Express News:
2025-04-22@05:55:14 GMT

اعمال رمضان المبارک

اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT

قرآن مجید کی زبان میں روزے کا مقصد خاص تقوی کا حصول ہے۔ تقوی ضبط نفس سے عبارت ہے، پیٹ اور نفسانی خواہشات گناہ کے سب سے بڑے دروازے ہیں، ہر گناہ کا سلسلۂ نسب انہی دو محرکات سے ملتا ہے۔

چوری اور ڈکیتی، قتل و غارت گری، دوسروں کے مال پر ناجائز قبضہ، دوسروں کو ان کے حقوق سے محروم رکھنا، رزق میں حرام و حلال کی تمیز نہ کرنا، ان سارے گناہوں کا سرچشمہ پیٹ کے سوا اور کیا ہے؟ زنا، بد نگاہی اور بد کاری کی تمام صورتیں اور ان کے لیے قتل و خون ریزی اور آبرو ریزی ان تمام گناہوں اور فتنوں کی اساس نفسانی خواہشات ہی تو ہیں! روزے کا بنیادی مقصد اور حکمت ان دو چیزوں کا کنٹرول اور توازن میں لانا ہے، کیوں کہ جو بندہ مسلسل ایک ماہ اپنے آپ کو اس طرح نفس کے دام ہم رنگ سے بچانے میں کام یاب رہے گا اور وقتاً فوقتاً روزں کی صورت میں اﷲ سے محبت کے عہد کی تجدید کرتا رہے گا یقیناً اس میں اپنے آپ پر کنٹرول اور ضبط کی صلاحیت پیدا ہوگی اور وہ اپنے آپ کو ہمیشہ گناہوں سے بچا سکے گا، اسی کا نام تقوی ہے۔

تاہم اس کیفیت کے حصول کے روزے کے تمام آداب اور شرائط کا لحاظ رکھنا ضروری ہے۔ روزہ صرف صبح تا شام بھوکے پیاسے کا نام ہرگز نہیں ان کے پیچھے تو معاشرے کی تہذیب نفس بہت بڑا فلسفہ ہے۔ روزہ تو گناہوں سے بچنے کا نام ہے اس مقصد سے عاری بھوک و پیاس کی تو باری تعالیٰ کو کوئی حاجت نہیں۔

حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم:

’’جو آدمی روزہ رکھتے ہوئے باطل کلام اور باطل کاموں کو نہ چھوڑے تو اﷲ تعالیٰ کو اس بھوکے پیاسے رہنے کی کوئی ضرورت نہیں۔‘‘

حدیث پاک سے معلوم ہوا کہ اﷲ کے ہاں روزے کے مقبول ہونے کے لیے ضروری ہے کہ آدمی کھانا پینا چھوڑنے کے ساتھ گناہوں سے بھی اجتناب برتے۔ اب اگر کوئی شخص روزہ تو رکھے اور گناہ کی باتیں اور گناہ والے اعمال کرتا رہے تو اﷲ تعالیٰ کو اس روزے کی کوئی پروا نہیں، یعنی درحقیقت اس کو اجر و ثواب نہیں ملے گا کیوں کہ اجر و ثواب تو روزے پر ہے نہ کہ بھوکے پیاسے رہنے پر اور یہ گناہ والے اعمال کے ہوتے ہوئے جب روزہ مقصد سے خالی ہوا تو ظاہر ہے کہ روزہ باقی ہی نہیں رہا، صرف یہ شخص بھوکا و پیاسا رہا جس کی باری تعالیٰ کو کوئی ضرورت نہیں۔ لہذا اس اہم نکتہ سمجھنے کے بعد سب پہلے تو اس بات کا پختہ عزم کیجیے کہ رمضان میں پاکیزہ اور محتاط زندگی گزاریں گے۔

آنکھوں کا غلط استعمال نہ ہونے پائے، کانوں سے گناہ والی باتوں کو نہ سنے ، بے کار کاموں اور لایعنی کاموں میں مشغول نہ ہو۔ اسی طرح کسی کو دل میں کینہ، حسد اور غصہ رکھنا یہ بھی بہت بڑا گناہ ہے۔ کینہ رکھنا یہ اتنی بڑی بدبختی ہے کہ حضور ﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ ایسا شخص شب قدر کی تجلیات مغفرت اور قبولیت دعا سے محروم رہے گا۔ لہذا رمضان کے برکات کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ اپنے آپ پر ایک نظر ڈالو کہ اور دیکھو کہ کسی کے ساتھ کینہ اور غصہ تو نہیں ہے۔ کسی کی حق تلفی تو نہیں ہوئی ہے، کسی کو ہماری ذات سے تکلیف تو نہیں پہنچی ہے۔

اﷲ پاک اس وقت تک راضی نہیں ہوتے جب تک ان کی مخلوق ہم سے راضی نہیں ہوجاتی۔ لغو اور فضول باتوں سے پر ہیز کریں کیوں کہ ان سے عبادت کا نُور جاتا رہتا ہے۔ اسی طرح رمضان میں کثرت سے نمازوں کا اہتمام کرنا چاہیے۔ تراویح کی نماز، تہجد، اشراق اور اوابین کا خاص طور پر اہتمام ہو۔ تلاوت کلام پاک کی کثرت سے تلاوت ہو کیوں کہ روزہ اور قرآن کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ تلاوت سے ہم بہت سارے فوائد سمیٹ لے سکتے ہیں۔ اسی طرح درود شریف کی بھی کثرت رکھیے۔ دفتر میں کام کرتے ہو تو اس بات کا خاص اہتمام ہو کہ تمہارے ہاتھ، زبان اور قلم سے خدا کی مخلوق کو کوئی پریشانی نہ ہو کسی ناجائز غرض سے اس کا کام نہ روکو۔ آنکھیں گناہوں کی پہلی سیڑھی ہیں ان پر خاص خیال رکھیں۔

ہاں ایک بات قابل ذکر ہے کہ بدنگاہی اور آنکھوں کی گناہ صرف کسی پر بُری نظر ڈالنا نہیں ہے بل کہ کسی کو حقارت کی نظر سے دیکھنا، حسد کی نظر سے دیکھنا بھی بدنگاہی ہے۔ روزہ داروں کے بارے میں مشہور ہے کہ بات بات پر غصہ آتا ہے یہ بات اچھی نہیں۔ روزہ تو بندگی اور شائستگی پیدا کرتا ہے۔ عاجزی پیدا کرتا ہے۔ پھر یہ روزے کا بہانہ بنا کر ہر بات پر لڑائی کرنا اس کا کیا مقصد ؟

ایک افسوس ناک اور خطرناک رجحان بالخصوص نوجوانوں میں ابھرتا ہوا دیکھنے میں آرہا ہے کہ رمضان میں سارا دن نیند میں گزار کر ساری رات جاگتا ہے، بازاروں میں وہی رونق اور چلت پھرت۔ رات کو رمضان بھول جاتے ہیں اور سرے سے رمضان کے اثرات بھی دکھائی نہیں دیتے۔ یہ انتہائی افسوس ناک پہلو ہے۔ رمضان کی راتیں عبادتوں میں گزارنے سے دن میں بھی سچائی اور دیانت سے کام کی عادت ہوجاتی ہے۔

لہذا اس بات کا خاص کر اہتمام لازم ہے کہ جس طرح دن میں رمضان نظر آرہا ہے تو سارے دن کی کمائی رات میں ضایع نہ ہونے دیں ۔ باجماعت نماز کا اہتمام خود پر لازم کرلیں۔ رمضان کا مہینہ خیر اور ایک دوسرے کو نفع رسانی کا مہینہ ہے۔ لہذا اس ماہ کوشش یہ ہونی چاہیے کہ مخلوق خدا کو زیادہ سے زیادہ خیر ہی پہنچائے۔ ضروری ہے کہ رمضان ہمارے زندگی اور اعمال میں نمایاں تبدیلی لاسکے، اس کی برکات اور ثمرات ہم مستفید ہوسکیں یہ تب ہی ممکن ہے کہ ہم رمضان کی قدر کریں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ضروری ہے اپنے ا پ کیوں کہ

پڑھیں:

وزیراعظم شہباز شریف 2 روزہ دورے پر آج ترکیہ روانہ ہوں گے

وزیراعظم شہباز شریف آج صدر رجب طیب اردوان کی دعوت پر 2 روزہ سرکاری دورے پر ترکیہ روانہ ہوں گے۔ ان کے ہمراہ وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ اور معاون خصوصی طارق فاطمی بھی ہوں گے۔

دورے کے دوران وزیراعظم اور ترک صدر کی ون آن ون ملاقات ہوگی، جس میں دو طرفہ تعاون اور باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو کی جائے گی۔ ملاقات کے بعد دونوں رہنما مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کریں گے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کل ترکیہ کا دورہ کریں گے، صدر اردوان سے ملاقات شیڈول

یاد رہے کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان اعلیٰ سطحی اسٹریٹجک کوآپریشن کونسل (HLSCC) کا ساتواں اجلاس رواں سال فروری میں اسلام آباد میں منعقد ہوا تھا، جس میں 24 معاہدوں پر دستخط کیے گئے تھے۔

وزیراعظم کا یہ دورہ پاکستان اور ترکیہ کے دیرینہ تعلقات اور کثیر جہتی شراکت داری کو مزید مستحکم بنانے کی علامت ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ترکیہ رجب طیب اردوان وزیراعظم شہباز شریف

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم شہباز شریف 2 روزہ دورے پر آج ترکیہ روانہ ہوں گے
  • بحرین کے بے گناہ قیدیوں کی آواز
  • وزیراعظم شہباز شریف 2 روزہ دورے پر ترکیہ روانہ ہوں گے
  • وزیراعظم شہباز شریف دو روزہ دورے پر ترکیہ روانہ ہوں گے
  • پنجاب بارکونسل میں دو روزہ بین الاقوامی مصالحت و ثالثی ٹریننگ کا آغاز
  • ڈیرہ اسماعیل خان، علامہ رمضان توقیر کا تحصیل پہاڑ پور کا دورہ
  • لیسکو چیف رمضان بٹ کا دورہ ’’نوائے وقت دفتر‘‘ ایم ڈی رمیزہ نظامی سے ملاقات 
  • جے یو آئی کی مرکزی مجلس عمومی کا دو روزہ اجلاس شروع 
  • ملک بھر میں 7 روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز 21 اپریل سے ہو گا
  • اسحٰق ڈار ایک روزہ دورے پر کابل پہنچ گئے