخاصہ علامہ ڈاکٹر پروفیسر انجینئر بیرسٹر صاحب عامل کامل بھی ہیں اورعرصہ دراز سے ستاروں پر نظر رکھے ہوئے ہیں اوراس کی پل پل کی خبر رکھتے ہیں بلکہ مخالف سیاستدانوں اور حکمرانوں کے بارے میں ان کے بیانات سے پتہ چلتا ہے کہ اتنا خود حکمران بھی اپنے بارے میں نہیں جانتے ہوں گے جتنا صاحب موصوف جانتے ہیں کیوں کہ نہ صرف ان کے ماضی وحال کے بارے میں جانتے ہیں بلکہ ان کے مستقبل اورمستقبل کے غلط اقدامات کے بارے میں بھی جانکاری رکھتے ہیں ، چونکہ ان کی نظر فلکیات اورنجوم پر ہے، اس لیے اس سے بے خبر ہیں کہ برسرزمین حکمرانوں نے کیاکیاکرڈالا ہے اورکررہے ہیں جب کہ کے پی کے حکمران ابھی ’’بیانات‘‘ کے مرحلے میں ہیں اوردسترخوان پر بھوکے بٹھانے اورنوالوں کے منہ ڈھونڈنے میں مصروف ہیں ۔

ابھی ہوس کو میسر نہیں دلوں کا گداز

 ابھی یہ لوگ مقام نظر سے گزرے ہیں

وہ دونوابوں کے ملازمین کے بارے میں تو ہم کہیں بتاچکے ہیں کہ ایک نواب کاملازم بازار سے دہی لے کر بھی آگیاتھا اوردوسرے نواب کاملازم اتنے عرصے میں صرف جوتے ڈھونڈتا رہا ، یا جنھیں جاناتھا وہ شہر پہنچ بھی گئے تھے اورجن کو جانا نہیں وہ بارش رکنے کا انتظار کھینچ رہے تھے ؎

یاران تیز گام نے منزل کو جا لیا

ہم محو نالہ جرس کارواں رہے

 خیر ان باتوں کو اسپرین کی گولی مارئیے، اصل مسئلہ اس خط کا ہے جو بانی نے کسی کو لکھا ہے اورلوگ اسے پڑھنے سے پہلے کانپنے لرزنے لگے ہیں کیوں کہ ہمارا جہاں تک قیاس ہے یہ خط بانی (اس ملک میں بہت کچھ کے بانی مبانی) نے یہ خط حکمرانوں کو تو نہیں لکھا ہوگا اورجب ان کو لکھا ہی نہیں گیا ہے تو وہ کانپ اورلرزکیوں رہے ہیں ۔

 اب پھر ہمارے سامنے یہ سوال کھڑا ہے کہ اس خط میں ایسا کیا ہے ، کیا اس خط سے آگ کے شعلے نکل رہے تھے یا دھوئیں کی لکیریں اٹھ رہی تھیں جو انھوں نے لاہور سے دیکھ لیں اورلگے کانپنے لرزنے۔

 ویسے محترم معاون خصوصی برائے اطلاعات وبیانات وتعلقات عامہ وخاصہ جناب علامہ ڈاکٹر پروفیسر انجینئر بیرسٹر اورعامل کامل کو یقیناً علم ہوگا کہ خط کے اندر کیا ہے اگر ہمیں بھی بتادیتے تو اچھا ہوتا اورہمارے دل میں یوں یوں اورکچھ کچھ نہ ہوتا کہ

 کوئی بمبار ہے آفت ہے بلاہے کیا ہے

 کوئی ایٹم ہے ہائیڈروجن ہے وبا ہے کیاہے

اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہمیں حکمرانوں سے کوئی ہمدردی ہے ، حکمرانوں سے تو ہماری کوئی شناسائی نہیں لیکن نواز شریف سے کچھ کچھ توقعات ہماری تھیں کہ تین تین بار خانہ برانداز چمن ہوگئے تھے لیکن ہمیں جھوٹے منہ بھی نہیں پوچھا کہ تو بھی جھولی کر ۔ کوئی چھوٹا موٹا ایوارڈ ہی دے دیتے ، کوئی بڑا گٹھڑا نہ سہی ہم اس پر بھی خوش ہوجاتے

گل پھینکے ہیں اوروں کی طرف بلکہ ثمر بھی

اے خانہ برانداز چمن کچھ توادھر بھی

بخدا اگر ہمیں کچھ یاکسی کچھ کا کچھ بھی بنا دیتے تو بھی ہمارا گلا کچھ ترہوجاتا ۔ کم ازکم یہ جو اس نے اپنے گرد جمع کیے تھے، ان سے ہم زیادہ کام کے نکلتے، ہمارے جیسا پرفیکٹ جھوٹ کوئی معاون یامشیر تو کیا وزیر بھی نہ بول پاتا ۔اوراس چھوٹے میاں کو دیکھئیے دودو بار یہ بھی خانہ برانداز چمن ہوگئے اوران کو ذرا بھی خیال نہیں آیا، کہ کبھی فتراک میں ان کے کوئی نخچیر بھی تھا

 مطلب یہ کہ ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں کہ بانی کے اس خط سے کس کس کو کیاکیا ہونے والا ہے کس کے ہاتھ لزرتے ہیں اورکس کی ’’کانپیں ٹانگنے‘‘لگتی ہیں لیکن تھوڑی سی جان کاری ہوجاتی تو ذرا تسلی ہوجاتی ؎

ابر، شفق ،مہتاب ،ہوائیں بجلی تارے نغمے پھول

 اس دامن میں کیاکیا کچھ ہے وہ دامن ہاتھ میں آئے تو

 ایک بار پھر بتادیں کہ یہ وہ خط تو ہرگزہوسکتا جس کا اخباروں میں ذکر آیا بلکہ یہ کوئی اوربلائے آسمانی ہے

قاطع اعمار ہیں اکثر نجوم

وہ بلائے آسمانی اورہے

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: خط میں ایسا کیا کے بارے میں بولتے ہیں لکھا ہے کیوں کہ کیا ہے ہیں کہ

پڑھیں:

عمران خان کیخلاف ہتک عزت دعوی، وزیراعظم ویڈیو لنک پر پیش ، سخت جرح

عمران خان کیخلاف ہتک عزت دعوی، وزیراعظم ویڈیو لنک پر پیش ، سخت جرح WhatsAppFacebookTwitter 0 19 April, 2025 سب نیوز

لاہور (سب نیوز)سیشن عدالت لاہور میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف 10 ارب ہرجانہ کیس کی سماعت کے دوران وزیراعظم شہباز شریف ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوئے جب کہ ان پر جرح کے دوران بجلی بند ہوگئی۔

لاہور کی سیشن عدالت میں سابق وزیراعظم بانی پی ٹی کے خلاف وزیر اعظم میاں شہباز شریف کے دس ارب ہرجانے کے دعوی کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج یلماز غنی نے کی۔وزیر اعظم شہباز شریف بذریعہ ویڈیو لنک عدالت میں پیش ہوئے، بانی پی ٹی آئی کے وکیل میاں محمد حسین چوٹیا نے وزیر اعظم میاں شہباز شریف پر جرح کی۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کمرہ عدالت میں جرح سے پہلے حلف لیا اور کہا جو کہوں گا، سچ کہوں، غلط بیانی نہیں کروں گا۔بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے جرح میں سوال کیا کہ کیا آپ یہ تسلیم کرتے ہیں کہ آپ نے دعوی ڈسٹرکٹ کورٹ میں دائر نہیں ہوا، وزیر اعظم نے جواب دیا کہ یہ میرا پاس لکھا ہے کہ دعوی ڈسٹرکٹ جج کے پاس دائر ہوا ہے۔وکیل شہباز شریف نے اعتراض اٹھایا کہ یہ معاملہ پہلے ہی طے ہوچکا ہے وکیل بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ جرح کرنا میرا حق ہے وکیل بانی پی ٹی آئی نے پوچھا کہ آپ یہ تسلیم کرتے ہیں کہ آپ نے دعوے میں کسی میڈیا ہاس کو فریق نہیں بنایا۔وزیر اعظم نے کہا کہ یہ بات درست ہے، وکیل بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ کیا یہ درست ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے آپ پر دس ملین کا الزام آمنے سامنے نہیں لگایا شہباز شریف نے کہا کہ یہ بیہودہ الزام بار بار ٹی وی پر دہرایا گیا۔شہباز شریف نے سوال پر بتایا کہ یہ درست ہے کہ دوران جرح اس وقت میرا وکیل میرے ساتھ بیٹھا ہوا ہے، یہ درست ہے کہ جہاں میں بیٹھا ہوا ہوں، وہاں مدعا علیہ بانی پی ٹی آئی کا وکیل نہیں ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے بتایا کہ یہ درست ہے کہ صدر مملکت کو منظوری کیلئے بھجوانے سے پہلے تمام قوانین، رولز کا کابینہ جائزہ لیتی ہے، میں نے بانی پی ٹی آئی کے خلاف ہرجانہ دعوی پر خود دستخط کئے تھے،مجھے یاد نہیں کہ دعوی دائر کرنے سے پہلے میں نے ہتک عزت کا قانون 2002 پڑھا تھا کہ نہیں۔وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ دعوی کی تصدیق کیلئے اشٹام پیپر میرے وکیل کے ایجنٹ کے ذریعے خریدا گیا، مجھے دعوی کی تصدیق کرنے والے اوتھ کمشنر کا نام یاد نہیں ہے،دعوی کی تصدیق کیلئے اوتھ کمشنر خود میرے پاس آیا تھا۔

اوتھ کمشنر کی تصدیق کا دن اور وقت یاد نہیں لیکن وہ خود ماڈل ٹان لاہور آیا تھا، وزیر اعظم شہباز شریف نے۔سوال پر جواب دیا کہ یہ درست ہے کہ میں نے دعوی ڈسٹرکٹ جج کے روبرو دائر کیا ہے، ڈسٹرکٹ کورٹ میں دائر نہیں کیا، وزیر اعظم شہباز شریف کے وکیل نے اعتراض اٹھایا کہ ڈسٹرکٹ جج یا ڈسٹرکٹ کورٹ کے قانونی نقطہ کا فیصلہ متعلقہ جج کر چکی ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں نے دعوی میں کسی میڈیا ادارے، ملازم، آفیسر کو فریق نہیں بنایا،یہ درست ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے آج تک میرے آمنے سامنے یہ الزام نہیں لگایا، سابق وزیر اعظم بانی پی ٹی آئی نے یہ تمام الزام دو ٹی وی چینلز کے پروگرام پر لگائے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ مجھے علم نہیں ہے کہ دونوں نیوز چینلز نے یہ ٹی وی پروگرام کس شہر سے نشر ہوئے، عوی دائر کرنے سے پہلے میں دونوں چینلز کے پروگرام کے نشر کرنے کے شہروں کی تصدیق نہیں کی۔دوران جرح عدالت کی بجلی چلی گئی، وزیر اعظم شہباز شریف پر دوبارہ جرح 11 بج پر 50 منٹ پر شروع ہوئی تو وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ مجھے علم نہیں کہ دونوں چینلز کا مالک یا ملازم بانی پی ٹی آئی نہیں ہے، وکیل بانی پی ٹی آئی نے سوال کیا کہ کیا یہ درست ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے آج تک آپکے خلاف ازخود بیان نشر یا شائع نہیں کیا۔شہباز شریف نے جواب دیا کہ بانی پی ٹی آئی نے ٹی وی چینلز پر تمام الزامات خود ہی لگائے ہیں، مجھے علم نہیں ہے کہ بانی پی ٹی آئی روزنامہ جنگ، پاکستان جیسے اخبارات کا مالک ہے یا نہیں۔

وکیل بانی پی ٹی آئی نے سوال کیا کہ کیا یہ درست ہے کہ بطور ایڈیشنل سیشن جج آج کی عدالت کو سماعت کا، شہادت ریکارڈ کرنے کا اختیار نہیں۔وزیر اعظم شہباز شریف کے وکیل مصطفی رمدے ہے بانی پی ٹی آئی کے وکیل کے سوال پر اعتراض اٹھایا کہ یہ قانونی نقطہ طے ہو چکا ہے۔ عدالت نے وزیر اعظم شہباز شریف سے استفسار کیا کہ کیا آپ اس نقطے کا جواب دینا چاہتے ہیں، عدالت کو وزیر اعظم نے جواب دیا کہ یہ غلط ہے کہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج کو بطور ڈسٹرکٹ جج دعوی سماعت کرنے، شہادت ریکارڈ کرنے کا اختیار حاصل نہیں ہے۔یہ غلط ہے کہ ہتک عزت قانون 2002 کی دفعہ 12 کا اطلاق کسی شخص کی ذات پر نہیں بلکہ صرف میڈیا ہاسز کے اداروں، ان کے ملازمین اور افسران پر ہوتا ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ یہ غلط ہے کہ دعوی ایک پرائیویٹ شخص کیخلاف دائر کیا گیا ہے، اس لئے یہ قابل پیشرفت نہیں ہے، مجھے یاد نہیں کہ میں 2017 میں جب الزام لگا تو مسلم لیگ نواز کا صدر تھا یا نہیں۔وزیر اعظم شہباز شریف نے بتایا کہ یہ درست ہے کہ 2017 میں میرا مسلم لیگ نواز سے تعلق تھا، آج بھی ہے، یہ درست ہے کہ جب 2017 میں الزام لگا تو عمران خان تحریک انصاف کے چیئرمین تھے، یہ درست ہے کہ جب سے بانی پی ٹی آئی نے سیاست شروع کی، جماعت بنائی، تب سے ہی مسلم لیگ نواز کے حریف رہے ہیں۔یہ درست ہے کہ بانی پی ٹی آئی تحریک انصاف بننے سے لیکر آج تک کبھی مسلم لیگ نواز کے اتحادی نہیں رہے، یہ درست ہے کہ میں نے اسی لئے دعوی کے پیراگراف 3 میں مسلم لیگ نواز کے سیاسی حریف کے الفاظ لکھوائے تھے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ یہ غلط ہے کہ سیاسی حریف ہونے کی وجہ سے ہم دونوں ایک دوسرے کیخلاف سیاسی بیانات دیتے رہتے ہیں عدالت نے آئندہ سماعت 25 اپریل 9 بجے تک ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • ہانیہ عامر کو دیکھ کر محسوس ہوا کہ انسان کو ایسا ہونا چاہیے: کومل میر
  • ریاست کا حصہ ہیں، عقل کے اندھے آئین پڑھیں: عمر ایوب 
  • سیاستدان کو الیکشن اور موت کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیئے، عمر ایوب
  • سیاستدان کو الیکشن اور موت کیلئے ہر وقت تیار رہنا چاہیے، عمر ایوب
  • سیاستدان کو الیکشن اور موت کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیے : عمر ایوب
  • سیاستدان کو الیکشن اور موت کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیے ، عمر ایوب
  • اسرائیلی مظالم پر مسلم حکمرانوں کی خاموشی ،بے حسی افسوسناک :زوار بہادر  
  • طلال چودھری کو مشورہ ہے وہ نون لیگ کی تنظیم سازی پر توجہ دیں، عمر ایوب
  • مذاکرات کیلئےپی ٹی آئی کس کے اشارے کی منتظر؟اعظم سواتی کا انکشاف
  • عمران خان کیخلاف ہتک عزت دعوی، وزیراعظم ویڈیو لنک پر پیش ، سخت جرح